صرف نیوز ہی نہیں حقیقی ویوز بھی

ویڈیو ڈال کر اشتعال پھیلایا، ناصر جنید کے واقعہ سے، خاص کمیونٹی میں “ظلم کا احساس” ہے :مرکزی وزیر

75,689

نئی دہلی :آرکےبیورو انہیں اس جلوس میں لے جانے کے لیے اسلحہ کس نے دیا؟ کیا مذہبی جلوس میں کوئی تلوار لے کر جاتا ہے؟ لاٹھیاں اور ڈنڈے لے کر جاتا ہے، ان کو جلوس کے لیے اسلحہ کس نے دیا؟ جلوس میں تلواریں یا لاٹھیاں لے کر کون جاتا ہے؟ یہ غلط ہے. اس طرف سے اشتعال انگیزی بھی ہوئی۔ میں یہ نہیں کہہ رہا ہوں کہ دوسری طرف سے کوئی اشتعال انگیزی نہیں ہوئی تھی،” راؤ اندرجیت سنگھ، گڑگاؤں سے بی جے پی کے رکن پارلیمنٹ اور مرکزی وزیر مملکت (آزادانہ چارج) نے انڈین ایکسپریس سے بات چیت میں یہ تمام الزامات لگائے۔مرکزی وزیر نے لڑکوں کے درمیان ہونے والی چھوٹی لڑائی کو بھی ذمہ دار ٹھہرایا، جنہوں نے ایک دوسرے پر پتھراؤ شروع کر دیا۔ اس "چنگاری” نے آگ جلا دی۔ واضح ہوکہ آر ایس ایس سے منسلک تنظیم وشو ہندو پریشد نے پیر کو ایک مذہبی یاترا نکالی، جو مسلم اکثریتی میوات میں نوح سے گزرنا تھی۔ جب یاترا نوح تک پہنچی تو خوفناک تشدد ہوا۔ اس تشدد میں اب تک سرکاری طور پر چار افراد کی ہلاکت کی تصدیق ہو چکی ہے۔ یہ تشدد گڑگاؤں تک پھیل گیا۔گڑگاؤں کی ایک مسجد میں ایک امام کوقتل کر دیانوح دہلی سے تقریباً 50 کلومیٹر دور ہے اور مسلم اکثریتی میوات کا ضلعی صدر مقام ہے۔

انڈین ایکسپریس کے مطابق، راؤ اندرجیت سنگھ نے کہا کہ انہوں نے وزیر اعلیٰ منوہر لال کھٹر اور مرکزی وزارت داخلہ سے رابطہ کیا کہ وہ مرکزی فورسز کو نوح میں بھیجیں کیونکہ پولیس فورس "ناکافی” ہے۔مرکزی وزیر نے کہا کہ سوشل میڈیا پوسٹس لوگوں میں "منفی سوچ” پیدا کر رہی ہیں۔ میں نے پولیس سے کہا ہے کہ تفتیش کرے کہ ایسی ویڈیوز کس نے اپ لوڈ کیں۔ کسی نے کہا کہ ایسی ویڈیوز ہیں جن میں کہا گیا تھا کہ ہم اس مذہبی جلوس میں آ رہے ہیں، آپ کا داماد آ رہا ہے۔ روک سکتے ہو تو روک لو۔ اگر ایسی غیر ذمہ دارانہ ویڈیوز اپ لوڈ کی جاتی ہیں تو اس کا منفی اثر پڑتا ہے۔مرکزی وزیر نے انڈین ایکسپریس کو بتایا کہ مسلم اکثریتی خطہ نے "تقسیم کے بعد پچھلے 75 سالوں میں” ایسا واقعہ نہیں دیکھا۔ اب ایسا کیوں ہوا؟ مجھے یقین ہے کہ سوشل میڈیا ذمہ دار ہے۔”انہوں نے کہا کہ اس علاقے میں، 2022 میں، ناصر اور جنید (راجستھان) کو مبینہ طور پر گئو رکشکوں نے قتل کر دیا تھا اور ان کی لاشیں بھیوانی میں پھینک دی گئی تھیں، اس سے ایک خاص کمیونٹی کے ذہنوں میں "ظلم کا احساس” پیدا ہوا تھا۔

Leave A Reply

Your email address will not be published.