صرف نیوز ہی نہیں حقیقی ویوز بھی

دھوکہ مت دو ، ہم بھی آپ کو دھوکہ نہیں دیں گے : ادھو ٹھاکرے

1,301

عارِف اگاسکر

’’ آئندہ ماہ عمل میں آنے والے پارلیمانی انتخابات کے تناظر میں شیو سینا کے ترجمان ، مراٹھی روزنامہ سامنا کے ایگزی کیوٹیوایڈیٹر سنجے رائوت نےشیو سینا سربراہ ادھو ٹھاکرے سے ایک طویل انٹرویو کیا ہے۔ جس میں انہوں نے مختلف مو ضو عات پر اپنے خیالات کا کھل کر اظہار کیا ہے۔ ۲؍ اپریل کو سامنا میں شائع ہو ئے اس انٹر ویوکے کچھ حصے ہم قارئین کی دلچسپی کے لیے پیش کر رہے ہیں۔مذکورہ انٹر ویو میں انہوں نے بر ملا کہا ہے کہ شیو سینا اقتدار کے لیے کبھی بھی لاچار نہیں رہی ہےنیز شیو سینا اور بی جے پی میں اب اختلافات نہیں ہیں۔ہندو توا کے لیے ہی شیو سینا نے بی جے پی سے سمجھوتہ کیا ہے، جو ملک کی ضرورت ہے۔دو بارہ ملک کو کانگریس اور بد عنوان افراد کے سپرد کیوں کیا جائے؟آئندہ پانچ سال دو بارہ نریندر مودی ہی وزیر اعظم رہیں گے۔ ؟نریندر مودی وزیر اعظم ہیں اور اپوزیشن کے پاس وزیراعظم کے عہدے کے لیے کوئی چہرہ نہیں ہے۔اور اب وزیر اعظم کے عہدے پر مودی کے علاوہ کسی دوسرے کو فائز کرنے کا وقت نہیں آیا ہے۔‘‘

ادھو ٹھاکرے نےاپنی گفتگو کی شروعات کرتے ہوئے کہا کہ شیو سینا پر پورے ملک کی توجہ مرکوز ہے ۔ شیو سینا کا کردار صرف اقتدار کے لیے نہیں بلکہ ملک اور اس کی عوام کےلیے اہم ہےشیو سینا اقتدار میں رہے یا نہ رہے ہمیشہ عوام کے ساتھ رہی ہےاور آگے بھی رہے گی ۔ اسی لیے شیو سینا کی جانب ملک کی توجہ مر کوز رہتی ہیں ۔ پچھلے پانچ برسوں سے شیو سینا مسلسل عوامی مسائل کو پیش کر رہی ہے ۔ ریاست کے علاوہ پورے ملک میں اپو زیشن کی بجائے صرف شیو سینا ہی ایوان میں عوامی مسائل کے لیے لڑ رہی تھی اورمجھے فخرہے کہ شیو سینا اقتدار کے لیے کبھی لاچار نہیں رہی ہے ۔ انہوںنے جن مدعوں کو اٹھا یا تھا اسے اب بی جے پی نے مان لیا ہے۔ان مدعوں میںکسانوں کے مسائل تھے ، نا نا راور رام مندر کا موضوع تھا ۔ ان میں سب سے اہم مدعا ممبئی کے شہریوں اور تھانے میں۵۰۰؍ فٹ تک جن کے مکانات ہیں ان کی ملکیت کے ٹیکس کو منسوخ کر نا تھا ۔ ممبئی میں اس مدعے کو ریاستی حکومت نےمنظور کیا ہے ، جیسے قرض معافی اوروزیر اعظم فصل بیمہ یوجنا ہے ۔ آج گائوں میں کسانوں کا کوئی پرسان حال نہیں ہے ۔

