صرف نیوز ہی نہیں حقیقی ویوز بھی

ایک خدا پر ایمان ہی باہم انسانوں کو جوڑ سکتا ہے 

ایس آئی او کی دس روزہ مہم ’ایک خدا ایک انسانی خاندان‘ کے عنوان سے 21 سے 30ستمبر 2019تک جاری رہے گی

36,420

ممبئی /اورنگ آباد : آئے دن یہ دیکھنے کو ملتا ہے کہ  ہمارےملک  میں رنگ ، نسل اور ذات پات کی بنیاد پر ظلم و زیادتی کے واقعات رو نما ہوتے رہتے ہیں ۔ اسی کے پیش نظر ایس آئی او ساؤتھ مہاراشٹر نے ایک مہم کا انعقاد کیا ہے ۔ جس کے ذریعے سے وہ معاشرے میں امن و انصاف ، ہم آہنگی اور بھائی چارہ کے پیغام کو عام کرنا چاہتی ہے ۔

یہ دس روزہ مہم ’ایک خدا ایک انسانی خاندان‘ کے عنوان سے 21 سے 30ستمبر 2019تک جاری رہے گی ۔ اس مہم کےدوران ایس آئی او ریاست کے کم از کم 60 لاکھ افراد اور خصوصاَ طالب علموں اور نوجوانوں تک انسانی یکجہتی اور باہم اتحاد کے پیغام کو پہنچانا چاہتی ہے ۔ مہم کا انعقاد کوکن ، مغربی مہاراشٹر اور مراٹھواڑا سمیت مہاراشٹر کے  تقریباَ 20 اضلاع میں کیا جائے گا ۔

اس موقع پر سلمان احمد (صدر حلقہ ایس آئی او ساؤتھ مہاراشٹرا) نے کہا کہ ہم دیکھتے ہیں کہ سرمایہ داری اور مادیت کے اس دورمیں لوگ صرف اپنی ضروریات کو پورا کرنے میں لگے ہیں اور اسی میں وہ اپنا سارا وقت صرف کرتے ہیں جس کے نتیجے میں وہ معاشرے میں ہورہے ظلم و ناانصافی کےواقعات سے یکسر غفلت برتتے ہیں ۔ لہٰذا ایسے میں اس بات کی ضرورت ہے کہ ہم  لوگوں کو انکی اصل ذمہ داریوں سے آگاہ کرتے ہوئے اس کی ادائیگی کا احساس دلائیں اور ساتھ ہی باہمی اخوت و محبت کے پیغام کو زیادہ سے زیادہ عام  کرنے کی کوشش کریں ۔ اسی کے نتیجے میں فرد اور معاشرے کی فلاح ممکن ہے ۔

ان کاکہنا ہے کہ ایک خدا پر ایمان اور اس کی اطاعت ہی وہ واحد چیز ہےجس کے ذریعے سے انسانوں کے درمیان مفاہمت و ہمدردی کا جذبہ پیدا ہوسکتا ہے ۔ حالانکہ انسانی آبادی جغرافیائی لحاظ سے الگ الگ علاقوں اور ملکوں میں منقسم ہے ۔ لیکن بد قسمتی سے اس تقسیم  کو ذات پات اور رنگ  و نسل کی بنیاد پر تفریق کی وجہ بنا لیا گیا ۔ جبکہ اس دنیا کے سارے انسانوں کا رشتہ ایک انسان  یعنی حضرت آدم سے جاکر جڑتا ہے اور انھیں کے ذریعے سے خدا نے بہت سارے انسانی جوڑے بنائے اور انھیں مختلف قوموں اور آبادیوں میں تقسیم کردیا ۔ اس نقطہ نظر سے دنیا کے سارے انسان دراصل آپس  میں بھائی بھائی ہیں ۔

اس مہم میں ایس آئی او کے ممبران اور اسوسئیٹس  مختلف پروگرامس مثلاَ کارنر میٹ ، کالج و اسکول لیکچر ، اسٹریٹ دعوۃ ، ہیومن چین اور ایگزیبیشن وغیرہ کے ذریعے سے تقریباَ 100 چھوٹے بڑے شہروں میں بڑے پیمانے پر نوجوانوں سے رابطہ کریں گے ۔ مہم کے دوران ایک کاروان بھی نکالا جائےگا ۔ جو ریاست بھر میں مختلف اضلاع کا دورہ کرے گا اور ایک خدا کی معنویت اور انصاف کی بحالی کے لیے حساسیت پیدا  کرنے کی کوشش کرے گا ۔

آرگنائیزرس کا کہنا ہے کہ نوجوانوں کو اپنی مصروف زندگی سے کچھ وقت نکال کر اپنے وجود سے متعلق چند اہم سوالات پر غور کرنا چاہیے ۔ جیسے کہ انسان کو کس نے پیدا کیا ؟ اور کیوں کیا ؟اور اس زندگی کا مقصدکیا ہے؟

آج سوچنے سمجھنے والے لوگ اشیاء و سامان کے بنانے والے اس کے پیچھے مقصد اور استعمال کے طریقوں پر تو خوب غور کرتے ہیں ۔ لیکن خود اپنے وجود اور اس کے مقصد سے وہ ناواقف ہیں ۔

مہم کے کوآرڈینیٹرانجینیر خضرشبیبی نے اپیل کی کہ ’یہ بڑی خود غرضی کی بات ہے کہ ہم اس دنیا کی تمام نعمتوں سے تو بھرپور فائدہ اٹھائیں لیکن اس ذات کے شکر گزار نہ بنیں جس نے یہ سب نعمتیں  ہمیں عطا کیں ۔ لہٰذا ہمیں اس دنیا کے خالق کے بارےمیں  سنجیدہ ہوکر سوچنا چاہیے‘ ۔

Leave A Reply

Your email address will not be published.