صرف نیوز ہی نہیں حقیقی ویوز بھی

ملک کے مسلمانوں کو آئین پر زیادہ اعتماد ہے ۔ شرد پوار

مولانا ابوالکلام آزاد کی دوراندیشی  نے ملک کو ایک سمت دی ہے ، این سی پی اقلیتی شعبہ کے پروگرام میں شردپوار نے مولانا آزاد کو خراجِ عقیدت پیش کیا

1,177

ممبئی : جدوجہد آزادی کے قائد ، ملک کے اولین وزیرتعلیم ، صحافی ، دانشور ، ادیب ، بلند پایہ مصنف اور عبقری شخصیت کے مالک مولانا ابوکلام آزاد کی یومِ پیدائش کے موقع پر راشٹروادی کانگریس پارٹی اقلیتی شعبہ کی جانب سے یشونت راؤ چوہان پرتسٹھان میں منعقدہ ایک پروگرام سے خطاب کرتے ہوئے آج یہاں راشٹروادی کانگریس پارٹی کے قومی صدر شردپوار نے ملک میں ہونے والی تعلیمی وترقی کا سہرا مولانا ابواکلام آزاد کے سر باندھتے ہوئے کہا کہ آج ملک میں جوبھی تعلیمی وتکنیکی ترقی ہورہی ہے اس کی بنیاد آزادی کے بعد ہی مولاناابولکلام آزاد نے ڈال دی تھی ۔ یہ ان کی ہی دور اندیشی کا نتیجہ ہے کہ آج ہمارے ملک میں اعلیٰ تعلیمی درسگاہوں کا جال پھیلا ہوا ہے جس سے تعلیم حاصل کرکے ہمارے نوجوان پوری دنیا میں ملک کا نام روشن کررہے ہیں ۔ انہوں نے کہا کہ مولانا ابواکلام آزاد نے ہمیں ترقی کا راستہ دکھایا ۔ گاندھی جی کی قیادت میں گوکہ پنڈت جواہرلال نہرو و سردار پٹیل جیسے لیڈران آزادی کے لئے جدوجہد کررہے تھے ، لیکن اگر اس وقت مولانا آزاد نہیں ہوتے تو آزادی ملنے میں مزید تاخیر ہوسکتی تھی ۔ انہوں نے کہا کہ آزادی کے بعد تقسیم ہند کی جب بات آئی تو مولانا آزاد نے اس کی مخالفت کی تھی ۔ انہوں نے کہا تھا کہ اگر تقسیم ہوتی ہے تو اس کا خمیازہ یہاں پر رہ جانے والوں کو بھگتنا پڑے گا ۔ ان کا خدشہ بالکل سچ تھا ۔ اگر مولانا آزاد کی بات مان لی جاتی اور تقسیم ملک نہ ہوتا تو آج دونوں ملک ایک ساتھ مل کر دنیا کی قیادت کا فریضہ انجام دیتے ۔ انہوں نے پاکستان میں اپنے دورے کا تذکرہ کرتے ہوئے کہا کہ وہاں لوگوں کے گھروں میں مولانا آزاد کی تصویریں ہیں جو اس بات کا ثبوت ہے کہ مولانا کی قیادت کا لوہا آج بھی پوری دنیا تسلیم کرتی ہے ۔ شردپوار نے کہا کہ مولانا آزاد نے جنگ آزادی میں قیادت تو کی ہی لیکن آزادی کے بعد انہوں نے تعلیم کے میدان میں جو گرانقدر خدمات انجام دیں اس کی وجہ سے آج ملک میں آئی ٹی وٹیکنکل تعلیم جیسے شعبے وجود میں آئے ۔ یونیورسٹی گرانٹ کمیشن وجود میں آیا ۔

اس موقع پر شردپوار نے موجودہ بی جے پی حکومت پر بھی تنقید کی اور کہا کہ لوگوں میں مذہب وذات کی بنیاد پر نفرت پھیلاکر یہ حکومت سماج میں فرقہ پرستی کو بڑھاوا دے رہی ہے ۔ جس کی وجہ سے آج ملک کی حالت انتہائی ناگفتہ بہ ہوچکی ہے ۔ ان فرقہ پرست عناصر کا مقابلہ مولانا آزاد ، پنڈت نہرو ، ڈاکٹر بھیم راؤامبیڈکر کے نظریات سے کئے جانے کی ضرورت ہے ۔  انہوں نے کہا کہ ملک میں جو حالات پیدا ہوگئے ہیں ، ایسی صورت میں ملک کے تمام لوگوں کو ایک ساتھ آنے کی ضرورت ہے۔ رام مندر وبابری مسجد کا تذکرہ کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ ایک جانب عدالت کا فیصلہ آنے سے قبل ہی مندر تعمیر کرنے کی بات کی جاتی ہے جبکہ ملک کا مسلم  طبقہ عدالت کے فیصلے کو تسلیم کرنے کی بات کرتا ہے ۔ اس سے ثابت ہوتا ہےکہ ملک کے قانون اور آئین پر کسے زیادہ اعتماد ہے ۔ شردپوار نے کہا کہ آج ملک میں شہروں کے نام تبدیل کرنے کی ایک نئی روایت شروع ہوگئی ہے ۔ لیکن سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ ان ناموں کی تبدیلی سے کیا ملک کے لوگوں کے بنیادی مسائل حل ہوجائیں گے ؟ کیا اس سے بیروزگاری دور ہوجائے گی ؟ حقیقت یہ ہے کہ اس حکومت نے کچھ نہیں کیا اور لوگوں کی توجہ اصل مسائل سےہٹانے کے لئے اس طرح کی حرکتیں کی جارہی ہیں ۔

 

Leave A Reply

Your email address will not be published.