صرف نیوز ہی نہیں حقیقی ویوز بھی

کانگریس ورکنگ کمیٹی میٹنگ میں ہنگامہ آرائی ، راہل کے الزامات کے سبب آزاد کی استعفی کی پیشکش

78,547

نئی دہلی : کانگریس ورکنگ کمیٹی کی میٹنگ جاری ہے ۔ تاہم اب اس میں گھمسان کی خبریں آرہ ہیں ۔ راہل گاندھی نے کانگریس کی عبوری صدر سونیا گاندھی کی قیادت کو لے کر سوال اٹھانے والوں پر بی جے پی کے ساتھ ملی بھگت کا الزام لگایا ہے ۔ وہیں ذرائع کے مطابق اس پر غلام نبی آزاد نے استعفی کی پیش کی ہے ۔ تو کپل سبل نے ان الزامات کو لے کر ٹویٹ رکرکے اپنا درد بیان کیا ہے ۔

ذرائع کے مطابق راہل گاندھی نے پارٹی سے متعلق معاملات کو عام کرنے کیلئے لیڈروں کی تنقید کی اور کہا کہ ان پر بحث میڈیا میں نہیں ، سی ڈبلیو سی میں ہونی چاہئے ۔ راہل گاندھی نے کہا کہ سونیا گاندھی صدر کا عہدہ سنبھالنے کی خواہمشند نہیں تھیں ۔ لیکن پھر پارٹی لیڈروں کے مطالبہ پر وہ راضی ہوئیں ۔ اس کے ساتھ ہی انہوں نے سوال کیا کہ کیا ایسے وقت میں پارٹی لیڈروں کے ذریعہ ان پر سوال اٹھانا صحیح ہے ، جب ان کی طبیعت ٹھیک نہیں رہ رہی ہے ۔

خیال رہے کہ کانگریس ورکنگ کمیٹی کی اس میٹنگ پر ملک بھر کی نظریں مرکوز ہیں ۔ دراصل سب کی نگاہیں اس بات پر ٹکی ہیں کہ سونیا گاندھی کانگریس کی کمان سنبھالے رہیں گی یا راہل گاندھی کو پارٹی صدر بنایا جائے گا ۔ کانگریس کی عبوری صدر سونیا گاندھی کو کئی سینئر لیڈروں کی جانب سے لکھے گئے خط کے بعد قیادت کے معاملہ پر بحث تیز ہوگئی ہے ۔

خیال رہے کہ کانگریس کے جنرل سکریٹری کے سی وینوگوپال نے ہفتہ کے روز ٹویٹ کیا کہ یہ اجلاس پیر کے روز صبح گیارہ بجے ویڈیو کانفرنسنگ کے ذریعے منعقد ہوگا ۔ انہوں نے اجلاس میں زیر غور آنے والے امور سے متعلق کوئی معلومات نہیں دی ، لیکن یہ سمجھا جاتا ہے کہ کچھ لیڈروں کی طرف سے پارٹی کی باگ ڈور کسی نوجوان لیڈر کے حوالے کرنے کا معاملہ بار بار اٹھایا جارہا ہے اور اس اجلاس میں اس پر غور کیا جاسکتا ہے۔

واضح رہے کہ کانگریس کے سابق صدر راہل گاندھی نے عام انتخابات میں پارٹی کی شکست کی ذمہ داری قبول کرتے ہوئے صدر کے عہدے سے استعفیٰ دے دیا تھا اور اس کے بعد سونیا گاندھی کو دوبارہ صدر منتخب کیا گیا تھا ۔ اب راہل گاندھی کو دوبارہ صدر بنانے کا مطالبہ زور پکڑتا جارہا ہے ۔ پارٹی کے ترجمان رندیپ سنگھ سورجے والا سمیت بہت سے لوگوں نے پارٹی کے پلیٹ فارم سے کہا ہے کہ راہل گاندھی کو دوبارہ صدر کے عہدے پر فائز کرنے کا مطالبہ زیادہ تر پارٹی لیڈروں کے جذبات کے مطابق ہے۔

Leave A Reply

Your email address will not be published.