صرف نیوز ہی نہیں حقیقی ویوز بھی

مجلس اتحاد المسلمین نے ‘غیر قانونی درگاہ مسماری کو  ‘میچ فکس’ قرار دیا

49,118

ممبئی:  آل انڈیا مجلس اتحاد المسلمین (اے آئی ایم آئی ایم) کے ریاستی صدر اور رکن پارلیمان سید امتیاز جلیل نے ممبئی کے علاقے  ماہم کے قریب بحیرہ عرب میں بننے والے قبرنمق ” چلہ” کو منہدم کرنے کے اقدام کی مکمل حمایت کی ہے۔  تاہم، انہوں نے اس اقدام کے پیچھے نیت کی ایمانداری پر سوال اٹھایا اور کہا کہ یہ حکمراں شیو سینا- بھارتیہ جنتا پارٹی اور مہاراشٹر نو نرمان سینا (ایم این ایس) کے درمیان ایک ‘افہام و تفہیم’یعنی ” میچ فکسنگ” دکھائی دیتی ہے۔


امتیاز جلیل نے کہاکہ راج ٹھاکرے اس قسم کے متنازع بیان دیتے ہیں اس بار کی طرح انہوں نے گزشتہ سال بھی مقدس مہینے، رمضان سے پہلے اذان کا مسئلہ اٹھایا اور اس بار بھی دوبارہ ایکناتھ شندے حکومت کو الٹی میٹم دے دیا ہے ۔انہوں نے مزید کہاکہ’’ہمیں اس پر کوئی اعتراض نہیں ہے کہ اگر یہ ڈھانچہ (درگاہ) غیر قانونی تھا اور اسے منہدم کر دیا گیا ہے… لیکن مختلف برادریوں کی اسی طرح کی سینکڑوں دیگر غیر مجاز تعمیرات کا کیا ہوگا جو ریاست بھر میں پھیلتی رہتی ہیں؟ ان کے ساتھ بھی اسی طرح نمٹا جانا چاہیے،”واضح رہے کہ  اس طرح کی کارروائی سے پہلے جانچ ضروری ہوتی ہے،لیکن بدھ کی رات میں راج کے بیان۔کے چند گھنٹوں میں سخت کارروائی کردی گئی ہے،جبکہ جمعہ سے ماہ رمضان کا آغاز ہے اور احتیاط بھی نہیں برتا گیااورتصدیق نہیں کی گئی_


اس معاملے پر آج انہوں نے وزیر اعلیٰ ایکناتھ شندے، نائب وزیر اعلیٰ دیویندر فڑنویس اور ان کے ‘کٹھ پتلی’ ایم این ایس صدر راج ٹھاکرے پر رمضان کے موقع پر جذبات پیدا کرنے کے لیے مل کر کام کرنے کا الزام لگایا۔انہوں نے حیرت کا اظہار کیا کہ اگر ایک چھوٹے سے جزیرے پر مبینہ ’مزار‘ پچھلے دو سالوں سے کھل کر سامنے آرہا ہے تو ریاستی حکومت، بی ایم سی، پولس اور منتخب نمائندے اس کو روکنے کے لیے کچھ نہیں کر رہے، تھے اور خاموش کیسے رہے۔


امتیاز جلیل نے دعویٰ کیا کہ "مجھے لگتا ہے کہ فڑنویس نے راج کو اپنی گڑی پڈوا ریلی میں یہ مسئلہ اٹھانے کو کہا ہوگا، اور وہ اگلی صبح اسے ہٹا دیں گے… اس طرح راج کا قد ان کے حامیوں کے سامنے بڑھ جائے گا، اور ساتھ ہی سینا-بی جے پی کا امیج بھی خراب نہیں ہوگا،ان کی امیج ایک حد مسلم۔فرقے میں ٹھیک ہے۔


 انہوں نے رمضان کے مہینے سے عین قبل مسجد کے لاؤڈا سپیکر کے مسئلے کو اٹھانے اور باقی سال خاموش رہنے کے پیچھے "راج کے اصل مقاصد” پر شکوک و شبہات کا اظہار کیا اور اس طرح کے مسائل پر مسلم کمیونٹی کا موقف طلب کیا۔

Leave A Reply

Your email address will not be published.