صرف نیوز ہی نہیں حقیقی ویوز بھی

اے ایم پی این جی او کانفرنس – نئے چہرے کے ساتھ پرانا کھیل جاری ہے

777

اے ایم پی این جی او کانفرنس – نئے چہرے کے ساتھ پرانا کھیل جاری ہے

ممبئی۔ابھی لکھنو کی این جی او کانفرنس منعقد ہورہی ہے ٹھگی کرنے والے جانتے ہیں کہ رمضان المبارک قریب آرہا لہذا تاریخ بھی اسی مناسبت سے رکھی گئی ہے ۔این جی اوز والے اے ایم پی کی تشہیر کریں گے اور اے ایم پی ان کے چاہنے والوں کا بھی فنڈ اپنی جھولی میں ڈال لے گی ۔یہ دھندا ان کا نیا نہیں ہے بہت پرانا ہے ۔ہر سال رمضان سے پہلے آپ ان لوگوں کی ہلچل دیکھیں گے جو زکوٰۃ کا فنڈ وصولنے والی ہوں گی۔نئے چہروں کے ساتھ فنڈ کی وصولیابی ان کا خاصہ ہےایک طرف ہندوستان میں مسلمانوں کا گھیرا تنگ کرنے کے لئے سنجیدہ مسلم نوجوانوں اور تنظیموں کو پابند سلاسل کیا جا رہا ہے جبکہ دوسری طرف مسلمانوں میں بسے منافقین کا سہارا لے کر مسلمانوں میں شب خون مارنے کی کوشش کی جارہی ہے ۔ایسو سی ایشن آف مسلم پروفیشنل انہیں منافقین کا گروہ ہے جو گذشتہ کئی برسوں سے ملت کو نقصان پہنچانے کی کوشش کر رہے ہیں ۔مسلمانوں میں سوچ و فکر کی قوت اتنی ختم کردی جائے کہ وہ دلتوں سے بدتر زندگی گذارنے پر مجبور ہوجائے اس کام کے لئے جن لوگوں کا انتخاب کیا گیا ان میں ایک نام عامر ادریسی کا بھی ہے ۔مختلف تنظیموں میں چور دروازے سے داخل ہونے والا عامر ادریسی کے ماضی کو کھنگالیں گے تو محسوس یوگا کہ یہ شروع سے کن لوگوں کے لئے کام کرتا ریا ہے ۔

*ٹھگی کے پیسوں سے ہوئی اے ایم پی کی شروعات*

ممبئی میں ایسے لوگوں کی تعداد بہت زیادہ ہے جو اپنا بہتر حساب کتاب نہ رکھنے کی وجہ سے حکومت کے نشانے پر رہتے ہیں لہذا اے ایم پی کو سب سے پہلے انہیں لوگوں کو ڈرا دھمکا کر فنڈنگ دلوائی گئی اور مسلمانوں کے پیسوں سے ہی مسلمانوں پر شب خون مارنے کا سلسلہ شروع ہوا۔ کہتے ہیں ممبئی کا ایک بدنام زمانہ بلڈر جس پر بی ایم سی نے کئی بار کارروائی کی ہے سب سے پہلے 11لاکھ کی ٹوپی عامر ادریسی کو پہنائی تھی تاکہ وہ اپنے کالے دھندے کو سفید کرسکے۔ اسی وقت جاب میلہ کا آغاز ہوا تاکہ مسلم بچوں کا ریکارڈ کسی اور کے حوالے کیا جاسکے ۔اور پھر اس قافلے کو آگے بڑھانے کی کوشش کی گئی ۔

*اے ایم پی جاب میلہ*

اس چالبازی سے انکار ممکن نہیں کہ ایک وقت میں جبکہ حکومت اور کارپوریٹ ادارے اپنے ملازمین کو کم کر رہے ہیں اور ملازمت ڈھونڈنے سے بھی نہیں مل رہی ہے اے ایم پی پورے ملک میں جاب میلہ منعقد کرکے لوگوں کو جاب دلانے کا جھانسہ دیتی ہے ۔اس جھانسے میں وہ لوگ جلدی آجاتے ہیں جو غریب اور ضرورت مند ہیں لیکن کچھ کرنے کا حوصلہ رکھتے ہیں یہیں سے ان کی نبض تھامی جانتی ہے اور ان کا استحصال شروع ہوتا ہے ۔لوگوں کا کہنا یہ ہے کہ اے ایم پی بڑے پیمانے پر مسلم نوجوانوں کا ڈاٹا کہیں اور سپلائی کرتی ہے ۔کہاں سپلائی ہوتا ہے وہ اہل نظر بخوبی اندازہ لگا سکتے ہیں ۔

*زکوٰۃ کلکشن*

زکوٰۃ کلکشن کے نام پر کروڑوں روپے وصولنے والی اے ایم پی سے حساب مانگ لیں تو پتہ چلے گا کہ کس طرح مسلمانوں کے پیسوں کو برباد کر کے ملت کو تہی دامن کرنے کی سازش رچی گئی ہے ۔اد*ادریسی کا الیکشن ایجنڈہ*یہ بات بھی دلچسپ ہے کہ مسلمانوں سے زکوٰۃ و خیرات وصولنے والا ادریسی اسمبلی الیکشن لڑتا ہے اور اس میں ہار جاتا ہے جب لوگوں نے پتہ کیا کہ الیکشن فنڈ کہاں سے آیا تو معلوم ہوا کہ زکوٰۃ و خیرات کی رقم الیکشن میں استعمال کر لی گئی ۔دلچسپ بات یہ ہے کہ مسلم مجلس مشاورت میں بھی ادریسی کو ان طاقتوں نے کھڑا کروایا جو ملت پر شب خون مارنے سے نہیں چوکتے اور پھر پسماندہ برادری کا الاپ رانگا گیا حالانکہ مسلمانوں کی دینی تنظیموں کا انتخاب کبھی بھی برادری کی بنیاد پر نہیں ہوا لیکن دشمن کے اشاروں پر ناچنے والے ادریس نے مشاورت پر بھی شپ خون مارا اور اس کا پورا ڈیٹا سابق صدر مشاورت سے لے کر دشمنوں کے حوالے کر دیا ۔

نئے چہرے کا استعمال

اے ایم پی اور ادریسی کی تکنیک یہ ہے کہ ہمیشہ نئے چہروں کا استعمال کرتے ہیں اور ان چہروں کے ساتھ اپنی روٹی سینکتے ہیں تاکہ کسی کو شک نہ ہو کہ یہ کھیل کیا کھیلا جا رہا ہے ۔

Leave A Reply

Your email address will not be published.