سر کار کی جانب سے کسانوں کے لیے کئی منصوبوں کا اعلان کیا گیا لیکن میں نے ان منصوبوں پر عمل آوری کے لیے کو شش کی ۔ اب نیا کچھ کر نے کے لیے نہیں ہے مثلاً شیو سینا کے انکم ٹیکس کے مطالبہ کو منظور کیا گیا ہے ۔ ہم نے ہی ان تمام مو ضوعات کو پیش کیا تھا ۔ جن مدعوں کو اپوزیشن کے ذریعہ اٹھا نا چاہیئے تھا انہیں عوام کے لیے ہم نے اٹھا یا ہے جنھیں منظور کر لیا گیا ہے ۔ اپنی بات کو جاری رکھتے ہوئے انہوں نے مزید کہا کہ ہم نے ہندو توا کے نام پر بی جے پی سے سمجھوتہ کیا ہے اور آج بھی ہندوتوا کا ہی معاملہ ہےاور ہم ساتھ آئے ہیں ۔ اگر اس مرتبہ ہم متحد ہو کرنہیں لڑتےتوکس کو کتنی کامیابی حاصل ہوتی اس کی بجائے یہ سوچنا چاہیئے کہ کس کا کتنا نقصان ہو تا ۔ حزب اختلاف متحدہ محاذ کے پاس اب تک صحیح ڈھنگ سے سیٹوں کا بٹوارا نہیں ہو پارہا ہےاورکسی ایک لیڈرکے نام پر وہ متفق نہیں ہیں ۔ کانگریس کے ریاستی صدر کی شکایت ہے کہ ان کی کوئی نہیں سُنتا ۔ شرد پوار کبھی کہتے ہیں کہ وہ انتخاب لڑیں گے اور کبھی اس کی تر دید کر تے ہیں ۔ کیا ایسے افراد کے ہاتھوں میں ملک کی باگ ڈورسو نپی جانی چاہیئے؟

اندرا گاندھی کے دور اقتدار میں انہوں نے ملک میں ایمر جنسی نافذ کی تھی ۔ ان کے ذریعہ نافذ کی گئی ایمرجنسی اور اس پر عمل آوری جس طریقہ سے اور جس طور سے ہوئی اس سے عو ام میں شدید برہمی پیدا ہوئی ۔ جس کے بعد تمام حزب مخالف متحد ہوئیں اور جنتا پارٹی کی سر کار وجود میں آئی جو تقریباً ۲۲؍ ماہ تک اقتدار میں رہنے کے بعد گر گئی ۔ اس وقت جے پر کاش نارائن جیسے لیڈر تھے ، لیکن اس مرتبہ سب کو متحد کر نے والا کوئی چہرا ملک میں نظر نہیں آتا ۔ مان لو اگر حزب مخالف کو اقتدار حاصل ہواتو وزیر اعظم کا عہدہ حاصل کر نے کے لیے ان میں رسہ کشی شروع ہو گی ۔ لیکن اس کے بر عکس شیو سینا بی جے پی اتحاد کے پاس ہندو توا یعنی راشٹریہ توا کا یکساں موضوع تو ہے ۔ سیاسی جماعت کو ہر پانچ سال میں انتخابات کا سامنا کر نا پڑتا ہےاور انتخابات میں کامیابی حاصل کر نا ہو تی ہے۔لیکن میرا اپنا صد فی صد خیال ہے کہ اپنی آئیڈیالوجی کی تشہیر کر نااور اپنی سوچ کولوگوں کے ذہنوں تک پہنچانا انتہائی اہم ہے۔کیو نکہ شیو سینا صرف ایک جماعت نہیں ہے بلکہ ایک سوچ ہے۔

