صرف نیوز ہی نہیں حقیقی ویوز بھی

  اجیت دادا کے استعفیٰ کا ڈرامہ

22,192

عارِف اگاسکر

راشٹر وادی کانگریس کے سپریمو شرد پوار اوران کے بھتیجے اجیت پوارکے خلاف انفورسمینٹ ڈائریکٹوریٹ (ای ڈی) کے ذریعہ کی جانے والی کارروائی نے جہاں سیاسی گلیاروں میں ہلچل مچادی وہیں شرد پوار جیسے ماہر سیاست داں کو عین مہاراشٹر اسمبلی انتخابات سے قبل ای ڈی کے شکنجہ میں کسنے کی مذموم کو شش نےملک بھر میں بر سر اقتدار پارٹی کے ذریعہ سر کاری اداروں کے غلط استعمال پر سوال کھڑے کر دیئے ہیں ۔ اس سے قبل بھی برسر اقتدار پارٹی کے ذریعہ سی بی آئی کے بے جا استعمال پر ملک بھر میں چہ مگوئیاں ہو تی رہی ہیں ۔ لیکن اس مرتبہ عین انتخابات سے قبل بر سر اقتدار پارٹی نے شرد پوار سمیت ان کی پارٹی کے لیڈران کو ای ڈی کے ذریعہ بچھائی گئی شطرنج کی بساط میں الجھانے کی کو شش کو اسے اس ماہر سیاست دان نے ناکام کر دیا ہے ۔ملک کی عوام کو بتا دیا ہے کہ وہ ایسے سیاسی ہتھکنڈوں سے خوفزدہ نہیں ہیں بلکہ انھیں مات دینے کی صلاحیت رکھتے ہیں ۔ ای ڈی کی کارروائی کے بعد خوفزدہ ہو نے کی بجائے شرد پوار کی حکمت عملی نے ای ڈی کو گھٹنے ٹیکنے پر مجبور کر دیااورشرد پوار کو دفتر آنے سے منع کر دیا ۔

شرد پوار کی اس سیاسی حکمت عملی نے ان کے سیاسی قد میں مزید اضافہ کر دیا ہے ۔ اور عوام یہ جان گئی ہے کہ اس ماہر سیاست داں کو مات دینا اتنا آسان نہیں ہے ۔ اسی سلسلے میں مراٹھی روزنامہ ’نو شکتی‘ ۳۰؍ ستمبر کے اپنے اداریہ میں رقمطراز ہے کہ دو روز تک پورے مہاراشٹر میں شرد پوار اوراجیت پوارکے ذریعہ کیا گیافیصلہ موضوع بحث رہاہے ۔ راشٹر وادی کانگریس پارٹی کے سپریموشرد پوار رِیاست کے چار مرتبہ وزیر اعلیٰ اورمرکز میں وزیر زراعت اور وزیر دفاع بھی رہے ہیں جبکہ ان کے بھتیجےاجیت دادا رِیاست کے طاقتور لیڈر ہیں اوررِیاست کے نائب وزیر اعلیٰ بھی رہے ہیں ۔

۲۰۱۴ء کے اسمبلی انتخا بات میں۷۰؍ ہزارکروڑ کے آب پاشی بد عنوانی(سنچن گھو ٹالہ) کے معاملے میں بی جے پی نے انھیں اپنا نشانہ بنایا تھا اور انتخابی مہم کے دوران اعلان کیا تھا کہ اگر بی جے پی اقتدار میں آئی تو انھیں جیل میں ڈال دیں گے ۔ رِیاست میں بی جے پی کو اقتدار میں آئے ہوئے پانچ بر س ہو گئے ہیں لیکن فڈنوس سرکار اجیت دادا کو جیل میں نہیں ڈال سکے ۔ اب تو راجیہ سہکاری بینک کے ۲۵؍ ہزار کروڑ کی بد عنوانی کے معاملے میں شرد پوار اور اجیت دادا پر بامبے ہائی کورٹ کے حکم کے مطابق فرد جرم عائد کی گئی ہے ۔ جبکہ انفورسمینٹ ڈائریکٹوریٹ (ای ڈی) نے مذکورہ معاملے میں ان کے خلاف ایف آئی آر بھی درج کیا ہے ۔

گذشتہ انتخاب میں ۷۰؍ ہزار کروڑ کی بد عنوانی کو بی جے پی نے اپنا انتخابی مدعا بنا یا تھا ۔ اور اب راجیہ سہکاری بینک میں ۲۵؍ ہزارکروڑکی بد عنوانی کا مدعا بھی بی جے پی کو مِل گیا ہے ۔ چچا بھتیجے دونوں ہی بدعنوان ہیں یہ کہنے کاموقع بھی بی جے پی کو مل گیا ۔ ای ڈی کے ذریعہ فرد جرم عائد کر تے ہی شرد پوار جارح بن گئے اور دہلی کے آگے مہاراشٹر کبھی نہیں جھکے گا یہ کہتےہوئے انھوں نے خود ہی تفتیش کے لیے حاضر ہو نے کااعلان کیا ۔ سولاپور کے عوامی جلسہ میں امیت شاہ نےکہا تھا کہ شرد پوار نے مہاراشٹر کے لیے کیا کِیا ہے ۔ جس کا جواب دیتے ہوئے شرد پوار نے امیت شاہ پر سخت تنقید کر تے ہوئے کہا کہ وہ کبھی جیل میں نہیں گئے تھے ۔

