صرف نیوز ہی نہیں حقیقی ویوز بھی

وائناڈ انتخاب کا سیاسی پس منظر

1,274

تحریر ابھئے اروِند/ترجمہ عارِف اگاسکر

مراٹھی روزنامہ پُنیہ نگری (۲۱؍ اپریل ۲۰۱۹ء)
۳۵؍ فی صد سے زائدمسلمان ،۱۰؍ فیصدعیسائی اور اُتنی ہی آدی واسی آبادی پر منحصر وائناڈ حلقہ انتخاب راہل گاندھی کے لیے محفوظ انتخابی حلقہ بن گیا ہے۔اس انتخابی حلقہ میں راہل گاندھی کا مقابلہ کمیو نسٹ پارٹی آف انڈیا کےامیدوار سے ہے۔بی جے پی نےمذکورہ حلقہ انتخاب سے کوئی امیدوار کھڑا نہیں کیا ہے۔یہ انتخابی حلقہ آنجہانی شاہ نواز کے اہل خانہ کے زیر اثر ہےاوریہ خاندان مکمل طور پر راہل گاندھی کی حمایت کر رہا ہے۔یہی وجہ ہے کہ اس انتخابی حلقہ سے راہل گاندھی کو کامیابی حاصل کر نے میں کوئی دشواری نہیں ہو گی۔
گزشتہ لوک سبھا انتخاب میںشکست سے دو چار ہو نے والی کانگریس پارٹی نے اس بارعمل میں آنے والے پارلیمانی انتخاب میںاپنی پوری طاقت جھونک دی ہے۔پچھلے پانچ بر سوں میں کانگریس نے اپنے تنظیمی ڈھا نچہ کو مضبوط کر نے کے لیے کافی جد و جہد کی ہے۔ اورمختلف رِیاستوں کے وِ دھان سبھا انتخاب میںحاصل کر دہ کامیابی سے اس کے نتائج بھی سامنے آگئے ہیں۔اسی طرح کی کامیابی حاصل کر نے کے لیے خود راہل گاندھی نے اپنے روایتی حلقہ انتخاب امیٹھی کے ساتھ ساتھ وائناڈ سے بھی اپنا پر چہ نامزدگی داخل کیا ہے۔ اس لیے یہ کہناپڑے گا کہ یہ محفوظ کھیل(سیف گیم) ہے جس کی وجہ سے مذکورہ انتخابی حلقہ میں ان کی کامیابی یقینی ہے۔
وائناڈ کے علاقہ میںگھنے جنگلات اور دھان کی ہری بھری کھیتی کی بہتات ہے۔ لیکن کیرلہ کے دیگر علاقوں کے مقابلہ میں ابھی تک یہاں پر کسی طرح کی کوئی بھی ترقی نہیں ہوئی ہے۔۲۰۰۹ءمیںانتخابی حلقہ کی درجہ بندی کے دوران وائناڈ لوک سبھا حلقہ انتخاب کاوجود عمل میں آیا۔جس میں وائناڈ اور مل پورّم نامی اضلاع کےبالتر تیب تین وِ دھان سبھا حلقہ انتخاب اورکو زی کو ڈے ضلع کا ایک کل ملا کر ۷؍انتخابی حلقہ ہیں۔مذکورہ انتخابی حلقہ کے وجود میں آنےسے اب تک وہاں پر کانگریس کا ہی رکن پارلیمان منتخب ہو تا چلاآرہا ہے۔مسلم اکثیریت والے اس انتخابی حلقہ میں کانگریس کو مسلم لیگ کی حمایت حاصل ہے۔ اس انتخابی حلقہ سےپردیش کانگریس کے صدر رہے ایم ، آئی شاہ نواز نے ۲۰۰۹ءمیں کمیو نسٹ پارٹی آف انڈیا کے امیدوار کو دیڑھ لاکھ سے زائد ووٹوں سے شکست دی تھی۔ لیکن۲۰۱۴ءمیں یہی ووٹوں کی تعداد صرف ۲۰؍ ہزار تک محدود رہی۔ پچھلے سال شاہ نواز کا انتقال ہو گیا۔یہ انتخابی حلقہ کا نگریس کا قلعہ ما نا جا تا ہے۔ کر ناٹک، کیرلہ اور تامل ناڈو پردیش کانگریس کی جانب سےراہل گاندھی کو ا ن کی ریاستوں سے انتخاب لڑ نے کی دعوت دی گئی تھی ۔ا س کے باوجود راہل گاندھی نے وائناڈ حلقہ انتخاب کو منتخب کیا۔وائناڈ کے کیرلہ میں واقع ہو نے کے باوجود اس کی سرحد کر ناٹک اور تامل ناڈو سےملی ہوئی ہے۔جس کے سبب یہاں سے انتخاب لڑ نے پر اس کا اثر پورے جنوبی ہند پرڈالا جا سکتا ہے۔ مختلف سروے کے ذریعہ پتہ چلا ہے کہ جنوبی ہند میں راہل گاندھی کی مقبولیت میں اضافہ ہوا ہےخصوصاًخواتین میں ان کے فین فالو ئنگ میں کافی اضافہ ہوا ہے۔اس مقبولیت سےکانگریس فائدہ اٹھانا چاہتی ہے۔
