صرف نیوز ہی نہیں حقیقی ویوز بھی

بوہرہ کمیونٹی کے سربراہ کا تغلقی فرمان

باہر کا کھانا لے کر مسجد میں نہ گھسنے پائیں عوام

1,362

ممبئی : مسلمانوں کے معاملہ میں بعض سماجی کارکن بہت متحرک رہتے ہیں ۔ جیسے تین طلاق کیخلاف اور مسلمانوں کے بعض فرقوں کی مساجد میں خواتین کے داخلہ پر سپریم کورٹ تک کا دروازہ کھٹکھٹانے والوں کیلئے ایک نیا اور مبنی بر انصاف معاملہ منتظر ہے کہ وہ کب ایک شخص کو مسجد میں داخلہ کی ممانعت کو رد کرنے کیلئے متحرک ہوتے ہیں ۔ وہ مسئلہ یہ ہے کہ بوہرہ کمیونٹٰی میں ایک تغلقی فرمان جاری ہونے سے بوہرہ کمیونٹی کے افراد میں بے چینی دیکھی جارہی ہے ۔ ہوا یہ ہے کہ ایک ایسا پیغام کمیونٹی کے افراد کو بھیجا گیا ہے جس میں لکھا گیا ہے کہ بوہرہ کے نام نہاد مذہبی پیشوا سیدنا مفضل کی جانب سے یہ موبائل پیغام بھیجا گیا ہے کہ جو لوگ مسجد میں آتے ہیں وہ اپنے ساتھ باہر سے کوئی بھی کھانے پینے کی چیز نہیں لائیں خواہ وہ گھر کی بنی ہوئی ہی کیوں نہ ہو ، اس کا داخلہ مسجد میں ممنوع ہے ۔

مذکورہ فرمان کے بعد بھینڈی بازار میں موجود بوہرہ کمیونٹی کے لوگوں کی روزہ افطار کے لئے جب وہ مسجد میں داخل ہوتے ہیں تو ان کی سختی سے تلاشی لی جارہی ہے ۔ اگر کسی کے پاس کچھ ملتا ہے تو اس کا سب کچھ باہر رکھوا لیا جاتا ہے اور اگر کوئی اس کی مخالفت کرتا ہے تو اس پر سختی کی جاتی ہے ۔

Mumbai na tamaam mumineen ne ta’keed si elan karva ma avec hey ke Huzurala TUS na FARMAAN mutabiq IFTAAR chhe je ma faqat KHAJOOR ,Biscuit,PAANI ane CHA/DOODH le. Ehna siva bija koi bhi khava piva ni chizo Masjid ya Markaz ma andar lavi nai sakai. Isha il Aakherat ni namaaz baad sagla niyaz na jaman ma hazir thai. Sagla aa amar ma yaari aape. Wassalam

اس کی مخالفت کرنے والے مرتضیٰ ٹین والا نے بتایا کہ انہوں نے اس تغلقی فرمان پر احتجاج کیا تو سیدنا مفضل کے لوگوں نے ان بائیکاٹ کرتے ہوئے مسجد میں ان کے داخلہ پر پابندی عائد کردی ہے ۔ مرتضیٰ کا الزام ہے کہ ردا پہنے ہوئی روزہ دار خواتین کی تلاشی غیر مسلم خواتین کے ذریعے لی جاتی ہے تاکہ کوئی خاتون ردا میں پوشیدہ کرکے کوئی کھانے پینے کی اشیا اندر نہ لے جائے ۔

مرتضیٰ کہتے ہیں کہ پہلے ایسا تھا کہ ہم پھل اور جوس لے جاسکتے تھے تب تک بھی ٹھیک تھا لیکن اب پوری طرح سے پابندی عائد کردی گئی ہے اور اندر روزہ افطار کیلئے چائے ، بسکٹ ،دودھ اور کھجور دیتے ہیں لیکن روزہ داروں کیلئے یہ اشیا ناکافی ہیں ۔ شوگر کے مریضوں کیلئے وہ چائے ٹھیک نہیں ہوتی ہے اور کھانا جو اندر دیا جاتا ہے وہ بھی چاول کا رہتا ہے وہ بھی غیر معیاری ہوتا ہے اور شوگر کے مریضوں کیلئے نقصاندہ ہے ۔

مرتضیٰ نے بتایا کہ یہ فرمان پہلی بار جاری ہوا ہے ایسے کئی تغلقی فرمان یہاں سے جاری ہوتے ہیں جسے ماننا بوہرہ کمیونٹی کی مجبوری ہوتی ہے لیکن اب پانی سر سے گزر چکا ہے اس لئے میں نے اس کے خلاف آواز اٹھائی ۔ انہوں نے کہا کہ میں نے اس کیخلاف پولس کو کال کیا لیکن کسی بھی پولس والے نے میری مدد نہیں کی ۔ جب یہ مجھے مسجد میں نہیں گھسنے دے رہے تھے اور مجھ پر پابندی لگائی تب میں نے جے جے مارگ پولس اسٹیشن میں تحریری شکایت دینے گیا لیکن میری شکایت پولس اسٹیشن میں نہیں لی گئی ۔

Leave A Reply

Your email address will not be published.