ٹورینٹ پاور کمپنی کا میٹر تبدیل کر نے کے مطالبہ کووزیر توانائی نے منظوری دی
بھیونڈی این سی پی صدرخالد گڈو کی مسلسل تحریک کے سبب بجلی صارفین نے راحت کی سانس لی
بھیونڈی : (عارف اگاسکر) بھیونڈی شہر اور مضافات میں فرینچائسی طرز پر بجلی سپلائی کرنے والی ٹورینٹ پاورلمیٹیڈ نامی نجی کمپنی کودس سال مکمل ہو نے کے بعد ریاستی حکومت نے دوبارہ مزید دس برسوں کے لیے اس کے معاہدہ میں تجدید کی ہے ۔ ان دس برسوں میں جہاں مذکورہ کمپنی نے شہر اور مضافات میں بجلی کی سپلائی میں سدھار لانے کی کو شش کی ہے وہیں ایک کارو باری کی حیثیت سے مذکو رہ کمپنی کے کچھ فیصلوں نے اسے متنازع بنا دیا ہے ۔ اس سلسلے میں شہریوں کا کہنا ہے کہ مذکورہ کمپنی نے روز اول سے ہی اپنے آمرانہ رویہ ، مسلسل کئی کئی گھنٹوں تک ہو نے والی لوڈ شیڈنگ ، بجلی کے تیز میٹروں اور جھوٹے مقدمات درج کرانے کے لیے بجلی صارفین کے مکانات دوکانات اور پاور لوم کارخانوں پرمحکمہ وجلینس کے ذریعہ چھاپہ مارکارروائی کرتے ہوئے ان کے دلوں کو جیتنے کی بجائے اپنا اعتماد کھو دیا ہے ۔ اسی وجہ سے ایک دہائی گزرنے کے باوجودیہاں کے شہریوں نے ٹو رینٹ پاورکمپنی کو اب تک قبول نہیں کیا ہے ۔
پاورلوم صنعت اور بھیونڈی شہر کو برباد کرنے کی منصوبہ بند سازش ہے ۔ شہریوں کا الزام!
یہی وجہ ہے کہ متذکرہ کمپنی کے خلاف آئے دن عوامی احتجاج اوردھر نے، مظاہروں کا سلسلہ جاری رہا ۔ آج بھی مذکورہ کمپنی کے تعلق سے پاورلوم صنعت سے وابستہ افراد اورشہریوں کے دلوں میں شکوک و شبہات ہیں ۔ ان کا ماننا ہے کہ اقلیتی فرقہ کی اکثریتی آبادی والے اس شہر کی پاور لوم صنعت کو سلو پائزن کی طرح ختم کرنے کی سازش کے تحت ہی ٹورینٹ پاور کمپنی کو یہاں لایا گیاہے ۔ جو آہستہ آہستہ ایک دیمک کی طرح اس صنعت کو چاٹ رہی ہے تاکہ آئندہ چند برسوں میں یہ صنعت یہاں سے مکمل طور پر ختم ہو جائے ۔ ٹورینٹ پاورکمپنی کے تیز رفتار الیکٹرانک میٹر یہاں کے شہریوں کے لیے ایک مسئلہ بنے ہوئے ہیں جس کے خلاف یہاں کے شہریوں کے شدید اعتراضات اور احتجاج کے باوجود ارباب اقتدارنے اس کی کوئی ضرورت نہیں سمجھی کہ اس مسئلہ پر فوری توجہ دی جائے اور اس کے تدارک کی کو شش کی جائے ۔ ان ہی اسباب کی بنا پر یہاں کے شہریوں نے اسے اقلیتی طبقہ سے تعصب برتنے والے اور حکومت میں شامل چند افراد کی منصوبہ بند سازش قرار دیا ہے جو مذکورہ کمپنی کے ذریعہ اس صنعت کوتباہی کے غار میں دھکیلنے کے درپے ہے ۔
تیز رفتار میٹر سے شہری پریشان :
