صرف نیوز ہی نہیں حقیقی ویوز بھی

وقف بورڈ کیلئے مختص۱۰؍ کروڑ روپے واپس لینے پر حکومت پر تنقید

46,734

رکن اسمبلی جتیندر اوہاڑ نے چاکلیٹ دکھا کر چھین لینے جیسا عمل قرار دیا جبکہ ایم ایل اے رئیس شیخ نے بھی فیصلے پر برہمی کا اظہار کیا۔

مہاراشٹر حکومت کی جانب سے وقف بورڈ کیلئے ۱۰؍ کروڑ روپے کا فنڈ دینے کی کاغذی کارروائی کرنے کےبعد اسے واپس لے لیا گیا ہے، حکومت کے اس رویہ پر اقلیتی امور کے سابق وزیر و ممبرا کلوا کے رکن اسمبلی جتیند راوہاڑ اور سماجوادی پارٹی کےرکن اسمبلی رئیس شیخ نے شدید تنقید کی ہے۔ جتیندراوہاڑ نے کہا کہ فنڈ واپس لے لینا ایسا ہی ہے جیسے کسی بچے کو پہلے چاکلیٹ دکھائی گئی اور اس کےبعد اس سے واپس لے لی گئی۔یہ مسلمانوں کے ساتھ ایک بھونڈا مذاق ہے۔ اسی طرح رئیس شیخ نے حکومت سے پوچھا کہ جب وقف بورڈ کیلئے ضمنی بجٹ میں ۲۰؍ کروڑ روپے منظوری دی گئی تھی اور اس میں سے ۱۰؍ کروڑ روپے دیا جارہا ہے تو اسے واپس کیوں لیا جارہا ہے۔

جتیندر اوہاڑ نے ذرائع ابلاغ کے نمائندوں سے بات چیت کرتے ہوئے کہا کہ وقف بورڈ کو ۱۰؍ کروڑ روپے دیئے گئے اور اب اسے واپس لے لینے کا اعلان کیا جارہا ہے ۔ یہ ایسا ہی ہے کہ پہلے کسی بچے کے قریب چاکلیٹ لے جانے اور اس کے بعد اس سے وہ کھینچ لینا ۔ کیا انہوں نے چاکلیٹ مانگی تھی؟ جب چاکلیٹ دینا ہی نہیں تھا تو دکھایا ہی کیوں؟ جب ۱۰؍ کروڑ روپے دینا ہی نہیں تھا تو پھر دینے کا اعلان کیوں کیا ؟ آپ ریاست کے۱۲؍کروڑ عوام کی سرکارہیں اور کسی سرکار کو اس طرح کسی سماج کے ساتھ بھونڈا مذاق کرنا زیب نہیں دیتا۔‘‘ انہوںنے مزید کہا کہ ’’ وزیر خزانہ اجیت پوار ہیں اور وہ سیکولر نظریات کے حامل ہونے کا دعویٰ کرتے ہیں اور مسلمانوں کو بھی ساتھ لے کر چلنے کی بات کرتے ہیں تو انہیں اس کا اعلان کرنا چاہئے کہ وہ اپنے اختیارات کا استعمال کرتے ہوئے وقف بورڈ کیلئے ۱۰؍ کروڑ روپے دے رہا ہوں۔‘‘

نئی حکومت اقلیت مخالف ہے: رئیس شیخ

ریاست کے اقلیتی محکمہ نے ریاستی وقف بورڈ کو۱۰؍کروڑ روپے کا فنڈ دینے کے فیصلے کو واپس لے لیا ہے، جسے حکومت کے ضمنی بجٹ میں منظور کیا گیا تھا۔ سماج وادی پارٹی کے ایم ایل اے رئیس شیخ نے کہا کہ اس مختص فنڈ کو منسوخ کرنے کا فیصلہ چونکا دینے والا ہے اور یہ ظاہر کرتا ہے کہ نئی حکومت اقلیت مخالف ہے۔ اس سلسلے میں ایم ایل اے رئیس شیخ نے کہا کہ نئی حکومت کے چارج سنبھالنے سے قبل نئے ریاستی وقف بورڈ کو مضبوط بنانے کیلئے ۱۰؍کروڑ روپے کا فنڈ دینا خوش آئند قدم تھا۔ تاہم، بی جے پی لیڈر دیویندر فرنویس نے اعلان کیا کہ حکومت فنڈز کی تقسیم کے اس فیصلے کو واپس لے رہی ہے۔ رئیس شیخ نے مزید کہا کہ ’’۱۰؍کروڑ روپے کا فنڈ کوئی نئے سرے سے منظور نہیں کیا گیا تھا، اس کی سپلیمنٹری ڈیمانڈ میں پہلے سے ہی فراہمی تھی، اور اب یہ صرف تقسیم کرنے کا معاملہ تھا۔ اس فیصلے کو واپس لینے کا حکم چونکا دینے والا ہے اور یہ واضح پیغام دیتا ہے کہ نئی حکومت اقلیتی برادری مخالف ہے۔‘‘

انہوں نے مزید کہا کہ۱۰؍ کروڑ روپے کا فنڈ ایک انتظامی معاملہ ہے اور وقف بورڈ کے لئے ضمنی مطالبات میں۲۰؍ کروڑ روپے کی فراہمی کی گئی تھی۔حکومت کو وقف بورڈ کو مضبوط بنانے کے لئے۱۰۰؍ کروڑ روپے دینے چاہئیں۔ رئیس شیخ کے بقول حکومت نے دباؤ میں آکر وقف بورڈکا فنڈ واپس لے لیا ہے۔ مسلم کمیونٹی ریاست کی آبادی کا۱۲؍ فیصد ہے اور وقف بورڈ کے پاس وسائل کی کمی کی وجہ سے،۶۰؍ فیصد وقف املاک پر قبضہ کیا گیا ہے۔ بورڈ کے پاس جائیداد کے حصول کے لئے فنڈز کی کمی ہے۔متعلقہ قانونی لڑائیاں اور روزمرہ کے کاموں کو منظم کرنے کے لئے اسے مالی مدد کی ضرورت ہے۔ انہوںنے مزید کہا کہ فنڈ منسوخ کرنے کے فیصلہ کو سرکاری ویب سائٹ سے ہٹا دیا گیا ہے اور دیویندر فرنویس نے اس کی انکوائری کرنے کا اعلان کیا ہے کہ فنڈ کو کس نے منظوری دی تھی۔ سماجوادی لیڈر کے مطابق ریاستی وقف بورڈ کا دفتر چھترپتی سمبھاجی نگر میں واقع ہے۔ ریاست میں۲۳؍ ہزار ۵۶۶؍وقف کی املا ک ہیں جو ۳۷؍ ہزار ۳۳۰؍ ہیکٹر کے رقبے پر محیط ہے، جن میں چھترپتی سمبھاج نگر ڈویژن میں سب سے زیادہ جائیدادیں ہیں۔

Leave A Reply

Your email address will not be published.