صرف نیوز ہی نہیں حقیقی ویوز بھی

پونے میں شاہین باغ 

احتجاج کا پانچواں دن سیکڑوں خواتین کی شرکت ، غیر انسانی قانون کے واپس لینے تک دھرنے پر بیٹھنے کا عزم 

215,186

پونے : دہلی کے شاہین باغ میں جاری احتجاج کی طرز پر کونڈوا ، پونا میں بھی شہریت ترمیمی قانون، این آر سی اور این پی آرکے خلاف خواتین کا احتجاج آج پانچویں دن میں داخل ہو چکا ہے جس میں روزانہ سینکڑوں خواتین اس غیر انسانی اور دستور مخالف قانون کے خلاف اپنا احتجاج درج کروا رہی ہیں ۔

کل جماعتی تنظیم جس میں جماعت اسلامی ہند، جمعیت علمائے ہند، وحدت اسلامی اور پی ایف آئی کے ساتھ مقامی جماعتیں جیسے، مسجد ایکشن کمیٹی وغیرہ شامل ہیں نے اس احتجاجی مظاہرے کی سرپرستی شروع کردی ہے، اسے مقامی غیر مسلم تنظیم لوک آیت کا بھر پور تعاون حاصل ہے ۔

شیخ اظہر علی وارثی ناظم شہر جماعت اسلامی ہند شہر پونا نے کہا کہ ہم اب تمام خواتین کا تہ دل سے شکریہ ادا کرتےہیں جو روزانہ اپنی گھریلو ذمہ داریوں کو پورا کرنے کے ساتھ ساتھ احتجاج میں شامل ہیں اور اس غیر انسانی قانون کے خلاف جمی ہوئی ہیں،اور ملک ملت کی خدمت کر رہی ہیں۔ انہوں نے فرمایا کہ شہریت کا مسئلہ صرف مسلمانوں کا ہی نہیں ہے بلکہ پورے ملک کو قطار میں کھڑا کرنے کی سازش ہے۔حکومت کو چاہیے تھا کہ وہ ملک کی گرتی معیشت اور بے روزگاری کا مقابلہ کرتی لیکن وہ سماج کو ہندو مسلم کے نام پر بانٹنے کی کوشش میں لگی ہوئی ہے ۔

اس احتجاج میں پچھلے پانچ دنوں سے بیٹھیں فرزانہ شیخ نے کہا کہ ’’یہ دھرنا اس وقت تک جاری رہیگا جب تک حکومت یہ سیاہ قانون واپس نہیں لیتی‘‘ ۔

حالیہ دنوں میں جے این یو، جامعہ ملیہ اسلامیہ اور علیگڑھ مسلم یونیورسٹی کے طلبہ پر پولیس کی اور اے بی وی پی کے غنڈوں کی جانب سےمار پیٹ کے واقعات کی پر زور مخالفت کرتے ہوئے گرلز اسلامک آرگنائزیشن (جی آئی او) کی صدر نے کہا کہ’ طلباء ملک کا مستقبل ہوتے ہیں، ہمارا ملک دنیا کی سب سے بڑی جمہوریت ہے اور جمہوریت میں ہر شہری کو اپنی بات کہنے کا حق حاصل ہے ۔ موجودہ حکومت طلبہ  کیخلاف اس طرح کی ظالمانہ کارروائیاں کرکے انکی آواز کو نہیں دباسکتی‘ ۔

زاہد شیخ صدر، ایکشن کمیٹی کے مطابق ’یہ لڑائی انسانوں کو انکے حقوق دلوانے کی لڑائی ہے اور جلد ہی ہم اس میں کامیاب ہونگے۔ یہ قانون مسلمانوں ،دلتوں اور  آدیواسیوں کو انکے ووٹ کے حق سے محروم کرنے کی سازش ہے‘۔

اس پورے احتجاج میں بچے ، بوڑھے اور جوان شرکت کررہے ہیں اور اس عزم کے ساتھ کہ حکومت جب تک یہ قانون واپس نہیں لیتی وہ ڈٹے رہیں گے ۔

 

Leave A Reply

Your email address will not be published.