صرف نیوز ہی نہیں حقیقی ویوز بھی

ممبیی پولس کمشنر ڈیلیوری بوایے کیلیے کریکٹر سرٹیفیکٹ لازمی قرار دیتے ہیں اور انکے افسران اوباشوں سے خدمات لے رہے ہیں

70,117

ممبیی : شب برات کی رات ممبیی پولس نے لاء اینڈ آرڈر بنایے رکھا جس کی وجہ سے کسی قسم کی کویی پریشانی ممبیی کے شہریوں کو نہیں ہویی ۔ لیکن بایکلہ میں ایک جگہ کچھ اوباشوں (ٹپوریوں) نے پولس کی موجودگی میں صحافی شاہد انصاری سے غنڈہ گردی کرنے کی کوشش کی ۔ حیرت انگیز بات یہ ہے کہ وہاں ممبیی کے بایکلہ پولس اسٹیشن کے ڈفل نام کے افسر کی موجودگی میں یہ سب ہوا ۔ وہ اوباشوں کو روکنے کی بجایے انہیں شہ دیتے نظر آیے ۔ شب برات کے مد نظر ناریل واڑی قبرستان کی جانب جانے والے راستوں کو بایک سواروں کیلیے بند کردیا گیا تھا اور صرف اطراف کے مکینوں کو پولس شناختی کارڈ دیکھ کر انہیں اجازت دے رہی تھی ۔ یہ صرف ٹریفک کو قابو میں رکھنے کیلیے احتیاطاً کیا گیا تھا۔

انصاری نے بتایا کہ ۱۹/ مارچ دو بجے کے قریب وہ بایکلہ سے جارہے تھے تبھی ایک ٹوپی پہنے سفید کرتا پاجامہ میں ایک اوباش نوجوان آیا اور اس نے کہا کہاں جانا ہے آیی کارڈ دکھاؤ ۔ انصاری نے اس سے کہا کہ پولس موجود ہے وہ آیی کارڈ دیکھے گی ۔ اس پر مذکورہ اوباش نوجوان نے اپنے مخصوص لہجہ میں کہا آیی کارڈ چیک کرنے کیلیے ہم ادھر کھڑے ہیں ، پولس نے ہم کو پوچھ تاچھ کیلیے یہاں رکھا ہے ۔ انصاری نے کہا میں پولس کو آیی کارڈ دکھاؤں گا، تم کو نہیں ۔ شاہد انصاری نے اوباشوں بطور رضاکار تعینات کرنے کے تعلق سے معلومات حاصل کرنے کی کوشش کی کہ ان کو کریکٹر سرٹیفیکٹ جاری کیا گیا ہے ، معلوم ہوا کہ انہیں پولس اسٹیشن سے ایسا کویی سرٹیفیکٹ جاری نہیں کیا گیا ہے۔

اسی دوران وہاں ڈفل نام والے افسر سے انصاری نے کہا آپ چیک کریں یہ کون ہے ۔ اس پر ڈفل نے کہا ٹھیک ہے مجھے دکھاؤ ۔ اسی دوران ایک تیسرا لڑکا جو کالے لباس میں ملبوس تھا اس نے کہا زیادہ مت بولو بنا آیی کارڈ دیکھے میں چھوڑوں گا نہیں مجھے معلوم ہے تم کون ہو ، مجھے کمشنر نے اسپیشل پاور دیا ہے تجھے میں ہی چیک کروں گا ۔ اس پر انصاری نے ڈفل سے کہا کہ اسے چپ کراؤ کون ہے یہ ؟ لیکن یہ بولنے کے بعد ڈفل نے اسے چپ کرانے کی بجایے ان اوباش نوجوانوں کو وہ شہ دیتے نظر آیے ۔

یہ دیکھتے ہویے شاہد نے پولس اسٹیشن کا رخ کیا وہاں موجود افسر نے کہا کہ انہیں بطور رضاکار وہاں تعینات کیا گیا ہے ۔ شاہد نے سوال کیا یہ کون لوگ ہیں ، ان کا بیک گراؤنڈ کیا ہے ۔ انہیں یہ حق کیوں کر ملا کہ وہ میرا آیی کارڈ چیک کریں ۔ ڈیوٹی افسر کو شاہد نے اپنا آیی کارڈ چیک کرایا ۔ اس کے بعد اس نے کہا میں آپ کے ساتھ کانسٹبل بھیجتا ہوں آپ کو کویی دقت نہیں ہوگی ۔ اسی دوران شاہد نے ڈی سی پی ڈہیا کو اس کی معلومات دی اور انہیں رضا کار نما اوباشوں کے بارے میں بتایا ۔ ڈی سی پی نے بات کرنے کی بات کہی لیکن شاہد نے ممبیی پولس کے ٹویٹر پر بھی شکایت کی جس کا فوری ردعمل دیکھنے کو ملا۔

