ممبئی کی فضاء میں نائٹروجن گیس میں تشویشناک حد تک اضافہ
گرین پیس کے مطابق ہوائوں میں نائٹروجن کی سطح بڑھنا صحت کیلئے مضر، سانس کی بیماری میں مبتلا مریضوں کو زیادہ نقصان کا خدشہ۔ ملاڈ (مغرب) اور بی کے سی سب سے زیادہ متاثر
ماحولیات کے تحفظ کیلئے کام کرنے والی غیرسرکاری تنظیم ’گرین پیس انڈیا‘ نے چند روز قبل ایک تحقیقی رپورٹ پیش کی ہے جس میں اعدادو شمار سے بتایا گیا ہے کہ ممبئی کی فضاء نہ صرف بہت زیادہ آلودہ ہوگئی ہے بلکہ اس میں نائٹروجن آکسائڈ گیس کی مقدار میں بھی تشویشناک حد تک اضافہ ہوگیا ہے جس سے لوگوں کی صحت متاثر ہو رہی ہے۔
’بیانڈ نارتھ انڈیا‘ (شمالی ہند سے آگے) عنوان سے شائع کی گئی اس رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ صرف دہلی اور شمالی ہند ہی نہیں بلکہ ممبئی اور دیگر شہر بھی فضائی آلودگی سے بُری طرح متاثر ہیں۔ یہاں واقع مجگائوں، سائن، ملاڈ (مغرب) اور باندرہ کرلا کمپلیکس (بی کے سی)، ملک کی تجارتی راجدھانی کے سب سے زیادہ فضائی آلودگی والے علاقے ہیں جہاں نائٹروجن کی مقدار دیگر علاقوں سے زیادہ پائی گئی ہے۔ دیگر جن علاقوں میں نائٹروجن کی مقدار زیادہ پائی گئی ہے ان میں قلابہ نیوی نگر، ورلی، ولے پارلے، وسئی (مغرب)، پوائی، کھیرواڑی باندرہ (مشرق)، دیونار، کاندیولی (مشرق)، چکالہ (اندھیری مشرق)، چمبور اور بوریولی (مشرق) اور دیگر چند علاقے بھی شامل ہیں۔ اس رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ ممبئی میں فضائی آلودگی کی سطح معلوم کرنے کیلئے جن ۲۴؍ مقامات پر آلات نصب کئے گئے ہیں ان میں سے ۲۲؍ مقامات پر ۲۰۲۳ء میں ’ورلڈ ہیلتھ آرگنائزیشن‘ (ہو) کے ذریعہ متعین کی گئی سطح سے زیادہ مقدار میں آلودگی اور نائٹروجن پائی گئی ہے۔ شہری علاقوں میں عام طور پر نائٹروجن آکسائڈگیس گاڑی موٹر اور مختلف قسم کے ایندھن کے جلنے سے پیدا ہوتی ہے۔ نائٹروجن کی سب سے زیادہ مقدار ملاڈ (مغرب) اور دوسرے نمبر پر بی کے سی میں پائی گئی ہے۔ ۲۰۲۳ء میں مجگائوں اور سائن میں ۷۰؍ فیصد دنوں میں اس گیس کی مقدار ’ہو‘ کے ذریعہ متعین مقدار سے زیادہ رہی۔ مجگائوں میں ۲۶۷؍ دن اور سائن میں ۲۵۹؍ دن فضاء میں اس گیس کی مقدار زیادہ پائی گئی۔
گرین پیس کے مطابق فضاء میں اس گیس کی مقدار بڑھنے سے بچے اور وہ افراد جو پہلے سے دمہ، پھیپھڑوں یا سانس کی بیماریوں میں مبتلا ہیں بہت زیادہ متاثر ہوتے ہیں۔ ہوائوں میں اس گیس کی لگاتار موجودگی سے انسان کے پھیپھڑے متاثر ہوسکتے ہیں، سانس لینے میں تکلیف کی شکایت، ایلرجی کی شدت میں اضافہ حتیٰ کہ اس سے کینسر بھی ہوسکتا ہے اور کسی بیمار کی موت بھی ہوسکتی ہے۔ فضائی آلودگی اور ہوائوں میں نائٹروجن آکسائڈ جیسی گیسوں کی سطح میں اضافہ کے تعلق سے گرین پیس نے بیان جاری کیا ہے کہ ہندوستان میں اس جانب کم توجہ دی جاتی ہے۔ ملک کا ’نیشنل ایمبینٹ ایئر کوالٹی اسٹینڈرڈس (این اے اے کیو ایس) کی گائیڈلائن ’ہو‘ کی گائیڈلائن سے کم سخت ہے اور گزشتہ ۱۵؍ برسوں میں اس میں کوئی تبدیلی بھی نہیں کی گئی ہے جس کی وجہ سے کروڑوں افراد کی صحت کو فضائی آلودگی سے متاثر ہونے کا خدشہ رہتا ہے۔
متذکرہ رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ ۲۰۲۳ء میں ہوائوں میں نائٹروجن اور دیگر آلودگی میں اضافہ کے سبب تقریباً ۵؍ہزار ۴۰۰؍ اموات ہوئی تھیں۔ اس میں پرانے ریکارڈ کی بنیاد پر بتایا گیا ہے کہ ۲۰۱۵ء میں فضائی آلودگی کے سبب بچپن میں دمہ سے متاثر ہونے والوں کی تعداد ۳؍ہزار ۹۷۰؍ ریکارڈ کی گئی تھی۔ اس تنظیم کا مشورہ ہے کہ حکومت کو ’پبلک ٹرانسپورٹ‘ کو بہتر بنانے کی از حد کوششیں کرنی چاہئے تاکہ لوگ نجی گاڑیوں کے بجائے پبلک ٹرانسپورٹ سے سفر کرنے کو ترجیح دیں۔ مثلاً خواتین کیلئے مفت سفر کی سہولت ہونی چاہئے۔ مزید یہ کہ فضائی آلودگی پر نگاہ رکھنے کیلئے جدید آلات نصب کئے جانے چاہئیں۔ ٹریفک جام کا مسئلہ حل کیا جانا چاہئے۔