حالانکہ ٹو رینٹ پاورکمپنی کے ذمہ دا ران روز اول سے ہی یہ بلند بانگ دعوے کر تے چلے آرہے ہیں کہ وہ بھیونڈی کو روشنی کی جانب لے جائیں گے اور ترقی کے راستے پر گامزن کریں گے ۔ جس کے لئے انھوں نے ’اجول بھیونڈی‘ کانعرہ دیا ہے اور شہر میں ثقافتی اور مذہبی پرو گراموں کا انعقاد کر کے شہریوں کا دل جیتنے کی نا کام کوشش کی ہے ۔ بجلی سپلائی میں بہتری کے باوجود ٹورینٹ پاور کمپنی کے ذریعہ فراہم کردہ الیکٹرانک میٹروں کے تعلق سے شہریوں کا الزام ہے کہ متذکرہ کمپنی اپنے ان تیز رفتارالیکٹرانک میٹروں کے ذریعہ شہریوں کی جیبوں پر ڈاکہ ڈال رہی ہے ۔ مذکورہ میٹروں کی تنصیب اوران میٹروں کے ذریعہ پاور لوم مالکان اور صارفین کو فراہم کئے گئے بجلی بلوں کی رقومات کو دیکھ کرانھیں ایسامحسوس ہوتا ہے کہ ٹورینٹ پائور کمپنی ان کا استحصال کر رہی ہے ۔ لیکن کوئی بھی شخص ٹورینٹ پاور کمپنی کے خلاف کچھ کہنے کی جرات نہیں کر پارہا ہے ۔ تاہم اندر ہی اندرشہریوں میں زبردست اضطراب ہے اور انھیں یہ یقین ہو چلا ہے کہ ہو نہ ہو ٹورینٹ پاور کمپنی کے ذریعہ فراہم کردہ میٹروں میں ضرور کوئی گڑبڑی ہے ۔
پاور فیکٹر میں اضافہ:
ٹورینٹ پاور کمپنی کے ذریعہ سر کاری ضابطوں کومکمل طور پر پیروں تلے روندا جا رہا ہے ۔ سنگل فیز کے لیے ۲۲۰؍وولٹ اور تھری فیز کے لیے ۴۴۰؍ وولٹ اسٹینڈر آف پر فامنس (ایس او پی) لازمی ہےجس کے سبب بجلی بل قانون کے مطابق دستیاب ہو سکتا ہے ۔ بتایا جاتا ہے کہ ٹورینٹ پائور کمپنی نے اسٹینڈر آف پر فامنس (ایس او پی) کو مکمل طور پر نظر انداز کیا ہے ۔ فی الحال ٹورینٹ پاور کے ذریعہ سنگل فیز کے لیے ۲۷۰؍ سے زائد وولٹ پاور سپلائی ہورہی ہے جس کے سبب پاور فیکٹر میں اضافہ ہو رہا ہے ۔ یہی وجہ ہے کہ ٹورینٹ پاور کمپنی کے ذریعہ نصب کیا گیا بجلی کا میٹر بڑی تیز رفتاری سےگھو متا ہے اور بجلی بل میں ۳۵؍فی صد سے زائداضافہ ہو تا ہے ۔ اسٹینڈر آف پر فامنس(ایس او پی) پر قابو پانے کے لیے ٹورینٹ پاور کمپنی کو چاہیئے کہ وہ اپنے ہر ٹرانسفارمر پر کیپیسٹر لگائے ۔ لیکن اب تک ٹورینٹ پاور کمپنی نے اپنے کسی ٹرانسفارمر پر کیپیسٹر نصب نہیں کیے ہیں ۔ ٹورینٹ پاور کمپنی کی اس چالاکی سے شہریوں کومجبوراً زائد بجلی بل ادا کر نا پڑتا ہے ۔
خالد گڈو کی کامیاب قیادت:
مذکورہ مسائل کے تدارک کے لیے بھیونڈی راشٹروادی کانگریس پارٹی کے صدر خالد گڈو کی قیادت میں مذکورہ کمپنی کے خلاف عوامی تحریک شروع کی گئی تھی ۔ اور مسلسل احتجاجی مظاہرے اور مورچہ کا انعقاد کر کے حکو مت کی توجہ اس جانب مبذول کرانے کی کو شش کی گئی ۔ جس میں انھیں اس وقت کامیابی حاصل ہوئی جب ۱۳؍نومبر ۲۰۱۸ء کو رِیاستی وزیر توانائی چندر شیکھر باون کُلے کی صدارت میں ممبئی کےسہیادری گیسٹ ہائوس میں ایک میٹنگ کا انعقاد کیا گیا تھا جس میں راشٹروادی کانگریس پارٹی کے قومی صدر شرد پوار ، تھانے ضلع کےسابق نگراں وزیر گنیش نائک ، خالد گڈو ، پرنسپل سیکریٹری ( محکمہء توانائی) ایم ایس ای ڈی ایل کے افسران اور ٹورینٹ پاور کمپنی کے افسران موجود تھے ۔ مذکورہ میٹنگ میں راشٹروادی کانگریس پارٹی کی طرف سے پیش کیے گئے ۲۴؍ مطالبات میں سے ۸ مطالبات کوفوری طور پر تسلیم کیا گیا ۔ ان مطالبات میں سب سے اہم مطالبہ ٹورینٹ پاورکمپنی کے میٹر کی تبدیلی ہے ۔ جس کی وجہ سے بھیونڈی کے عوام پریشانی میں ہیں ۔ بھیونڈی پاورلوم کا شہر ہونے کی وجہ سے بجلی کی بے انتہا کھپت ہوتی ہے جس کا فائدہ اٹھاتے ہوئے ٹورینٹ پاور کمپنی نے بجلی صارفین کومذکورہ کمپنی کے ہی میٹر نصب کر نا لازمی قرار دیا تھا ۔ جس کی وجہ سے بجلی صارفین اور پاور لوم کارخانوں میں کسی دوسری کمپنی کا میٹر نہیں لگ پاتا تھا ۔ خالد گڈو نےعوام کی اس شکایت کو کامیابی کے ساتھ وزیر توانائی کے سامنے پیش کیا جس پر وزیر توانائی چندر شیکھر باون کلے نے غور کر نے کے بعد ٹورینٹ پاورکمپنی کے عہدیداران کے لیے فوری طور پر ۲۷؍ نومبر ۲۰۱۸ء کو سنکِرن ۲۰۱۸ء/پی ،کے۔۲۳۴ /توانائی۔۵ نمبر کا سر کو لر جاری کر تے ہوئے کہا ہے کہ ایم ایس ای ڈی ایل سے منظور میٹر شدہ سپلائی کر نے والوں کی فہرست میں میٹر سپلائی کرنے والوں کے میٹر متعلقہ صارف پہلے ٹورینٹ پاور کمپنی سے جانچ لیں ۔ جانچ کے بعد میٹر صحیح ہو نے پر ٹورینٹ پاور کمپنی مذکورہ میٹر کی سیل کو نہ توڑتے ہوئے اپنی کمپنی کی دوسری سیل لگائے اور بجلی کنکشن کو جوڑ دے ۔ عوام کے لیے یہ بڑی راحت کی خبر ہے ۔ راشٹروادی کانگریس کی اس کامیاب کوشش سے برسوں سے جاری اس دھاندلی پر روک لگ گئی ہے جس کے سبب بجلی صارفین میں خوشی کا اظہار کیا جا رہا ہے ۔
رِیاستی وزیر برائے توانائی کا اہم فیصلہ:
واضح ہو کہ بھیونڈی اقلیتی شہر ہونے کی وجہ سے جمعہ کے دن پاورلوم بڑی تعداد میں بند ہوتے ہیں ۔ اس لیےجمعہ کے دن ا؍ بجے سے ۲ ؍بجے کے درمیان وولٹیج بہت زیادہ ہوجاتا ہے اورٹورینٹ پاور کمپنی کامیٹر بہت تیزی سے چلتا ہے ۔ جس کے سبب بجلی صارفین کو بل زیادہ آتا ہے اور کئی حادثات بھی رونما ہوتے ہیں۔راشٹروادی کانگریس کی اس شکایت پر وزیر توانائی نے مہاوترن کمپنی کو حکم دیا کہ ۲ ؍ ماہ تک مستقل وولٹیج کو جانچنے کے لیے ایک کمیٹی بنائی جائیگی ۔ جس میں چیف بجلی انسپکٹر یا ان کے نمائندے ، چیف انجنیئر ، ایم ایس ای ڈی ایل ( مہاوترن کمپنی بھانڈوپ) یا ان کے نمائندےاور ٹورینٹ پاور کمپنی کے چیف منیجر دیپک شکلا شامل رہیں گے ۔ مذکورہ کمیٹی آئندہ چھ ہفتوں تک ہر جمعہ کو ایک سے دوبجے تک کے وقفہ میں ناسک روڈ فیڈراور بھیونڈی کے دیگر علاقوں میں بجلی کے دباو کی جانچ کرے گی ۔ اس دوران وفد میں شامل صارفین کے نمائندے کے طور پر اویس انصاری بھی موجود رہیں گے ۔