بی جے پی کیرلہ، کر ناٹک اور تامل ناڈو میں اپنا اثر ورسوخ قائم کر نے کی کو شش کررہی ہےجس پر قابو پانےکے لیےوہاں پر ذہن سازی تیار کر نا ضروری تھا۔فو جی سر براہ اپنے ساتھ ہے یہ جذبہ کار فر ما ہو نے پر فوجی بھی جو ش وخروش سے لڑ تے ہیں۔ وائناڈ کے رکن پارلیمان ایم ،آئی شاہ نواز کے انتقال کے بعد کیرلہ کانگریس کے دو بڑے لیڈران رمیش چینّی تھلا اور اومن چنڈی اس انتخابی حلقہ سے لڑ نے کے خواہش مندتھےاور اس مدعے پر تنازع بھی شروع ہوا تھا۔لیکن راہل گاندھی کی امیدواری سےیہ تنازع ختم ہوا ہے۔ ۳۵؍ فی صد سے زائد مسلمان، ۱۰؍ فیصد عیسائی اور اتنی ہی تعداد میں آدیواسیوں کی اکثریت کی وجہ سےوائناڈ راہل گاندھی کے لیے سب سے محفوظ انتخابی حلقہ بن گیا ہے۔اس انتخابی حلقہ میں راہل گاندھی کا مقابلہ کیمو نسٹ پارٹی آف انڈیا کے امیدوار سے ہے جبکہ بی جے پی نے مذکورہ انتخابی حلقہ سے اپنا کوئی امیدوار کھڑا نہیں کیا ہے۔ بی جے پی کی اتحادی پارٹی بھارت دھرم جن سینا یعنی بی ڈی جے ایس کے سر براہ تُشار ویلّا پلّی کو بی جے پی نے یہاں سے انتخابی میدان میں اتارا ہے۔
یاد رہے کہ اسی تُشار ویلّا پلّی نے شبری مالا معاملہ میںخواتین کے مندر میںداخلہ کی سخت مخالفت کی تھی۔تُشار ویلّاپلّی کے والد ویلّا پلّی ناتیسن ایجھاوا او بی سی ذات کی تنظیم کے سر براہ ہیں۔مذکورہ سماج کے جارح دھرم سدھارک(مذہبی اصلا ح کر نے والا)نارائن گرو نے کیرلہ میں بڑاسماجی انقلاب پیدا کیا تھا۔ ان ہی کی سوچ سے متاثر ہو کر ویلّا پلّی ناتیسن نے شبری مالا معاملہ میں اپنے بیٹے کی مخالفت کی تھی۔فی الحال وہ کیرلہ کے دائیں بازو کی جماعت کے قریبی مانے جاتے ہیںلیکن اصل میں وہ شراب کے تاجر ہیں اور ایک ماہر بزنس مین کی طرح ہمیشہ اقتدارسے جڑے رہتے ہیں۔دائیں بازو جماعت کے اتحاد میں وائناڈکی سیٹ سی پی آئی کے لیے چھوڑی گئی ہےجہاں پر ان کا بھی اچھا اثر قائم ہے۔لیکن پچھلے کچھ بر سوں سے دائیں بازو کی جماعت کے تعلق سے ناراضگی میں زبردست اضافہ ہوا ہے۔جس کی وجہ سے اور مذکورہ انتخابی حلقہ میںراہل گاندھی کے اثر کو دیکھتے ہوئے ایسامحسوس ہوتاہے کہ سی پی آئی راہل گاندھی کاگزشتہ انتخاب کی طرح مقابلہ نہیں کر سکتی۔راہل گاندھی نے پر چہ نامزدگی داخل کر تے ہوئے اپنے عندیہ کا اظہار کر تے ہوئے کہا ہے کہ کیرلہ میں کانگریس کا مقابلہ دائیں بازو کی جماعت سےہے،اور وہ جاری رہے گا۔لیکن وہ ہماری ذہنی سوچ کے دشمن نہیں ہیںاس لیے میں دائیں بازو کی جماعت کی مخالفت میں کچھ نہیں کہوں گا ؟ مذکور ہ انتخابی حلقہ میں کانگریس کی تنظیم کافی مضبوط ہے۔مذکورہ علاقہ میں آنجہانی شاہ نواز کے اہل خانہ کا اثر قائم ہےاوریہ خاندان مکمل طور پر راہل گاندھی کی حمایت کر رہا ہے۔جس کی وجہ سے راہل گاندھی کو اس کا بھی فائدہ حاصل ہو گا اس میں کوئی دو رائے نہیں ہے ۔

[email protected]

Leave A Reply

Your email address will not be published.