منی پور میں ناگا خاتون کے قتل سے کشیدگی میں مزید اضافہ
انڈین ایکسپریس کی ایک رپورٹ کے مطابق منی پور میں ایک 57 سالہ خاتون کے قتل نے پہلے سے تشدد زدہ ریاست میں کشیدگی کو مزید بڑھا دیا ہے۔بی بی سی کی رپورٹ کے مطابق اس خاتون کے قتل کے الزامات کو مسترد کرتے ہوئے میتی گروپوں نے کہا ہے کہ ان کا اس سے کوئی تعلق نہیں ہے۔
57 سالہ لوسی ماریم کو امپھال مشرقی ضلع کے کیبی ہیک میپال گاؤں کے قریب گولی مار کر ہلاک کر دیا گیا۔ مارنگ ناگا برادری کی اس خاتون کا ہفتے کے روز قتل کر دیا گیا تھا۔
بی بی سی نے آگے بتایا کہ قتل کے اگلے ہی دن میتی برادری کے نو افراد کو حراست میں لیا گیا جن میں پانچ خواتین بھی شامل تھیں۔اتوار کو مشرقی امپھال ضلع کی پولیس نے ایک پریس کانفرنس کر کے واقعہ کی جانکاری دی۔اطلاعات کے مطابق منی پور میں 3 مئی سے شروع ہونے والے تشدد میں اب تک 140 سے زیادہ افراد ہلاک ہو چکے ہیں۔ لوسی ماریم اس تشدد میں ہلاک ہونے والی پہلی ناگا ہیں۔لوسی مریم کے اہل خانہ کے مطابق وہ ذہنی طور پر غیر مستحکم تھی اور اپنے گھر سے بھٹک کر بیس کلومیٹر دور پہنچ گئی تھی۔اس کے رشتہ داروں کا کہنا ہے کہ لوسی نے خود کو مارنگ ناگا برادری سے بتایا تھا، اس کے باوجود اسے قتل کر دیا گیا۔اس واقعے کے خلاف پیر کو یونائیٹڈ ناگا کونسل کی جانب سے بند کی کال دی گئی تھی اور ریاست کے پانچ ناگا آبادی والے اضلاع میں معمول کی زندگی متاثر ہوئی تھی۔