نوڈل دفتر کے قیام کا فیصلہ:
مذکورہ کمیٹی کے ذریعہ صنعتی علاقوں میں بجلی کے اضافی دباو اور پاور فیکٹر کی جانچ کی جائے گی اور متذکرہ جانچ کے بعد اس کی رپورٹ ایم ایس ای ڈی ایل کے سپرد کرے گی ۔ اور ایم ایس ای ڈی ایل اپنی رائے کے ساتھ مذکورہ رپورٹ کو پرنسپل سیکریٹری محکمہء توانائی کو پیش کرے گی ۔ اسی کے ساتھ وزیر موصوف کے ذریعہ ایم ایس ای ڈی ایل اور ٹورینٹ پاور کمپنی کو یہ حکم بھی دیا گیا کہ بھیونڈی میں ٹورینٹ فرینچائزی کے لیے بجلی صارفین کی شکایتوں کے ازالہ کے لیے دفتر قائم کیا جائے جس کے لیے ایم ایس ای ڈی ایل کی جانب سے نوڈل افسر کی تقرری کی جائے ۔ مذکورہ شکایت کاؤنٹر جو کہ پہلے بند ہو چکا تھا اسے اب وفد کے مطالبہ پر ایک ماہ میں شروع کیا جائے گا ۔ بقایا بجلی بل کی ادائیگی کے بغیر نیا بجلی کنکشن نہ دیا جائے ۔ اگر ٹورینٹ پاور کمپنی نے کچھ ر قم وصول کی ہے تو اسے متعلقہ صارف کو واپس کیا جائے ۔ بجلی صارفین کو منظور کیا گیا بجلی کا دباو ۲۷؍ ایچ پی سے زائد ہوگا یا اس ماہ درج ایم ڈی اگر ۲۷؍ ایچ پی سے زائد ہو گی تو ایل ٹی ایم ڈی ٹیریف نافذ ہوتا ہے ۔ اگر کسی صارف نے ایک کلینڈر سال میں تین سے زائد بار منظور بجلی کے دباو زائد لوڈ استعمال کیا ہو تو اس کا منظور کیا گیا بجلی کادباو نوٹس دے کر بڑھا یا جائے ۔ بجلی کی چوری کے معاملہ میں بجلی کی سپلائی کو فوراً منقطع کیا جائے اور ۲۴؍ گھنٹوں میں ایف آئی آر درج کی جائے ۔ اسی طرح میٹر میں ٹمپرنگ کر کے بجلی کی چوری کے معاملے میں مذکورہ میٹر کی جانچ کر کے مقررہ میعاد میں بجلی کی چوری کے معاملہ کی کارروائی مکمل کی جائے ۔
ٹورینٹ پاورکمپنی کے خلاف عوام کےمسائل کی کامیاب نمائندگی کرنے کے والے راشٹروادی کانگریس کے صدر خالد گڈو نے نامہ نگار کو بتایا کہ ہمارے قومی صدر شرد پوار اور گنیش نائک کی رہنمائی میں یہ میٹنگ کامیاب رہی ہے ۔ ہم نے بھیونڈی کے عوام کے مسائل کو حل کرنے کے لے ۲۴ ؍مطالبات کو پیش کیا تھا جس میں سے وزیر توانائی نے فوری طور پر ۸ مطالبات منظور کئے ہیں اور بقیہ مطالبات کے لیے ایک گریوینس کمیٹی بناکر ۲ ؍مہینے میں ان تمام مسائل کے ممکنہ حل کے لیے کوشش کی جائیگی ۔ خالد گڈو کی اس کامیاب نمائندگی کے سبب برسوں سے جاری ٹورینٹ پاورکمپنی کے من مانے رویہ پر روک لگنے کی امید ہے ۔