صرف نیوز ہی نہیں حقیقی ویوز بھی

رائیگاں

65,521

ایک دفعہ کا ذکر ہے۔۔۔شہر میں ایک اسکول تھا۔جس کی عمارت بہت خوبصورت اور شاندار تھی۔اسٹاف روم میں رنگ برنگے غیر تدریسی اساتذہ کثیر تعداد میں موجود تھے۔یہ دیگر بات ہے کہ اسکول میں اُن کے دیدار شاذ و نادر ہی ہوا کرتے تھے۔بچے بھی اپنے اساتذہ کے نقشِ قدم پر چل رہے تھے۔۔وہ بھی کبھی کبھی اسکول آجایا کرتے تھے۔۔۔۔21 دسمبر کی کپکپاتی سردی نے اسکول کی عمارت کو خاموشی کی چادر میں لپیٹ رکھا تھا۔لیکن پوری مستعدی کے ساتھ رامو چوکیدار۔۔سرکاری اور ایماندار نوکر اسکول کے دروازے پر موجود تھا۔اُسے تھوڑی دیر قبل ایک سرکاری لیٹر ملا تھا۔یہ لیٹر وہ ہیڈ ماسٹر صاحب کے آفس میں رکھنے ہی جا رہا تھا کہ سامنے سے سبزی کا تھیلا ہاتھ میں لیے ایک غیر تدریسی ماسٹر صاحب نظر آئے۔اُس نے دوڑ کر ماسٹر صاحب کو وہ لیٹر دے دیا ۔وہ جانتا تھا کہ یہ کوئی خاص لیٹر ہے۔شکر ہے کہ غیر تدریسی ماسٹر صاحب لیٹر کو پڑھ سکتے تھے کیونکہ اُن کا پالا اُن کے جیسے غیر تدریسی اساتذہ سے نہیں پڑا تھا۔۔۔لیٹر پڑھتے ہی اُن کے پیروں کے نیچے سے زمین کھسک گئی۔۔لکھا تھا”21 تاریخ کو اسکول کے معائنہ کے لئے ٹیم دورے پر آنے والی ہے۔” اور آج 21 تاریخ ہے۔۔۔وہ سبزی کا جھولا ہاتھ میں لیے ہیڈ ماسٹر کے آفس کی طرف لپکے اور ایک کے بعد ایک اپنے سبھی فعال و متحرک ساتھیوں کو فون کے ذریعے اس ناگہانی آفت سے باخبر کیا۔تھوڑی ہی دیر میں تمام غیر تدریسی اساتذہ ہانپتے کانپتے اسکول پہنچ گئے۔یہ سوچنے کا نہیں کرنے کا وقت تھا۔15-20 منٹ میں ہی گلی محلے میں کھیل رہے بچوں کو بسکٹ اور چاکلیٹ کا لالچ دے کر اکھٹا کر لیا گیا۔اور کچھ مستعد اساتذہ نے رجسٹر میں موجود بچوں کے گھروں کی جانب دوڑ لگائی۔ہیڈ ماسٹر صاحب نے ناشتہ پانی اور لفافہ کا انتظام سنبھالا۔تقریباً آدھے گھنٹے میں عمارت میں اسکولی ہلچل نظر آنے لگی تھی۔اب اسکول نمائش کے لیے پوری طرح تیار تھا۔۔۔ اسکول کی چھٹی کا وقت قریب آگیا لیکن معائنہ کرنے والی ٹیم کا کہیں اتا پتا نہیں تھا۔۔انتظار کرتے کرتے تھک چکےہیڈ ماسٹر صاحب کی نظر میز پر رکھے اُس پروانے پر گئی، جس نے آج دماغ اور جسم کی خوب ورزش کرائی تھی۔اُنہوں نے لیٹر کھول کر یونہی پڑھنا شروع کیا اور جیسے ہی اُن کی نظر 21 تاریخ پر پڑی اُن کا بس نہیں چل رہا تھا کہ وہ اپنے لائق اُستاد کا سر ہی پھوڑ دیں۔۔کیونکہ معائنہ اگلے مہینے کی 21 تاریخ کو ہونا ہے آج نہیں۔۔۔وہ خود بھی سوچ رہے تھے کہ وہ ایک مخصوص رقم ہر ڈیپارٹمنٹ میں باقاعدگی کے ساتھ افسروں کو بھیجتے رہتے ہیں۔۔۔ تو بھلا وہ اُنہیں وقت پر خبر نہ دے ۔۔۔ایسا کیسے ہو سکتا ہے۔۔؟

Leave A Reply

Your email address will not be published.