صرف نیوز ہی نہیں حقیقی ویوز بھی

قوم کا سرمایہ حج ہاؤس رقص سرود کا اڈہ بن گیا

حج کمیٹی حاجیوں سے حاصل شدہ رقم کو بینک میں سود کے حصول کیلئے جمع بھی کرتی ہے

18,506

ممبئی : ممبئی کا حج ہاؤس کبھی صرف لبیک اللھم لبیک کے تلبیہ سے ہی گونجا کرتا تھا لیکن اب حج ہاؤس میں باقاعدہ طور پر شادی بیاہ کی تقریبات میں ناچ گانے اور رقص و سرود کی محفلیں سجائی جاتی ہیں اس ادارہ میں مسجد بھی ہے حج ہاؤس کی فلک بوس عمارتوں پر قرآنی آیات کے کتبہ بھی تحریر ہے لیکن اب وہی حج ہاؤس کو کلب بنانے کی کوشش کی جارہی ہے گذشتہ روز اس حج ہاؤس میں ڈانس پروگرام کی باقاعدہ طور پر اجازت دی جائے تواس میں تعجب یا حیرت نہیں ہونا چاہئے۔ ویسے واضح ہو کہ حج ہائوس میں صرف یہی غیر شرعی کام نہیں ہوتا بلکہ حاجیوں کے پیسوں کو بینکوں میں ڈال کر اس سے کروڑوں کی شکل میں سود بھی وصول کی جاتی ہے ۔

حج ہاؤس میں رقص وسرود کی محفل پر جب چیف ایگزیکٹیوافسر مقصود خان سے استفسار کیاگیا تو انہوں نے کہا کہ شادی کی تقریب میں صوفی کلام کے پروگرام کیلئے حج ہاؤس کا ہال کرایہ پر لیا گیا تھا صوفی کلام پر البتہ کچھ لوگ جذبات میں آکر جھوم رہے تھے جبکہ حج ہاؤس میں ناچ گانے کی اجازت نہیں ہے اور نہ ہی ایسی تقریبات کیلئے ہال فراہم کرتے ہیں۔ مقصود خان سے جب یہ پوچھا گیا کہ آیا حج ہاؤس میں اس قسم کی تمام تقریبات پر پابندی ہے جس میں موسیقی یاناچ گانا ہوتا ہے تو انہوں نے کہا کہ ہال کرایہ پر جو لیتے ہیں وہ اپنے طور پر کیا کرتے ہیں اس کی ذمہ داری ان پر ہے ۔ سی ای او کی یہ وضاحت قابل گرفت ہے کیوں کہ جگہ کرایہ پر دینے کے شرائط ہیں اور اس کی ذمہ داری پوری طرح حج ہائوس انتظامیہ پر ہے جس سے مقصود خان دانستہ بچنا چاہتے ہیں ۔

مقصود خان کے مطابق حج ہاؤس کے اخراجات کی تکمیل کیلئے ہال کرایہ پر دیاجاتا ہے گذشتہ سال حج بھی محدود کر دیا گیا تھا اور حجاج کرام کا پیسہ واپس کیا گیا ہے ۔ لیکن ورلڈ اردو نیوز کے پاس کچھ آر ٹی آئی سے حاصل کی گئی معلومات ہیں جس کے مطابق مسلمانوں کو یہ بھی معلوم ہونا چاہئے کہ حج ہائوس کے اخراجات کیلئے حاجیوں کے پیسوں کو محدود مدت کیلئے بینک میں جمع کیا جاتا ہے اور اس سے حج ہائوس کو کروڑوں روپئے سود کی شکل میں ملتے ہیں جبکہ اسلام نے سود لینے اور دینے دونوں کو حرام قرار دیا ہے۔ عرصہ سے حج اسکیم پر کام کرنے والے بزرگ آر ٹی آئی ایکٹیوسٹ عطار عظیمی کہتے ہیں کہ حج ہائوس کے اکائونٹ میں ۷۰۰ کروڑ کی رقم کارپس کی شکل میں جمع ہے اور سالانہ ستر کروڑ حاجیوں کے پیسوں سے یہ لوگ سود وصول کرتے ہیں ۔ عطار عظیمی نے بتایا کہ آر ٹی آئی کے معاملہ میں مقصود احمد خان پر پانچ سو روپئے کا جرمانہ بھی کیا گیا تھا۔

ممبئی کے 17 منزلہ حج ہاؤس میں پانچویں منزل پر حج ہاؤس کا ہال قائم ہے یہ ہال مذہبی سماجی و ثقافتی تنظیموں کو کرایہ پر فراہم کیا جاتا ہے اس ہال کا ٹھیکہ کسی فرید کنٹریکٹر کو دیا گیا ہے وہی اس کا انتظام و انصرام کرتا ہے۔ حج ہاؤس میں گزشتہ کچھ روز ہی ایک شادی کی تقریب کی اجازت دی گئی تھی جس میں قوالی کا اہتمام کیا گیا اور اس قوالی کے پروگرام میں باضابطہ طور پر رقص کرتے ہوئے مہمانوں کوپایا گیا اس موقع پر حج ہاؤس کے چیف ایگزیکٹیو افسر مقصود خان بھی وہاں موجود تھے۔ حج ہاؤس میں قوالی اور رقص و سرود کی محفلوں کی اجازت نہیں ہے لیکن اس کا بھی لحاظ نہیں رکھا گیا اور قوالی کے ساتھ موسیقی کی دھنوں پر رقص کرتے ہوئے اور پیسہ لٹاتے ہوئے مسرور رقاص دیکھے گئے یہی ویڈیو سوشل میڈیا پر آگ کی طرح وائرل ہوگیا ہے اس لئے مسلمانوں کی جانب سے پوچھا جارہا ہے کہ آیا حج ہاؤس کے ہال کو ایسی تقریبات کیلئے کیوں فراہم کیا جارہا ہے کیا یہ حج ہاؤس کیلئے جائز ہے کہ کسی غیر شرعی تقریب کیلئے ہال فراہم کیا جائے ۔

Leave A Reply

Your email address will not be published.