اس کے بعد کچھ ہی دنوں میں عدالت عظمیٰ کا حکم آیا اور پوار چچا بھتیجےسمیت بینک کے ۷۰؍ ڈائریکٹرس پر فرد جرم عائد کی گئی ۔ ای ڈی کے ذریعہ اس معاملے کی تفتیش کر نے کے فیصلہ سے یہ معاملہ انتہائی سنجیدہ بن گیا ہے ۔ ذرائع ابلاغ میں چار روز تک شرد پوار اوراجیت دادا پر فرد جرم عائد ہو نے کی صرف سرخیاں ہی بن رہی تھیں ، جبکہ شرد پوار بینک کے ڈائریکٹر بھی نہیں تھے ۔ مذکورہ معاملے سے ان کا کوئی تعلق نہیں تھا اس کے باوجود ان کی بد نامی کیوں ہورہی ہےاس خیال سے اجیت دادا مضطرب ہوئے اور جذبات کی رومیں بہتے ہوئے انھوں نے بغیر کسی سے مشورہ کیے رکن اسمبلی کے عہدے سے استعفیٰ دے دیا ۔

انھوں نے اس بات کا اظہار کیا کہ ان کی وجہ سے ان کے چچا بد نام ہورہے ہیں جس کی وجہ سے وہ مضطرب تھے ۔ اپنی پریس کانفرنس میں کہا کہ۱۲؍ ہزار کروڑ کے ڈپازٹ رکھنے والے بینک میں ۲۵؍ ہزار کروڑ کی بد عنوانی کیسے ہو سکتی ہے؟ انھوں نے مزید کہا کہ عین انتخابات کے موقع پر انھیں اور ان کے چچا کو بد نام کر نے کی یہ سازش ہے ۔ شرد پوار نے ای ڈی کے دفتر میں حاضر ہو نے کا اعلان کر کے ای ڈی کو مخمصہ میں ڈال دیا جس کے بعد ای ڈی نے انھیں خط روانہ کرتے ہوئے بتا یا کہ انھیں ای ڈی کے دفتر میں آنے کی کوئی ضرورت نہیں ہے ۔

شرد پوار کے اس اعلا ن کے بعد ممبئی ، تھانے ، پالگھر ، نئی ممبئی ، پو نے ، ناسک ، مراٹھواڑا وغیرہ علاقوں سے راشٹر وادی کے ہزاروں رضا کار شرد پوار کی حمایت میں ممبئی روانہ ہوئے ۔ شرد پوار نے ای ڈی کو چیلنج دے کر پارٹی میں نئی جان ڈال دی اور نیا جوش پیدا کیا ۔ پارٹی کے کئی اعلیٰ لیڈران کےپارٹی چھوڑ کر شیو سینا اور بی جے پی میں شمولیت کے باوجودشرد پوار نے پارٹی میں جان ڈال دی ۔ شرد پوار کے ای ڈی کے دفتر میں حاضر ہو نے کےاعلان کی ذرائع ابلاغ میں زبردست تشہیر ہوئی اور ای ڈی کو شرد پوار کے سامنے گھٹنے ٹیکنے پڑے ۔ شرد پوار نے جو عوامی ہمدردی حاصل کی ، پارٹی میں جو جوش و خروش پیدا کیا اس کو اجیت دادا کے اچانک استعفیٰ دینے سے زک پہنچی ۔

اسے بد قسمتی سے تعبیر کیا جائے گا کہ جس شخص کو رِ یاست کا نائب وزیر اعلیٰ کا عہدہ عطا کیا گیا تھا ان کا وہی بھتیجا شرد پوار کے لیے ’ناٹ ریچیبل‘ ہو تا ہے ۔ اجیت دادا ۲۳؍ گھنٹے نامعلوم مقام پرکیوں چلے گئے ، اپنے اور پی اے کے فون کیوں بند رکھے ؟ چچا سے مشورہ نہ کرتے ہوئے انھوں نے رکن اسمبلی کے عہدے سے استعفیٰ کیوں دیا ؟ اس کا جواب نہیں ملا ہے ۔ اجیت دادا جارح لیڈر ہیں لیکن وہ حساس اور جذباتی بھی ہیں اس کا علم عام لوگوں کو کیسے ہوگا ؟

اسمبلی کی میعاد کے ختم ہونے کے بعد انھوں نے استعفیٰ دے کر کیا حاصل کیا ؟ اس سے قبل نائب وزیر اعلیٰ کے عہدے سے بھی انھوں نے اسی طرح استعفیٰ دیا تھا ۔ ان کے نامعلوم مقام پر چلے جانے سے شرد پوار سے ان کا اختلاف ہوا ہے اور خاندانی لڑائی جیسی خبریں ذرائع ابلاغ کی زینت بنی جو شک و شبہ کو جگہ دیتی ہے ۔ ای ڈی کے سامنے شرد پوار کی جیت ہو نے پر پارٹی کو جو فائدہ حاصل ہوا اسے اجیت دادا کے اچانک استعفیٰ نے بریک لگایا ہے ۔ اجیت دادا کو دو دن شہرت ملی لیکن اس سے کیا حاصل ہوا۔۔۔۔؟

[email protected] : mob. 9029449982

Leave A Reply

Your email address will not be published.