۲۰۱۴ ء اور ۲۰۱۹ء کے سیاسی حالات میں کچھ زیادہ فرق نہیں ہے۔کیو نکہ اُس وقت حزب اختلاف میں کوئی اہم شخصیت نہیں تھی اور اِس مرتبہ بھی حزب اختلاف میں کوئی اہم شخصیت موجود نہیں ہے۔ایک بات کی میں ضرور یادہانی کرائوں گا کہ نر سہمہا رائو،من مو ہن سنگھ جیسے قد آور لیڈران سمیت دیگر لیڈران بھی وزیر اعظم کے عہدے پر فائز ہو ئےجنہوں نے بہترین کار کر دگی کا مظاہرہ کیا۔ کیو نکہ اُس وقت کانگریس میں اس پایے کے لیڈران موجود تھےلیکن اب مذکورہ پارٹی میں ایسے لیڈران کا فقدان نظر آتا ہے۔ عوام کے سامنے یہ سوال بھی پیدا ہو رہا ہے کہ راہل گاندھی کیا کر رہے ہیں ؟کبھی کبھی وہ اچھا بو لتے ہیں اور کبھی ایسا محسوس ہو تا ہے کہ وہ اپنی ڈگر سے ہٹ رہے ہیں۔ میں کبھی یہ نہیں کہتا کہ کانگریس مکت ملک ہو نا چاہیئے یا کانگریس کو ختم کر نا چاہیئے؟کیو نکہ جمہوریت کے لیےحزب مخالف جماعت کا ہو نا ضروری ہے۔مجھے آج بھی یاد ہے کہ شیو سینا پر مکھ بالا صاحب ٹھاکرے نے مجھ سے کہا تھا کہ ایک بات ذہن نشین کرلوکہ وزیر اعلیٰ پر ذمہ داری عائد ہو تی ہے لیکن حزب مخالف لیڈر پر اس سے بھی بڑی ذمہ داری ہو تی ہے۔کیونکہ مخالفت کر نے کا مطلب صرف چیخنا چلانا نہیں ہو تا بلکہ انہیں عوام کو انصاف دلانے کا کردار ادا کر نا ہوتا ہے۔ میں کبھی نہیں کہتا کہ کسی کو ختم کیا جائے یا کانگریس کو ملک سے ختم کیا جائے۔ میرے پاس ایسے بیہودہ خیالات کے لیے جگہ نہیں ہے۔لیکن صرف آج یقیناً کانگریس کی حالت دگر گوں ہےکانگریس کے پاس قدآور لیڈران نہیں ہیں۔ تمام موضوعات میں بیروز گاری کا موضوع سب سے اہم ہے اور اسے حل کر نا ہی ہوگا۔

شیو سینا کا ایک طریقہ ہے ہم جو کر سکتے ہیں اتنا ہی کہا جائے،بے مقصد بولنے سے احتراز کیا جائے۔شیو سینا سربراہ نے کہا تھا کہ عوام سے جھوٹ بول کر مجھے ایک بھی ووٹ نہیں چاہیئے،مان لو ایک بھی ووٹ نہیں ملا تو وہ بد قسمتی ہے۔لیکن ووٹ حاصل کر نے کے لیے جھوٹ بولنا نہیں چاہیئے،تمام سیاسی جماعتوں سے میں توقع رکھتا ہوں کہ وہ بے مقصد کچھ نہ بولیں اور نہ ہی بلا مطلب کے وعدوں سے عوام کو بہلائیںجس سے عوام کے خواب چکنا چور ہوجائیں۔اور اگر ان وعدوں کو پورا نہ کیا گیا تو۔۔۔۔انہوں نے اپنی بات پوری نہ کر تے ہوئے مزید کہا کہ اب ایسا کوئی بھی وعدہ باقی نہیں رہ گیا ہے جو کسی نے کیا ہی نہ ہو۔اس لیے میرا خیال ہے کہ ہر جگہ روٹی کپڑااور مکان لوگوں کی اہم ضرورت ہے۔ مجھے نہیں لگتا کہ دنیا میںکسی بھی ملک میں روٹی کپڑا اور مکان کا تصورپوراہو ا ہوگا، اس کا سبب مہنگائی سمیت دیگر ضرورتیں ہیں۔