شاہد انصاری نے سیاہ لباس میں ملبوس اوباش نوجوان کے تعلق سے معلومات حاصل کی تو جانکاری ملی کہ اس کا نام کاشف اجمیری ہے جو ڈفل نام کے افسر کی شہ پر مذکورہ حرکتیں کررہا تھا ۔ کاشف انصاری وہی ہے جو اس کے کسی قریبی زمین مافیا کیخلاف پانچ سال قبل خبر لکھے جانے پر شاہد کو قتل کرنے کی منصوبہ بندی کررہا ہے ۔

شاہد انصاری کے مطابق گذشتہ پانچ سالوں میں اس نے میری فیملی کو ٹارگٹ کرنے کیلیے ٹیلر سے لے دیگر افراد سے معلومات اکٹھا کررہا ہے کہ میں کس وقت کہاں جاتا ہوں کہاں کہاں چایے پیتا ہوں ، کن کن لوگوں سے ملتا ہوں ، کون کون لوگ رابطے میں ہیں ؟ وغیرہ وغیرہ ۔ شب برات کی اس حرکت کے بعد اس نے کیی افراد کو فون کرکے کہا کہ آج شاہد انصاری ملا تھا مگر وہ بچ گیا نہیں تو آج ہی اس کا قتل کرکے کام تمام کردیتا ۔اس سے معلوم ہوا کہ یہ کاشف اجمیری رضا کار نما اوباش ہے جو خود کو علاقہ کا ابھرتا ہوا غنڈہ سمجھتا ہے ۔

آخر کون ہے کاشف اجمیری؟

ممبیی کےبایکلہ علاقہ کا رہایشی اوباش جو خود کو زمین مافیا کا قریبی بتاتا ہے ۔ جس زمین مافیا کے سیاہ کارنامے کے بارے میں انصاری نے ۲۰۱۵ میں رپورٹنگ کی تھی ۔ اس سے یہ تلملایا ہوا ہے ۔ چونکہ اس رات انصاری کو اس نے پہچان لیا تھا اور پولس کی موجودگی میں ڈفل جیسے افسر کی اسے پوری حمایت حاصل تھی ، اس لیے اس نے اس موقع کا فایدہ اٹھانے کی کوشش کی ، لیکن انصاری کے ذریعہ پولس اسٹیشن کا رخ کرنے کے سبب وہ اس میں کامیاب نہیں ہوا ۔ انصاری نے بتایا کہ اگر افسر اس طرح اوباشوں کا سہارا لے گا تو کویی ضروری نہیں کہ ہر افسر اسی طرح کی حرکت کرے۔ ممبیی پولس میں اگر کالی بھیڑیں ہیں تو ایماندار اور فرض شناس افسروں کی بھی کمی نہیں جو اوباشوں کو ان کی اوقات بتاتے رہتے ہیں ۔

شاہد انصاری نے اوباشوں کو رضاکار کے طور پر تعینات ہوے والوں کا کیریکٹر سرٹیفیکٹ پولس اسٹیشن سے جاری ہوا ہے ۔ معلوم ہوا کہ کسی کو بھی ایسا سرٹیفیکٹ نہیں دیا گیا ۔ حال ہی میں ممبیی پولس کمشنر سنجے پانڈے نے آن لاین سامان کی ڈیلیوری کرنے والوں کے کیریکٹر سرٹیفیکٹ ضروری قرار دیا تھا تاکہ پولس کی نظر میں ان کا بیک گراؤنڈ رہے ۔

ایڈووکیٹ شوکت علی بیڈگری نے کہا کہ پولس کو اس طرح کسی ایسے شخص کو کسی کا آیی ڈی چیک کرنے کیلیے مقرر نہیں کرنا چاہیے ۔ خواہ وہ کسی افسر کا کتنا ہی قریبی کیوں نہ ہو ۔ کیونکہ ان میں سے کسی کا کیریکٹر اور اس کا بیک گراؤنڈ کسی معلوم نہیں ہوتا ۔ یہ ایک سنگین غلطی ہے جس سے کسی کو بھی کویی خطرہ لاحق ہوسکتا ہے ۔ یہ بڑے شرم کی بات ہے کہ ان لوگوں سے کسی افسر کے تعلق ہونے کی وجہ سے وہ افسر اسے خوش کرنے کی بجاءے ان کو شہ دے ۔ اگر اوباشوں کے مطابق وہ کام تمام کرنے میں پولس کی موجودگی میں کامیاب ہوجاتا تو یہ پولس محکمہ کی بدنامی اور اس کی شرمندگی کا سبب بنتا ۔

بیڈگری نے پولس کمشنر سے اپیل کی ہے کہ وہ بھی موقع پر کسی رضا کار کو تعینات کرنے سے پہلے انہیں کیریکٹر سرٹیفکیٹ جاری کرنے کا حکمنامہ جاری کریں تاکہ اس قسم کے پولس کے اوباشوں سے عوام کو نجات ملے ۔ انہیں صرف چاہیے ، پانی پلانے جیسی خدمات کیلیے ہی رکھا جانا چاہیے۔

Leave A Reply

Your email address will not be published.