ہر شہری کو ۱۵؍ لاکھ روپے دینے جیسا اعلان میں نے نہیں کیا؟اب راہل گاندھی نے عوام کےاکائونٹ میں ہر سال ۷۲۰۰۰؍ ہزار روپے ڈالنے کا اعلان کیا ہے۔ لیکن کسی نے ملک کے خزانے کا خیال نہیں کیا ہے؟کسی کو اس طرح کا اعلان نہیں کر نا چاہیئے۔عوام کو ہمیشہ سچ بولنا پسند ہےاور وہ ہم سے زیادہ امیدیں بھی وابستہ نہیں کر تی۔ان کی ضروریات زندگی کے مطابق انھیں دیا گیا تو وہ مطمئن ہوں گےلیکن بے مطلب کاوعدہ لوگوں کے غصہ میں اضافہ کا سبب بنتا ہے۔کسانوں کے تعلق سے بات کر تے ہوئے انہوں نے کہا کہ ہمارا ملک کسانوں کا ملک ہے۔لیکن کیا ان کسانوں کے لیے ہمارے پاس بہترین منصوبے ہیں؟کسان محنت کر تا ہے ، بارش ہو نے پر فصل تیار ہو تی ہے، اگر فصل زیادہ ہو ئی تو انہیں اچھی قیمت نہیں ملے گی۔فصل کم ہوئی یا بارش نہیں ہوئی تو اس کی محنت رائیگاں جائے گی۔رام مندر  کے مسئلہ پر انہوں نے کہا کہ اگر رام مندر کی تعمیر میں تاخیر ہوئی تو وہ دو بارہ ایوھیا جائیں گے۔شیوسینا کے ایو د ھیا میں جانے سے سرد خانے میں پڑے ہوئے رام مندر کے معاملہ میں تیزی آئی ہے۔جس کے سبب ملک میںایک ہلچل سی مچ گئی ہے۔عدالت کو بھی کچھ نئے اقدامات اور فیصلے کر نے پڑے ہیں۔بعدازاں ایک بڑا فیصلہ کیا گیا کہ متنازع قطعہ اراضی کو چھوڑ کر بقیہ زمین کو ٹرسٹ کے سپرد کیا جائے۔ اور اب عدالت نے بھی اس معاملہ میں ثالث مقرر کیا ہے۔اور مجھے ایسا لگتا ہے کہ عدالت کے ذریعہ ثالث مقرر کر نے کے بعد اس معاملہ میں ایک معیاد مقرر کی جانی چاہیئے تب ہی اس مسئلہ کا حل نکلے گا۔

میں نے کبھی کسی کےپیٹھ پر وار نہیں کیا ہےاورنہ ہی کسی کو بلیک میل کیا ہے۔ ہم کسی سے دھوکہ نہیں کریں گے اور کوئی ہمیںدھوکہ نہ دے۔جو کچھ کر نا ہے ایمانداری سے کرنا ہو گا۔ شیو سینا بی جے پی اتحاد کا اعلان ہو نے پر دونوں پارٹیوں کے مشترکہ جلسوں کے دوران میں نے وزیر اعلیٰ سے کہا کہ کیا پچھلے پانچ بر سوں میں مَیں نے ان سےدھوکہ کیا ہے ۔ یا حمایت کر نے کے عوض میں یا کسی کام کے سلسلے میں ان پر بے جا دبائو ڈالا ہے؟میری مخالفت ریاست اور عوام کے مفاد کے لیے تھی اس لیے میں نے دو بارہ سمجھوتہ کیا ہے۔اگر میں ذاتی مفاد کے لیے سمجھوتہ کر تا تو شیو سینا پر مکھ کی تصویر کے سامنے بھی کھڑا نہیں ہو سکتا ۔ وزیر اعلیٰ سے میرے اچھے تعلقات ہیں اورہم دونوں کے تعلقات کبھی کشیدہ نہیں رہے ہیں ۔ امت شاہ کے تعلق سے انہوں نے کہا کہ امت شاہ ان کی رہائش گاہ پر دو مرتبہ آئے تھے،اس کے علاوہ فون پر بھی ان سے گفتگو ہو تی رہتی ہے۔ انہوں نے مجھ سے کہا ہے کہ درمیانی عرصہ میں ہمارے بیچ جو کچھ بھی ہوا ہمیں اس میں سدھا رلا نا چاہیئےتاکہ مزید تلخیاں پیدا نہ ہوں۔

وزیر اعظم کے ذریعہ سب کو چو کیدار بنانے کے مو ضوع پر انہوں نے کہا کہ ان کا تصور ٹھیک ہے ۔ میں عام آدمی ہوں اور شیو سینک ہوں اس لیے شیو سینک کہنے پر چوکیدار ہو نے کی ضرورت نہیں ہے ۔ فوجی ، فوجی رہتا ہے وہ عام آدمی کو تحفظ عطا کر تا ہےاور اسے انصاف دلانے کے لیے لڑتا ہے ۔ اسی لیے مجھے چوکیدار بننے کی ضرورت نہیں ہے۔انتخابات کے بعد وزیر اعظم کو ن ہو گا؟ اس موضوع پر بولتے ہوئے انہوں نے کہا کہ یہ کوئی سوال نہیں ہے؟نریندر مودی وزیر اعظم ہیں اور اپوزیشن کے پاس وزیراعظم کے عہدے کے لیے کوئی چہرہ نہیں ہے۔اور اب وزیر اعظم کے عہدے پر مودی کے علاوہ کسی دوسرے کو فائز کر نے کا وقت نہیں آیا ہے۔ شیو سینا بی جے پی متحدہ محاذ کو زیادہ سے زیادہ کامیابی سے ہمکنار کر نے کی ذمہ داری اب دونوں جماعتوں پر ہے۔انتخابات انتہائی اہم مر حلہ ہے، کسی کو کمزور سمجھنا اور غفلت بر تنا ٹھیک نہیں ہے۔ریاست کی تمام سیٹوں پر کامیابی حاصل کر نے کے لیے متحدہ محاذ کو جد وجہد کر نا چاہیئے۔

مجھے کسی سے ذاتی عناد نہیں ہےراہل گاندھی اور پرینکا گاندھی دونوں مجھ سے عمر میں چھوٹے ہونے سے میں انہیں بچے کہتا ہوں ۔ فی الحال یہ دونوں بچے سیاست میں اپنا مقام بنا نے کی جد وجہد کر رہے ہیں ۔ ان کی کامیابی اور ناکامی کاآگے چل کر پتہ چلے گا۔لیکن کیاراہل گاندھی ملک کی قیادت کرسکیں گے؟ اس سوال کاابھی تک جواب نہیں ملا ہے ۔ ابھی تک ان کی قیادت میں پختگی آرہی ہے ایسا نہیں لگتا ۔ انہوں نے مزید کہا کہ وہ زمانہ جد و جہد کا تھا جب اس ملک میں ہندو کہنا جرم سمجھا جاتا تھا ۔ اس دور میں شیو سینا سربراہ ، اٹل جی اور اڈوانی ان تینوں لیڈران نے اپنی سوچ کو عوام تک پہنچانے میں کافی محنت کی ہے ۔ ان لیڈران نے اپنی جان پر کھیل کر رتھ یاترا نکالی ، ہندو توا کی تشہیر کی۔ اس لیے ہم کو یہ دن نظر آرہے ہیں ور نہ ہم کہاںہو تے یہ ہم کو پتہ بھی نہیں چلتا ۔ اس لیے ہمیں ہمیشہ ان کا احسان ماننا چاہیئے ۔ کسی کواچھا لگنے کے لیے میں جھوٹ نہیں بو لوں گا۔اگر میرا دوست  غلطیاں کر رہا ہے تو میں اس کی توجہ اس جانب مر کوز کرائوں گا۔لیکن کوئی ایسا سمجھ لے کہ میں اس کی مخالفت کر تا ہوں تو یہ اس کی بد قسمتی ہے ۔ کیا کر نا ہےاس کا فیصلہ کر نے والا شخص وزیر اعظم کے عہدے پر فائز ہوا تو ہر بات ممکن ہے ۔ صرف انتخابات جیتنےکے لیے یا دن گزار نے کے لیے کوئی کرسی پر بیٹھ جائے تو کچھ بھی حاصل نہیں ہوگا ۔

رابطہ کیلئے [email protected] پر میل کریں 

Leave A Reply

Your email address will not be published.