صرف نیوز ہی نہیں حقیقی ویوز بھی

عوام کی طاقت سے بڑھ کر حکومت نہیں جب وہ اٹھ کھڑے ہوتے ہیں تو کوئی طاقت ٹک نہیں سکتی : جسٹس کولسے پاٹل

ہم نے اپنا کفن خرید لیا ہے ہم مرنے کے لئے تیار ہیں ، ایک بھی شخض کاغذ نہیں دکھائے گا ہم دیکھتے ہیں کہ یہ کتنوں کو جیل بھیجتے ہیں : ابو عاصم اعظمی

233,583

ممبئی : ملک میں جاری شہریت ترمیم قانون اور اس کے بعد این پی آر اور این آر سی کیخلاف شدید عوامی تحریک کے دوران آج ممبئی کے تاریخی آزاد میدان میں کم و بیش سو سماجی سیاسی اور حقوق انسانی کی تنظیموں کے مشترکہ محاذ ’الائنس اگینسٹ سی اے اے ، این پی آر اور این آر سی کی جانب سے عوامی اجلاس کا انعقاد ہوا جس میں شعبہ ہائے زندگی سے تعلق رکھنے والے ہر طبقہ کی نمائندگی رہی ۔ آج کے اس عوامی اجلاس میں آزاد میدان پوری طرح بھرا ہوا تھا ۔ صرف مرد ہی نہیں بلکہ خواتین نے بھی شریک ہوکر حکومت کیخلاف اپنے سخت غم و غصہ کا اظہار کیا ۔

عوامی ازدحام کاعالم یہ تھا کہ صرف آزاد میدان ہی نہیں اس کے اطراف میں عوام ہجوم نظر آیا ۔اکثر لوگوں کو ٹریفک جام کی شکایت رہی جو احتجاج میں شامل ہونے والے لاکھوں افراد کے سبب ہوا ۔ لیکن نظم و نسق کی بہتر صورتحال اور الائنس کے رضاکاروں کی بے لوث خدمات کے سبب احتجاجی ریلی کو کامیابی ملی اور کسی طرح کا کوئی ناخوشگوار واقعہ ظہور پذیر نہیں ہوا ۔اجلاس میں جہاں سماجی کارکنوں اور دانشوروں نے اپنے خیالات کا اظہار کیا وہیں فیض کی نظم ہم دیکھیں گے اور دوسری نظمیں پیش کرکے بھی عوام کے جذبات کی عکاسی کی گئی ۔

الائنس کے مہاراشٹر کے کنوینر جسٹس کولسے پاٹل نے اپنے خیالات اظہار کرتے ہوئے کہا میرا خواب تھا کہ ہماری بیٹیاں اور مائیں بیدار ہوجائیں اور وہ ملک بچانے کی بات کریں ، آج ہم اس تحریک میں انہیں دیکھ کر یہ کہنے میں حق بجانب ہیں کہ یہ تحریک کامیاب ہوگی اور اس کیلئے ہم مودی اور شاہ کا شکریہ ادا کرتے ہیں کہ ان کے سبب ہم میں یہ بیداری آئی ہے ۔ جسٹس کولسےپاٹل نے آگے کہا آج آزاد میدان میں چلچلاتی دھوپ میں ماں بہنوں کو دیکھ کر میرا دل بھر آیا ہے ۔

مودی اور شاہ کی جوڑی نے ملک کے امن و امان کو تباہ کردیا ہے ۔ انہوں نےمتنبہ کیا کہ ان دونوں کی سیاست صرف دھوکہ پر منحصر ہے اور یہ ملک کے عوام کو لگاتار دھوکہ دے رہے ہیں مگر انہیں یہ جان لینا چاہئے کہ عوام کی طاقت سے بڑھ کر کوئی طاقت نہیں ہوتی جب عوام اٹھ کھڑے ہوتے ہیں  تو بڑی بڑی طاقتیں ان کے سامنے بے وقعت ہوجاتی ہیں ۔ انہوں  موجودہ حکومت کے سربراہوں کو مخاطب کرتے ہوئے کہا آج ایک عدالت عظمیٰ سے ریاست بدر کیا شخص ہم سے ہماری شہرت کا ثبوت مانگ رہا ہے ۔

کولسے پاٹل نےکہا امیت شاہ کو برہمن وادی کا پروردہ وزیر داخلہ قرار دیتے انہیں  روبوٹ کہا جو کسی کے اشارے پر کام کرتا ہے ۔ کولسے پاٹل مجمع عام کو بتایا کہ یکم اپریل کے بعد سرکاری افسران ہمارے گھر آئیں گے ان سے خوف زدہ ہونے کی قطعی ضرورت نہیں ۔ انہوں نے عوام سے شہریت کا ثبوت مانگے جانے کی کوشش پر کہا ’ مودی پہلے اپنی ڈگری دکھائیں پھر ہماری اورہمارے اجداد کے سرٹیفیکٹ طلب کریں‘ ۔ افسران کو کوئی کاغذ دکھانے کی ضرورت نہیں اگر ہم متحد رہے تو وہ ہمارا کچھ نہیں بگاڑ سکتے۔

انہوں نے موجودہ حکومت پر ملک کے حالات سے بے خبر رہنے کا الزام لگاتے ہوئے کہا ’جو لوگ ہمارے ملک کو نہیں جانتے وہ بھارت پر حکومت کر رہے ہیں‘ ۔ فرقہ پرست تنظیم کو اپنی تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا ’برہمن واد سےمتاثر آر ایس ایس سےزیادہ زہریلی جماعت کوئی نہیں ہے اب سرمایہ دار بھی ان کے ساتھ ہوگئے ہیں ۔ ان سے ڈرنے کی بجائے  متحد ہوکر مقابلہ کرنے کی ضرورت ہے ۔

جمعیت العلما ہند کی نمائندگی کرنے والے مولانا حلیم اللہ قاسمی نے حکومت کے آمرانہ رویہ اور شاہین باغ کی خواتین کے احتجاج پر کہا  ’حکومت کو سمجھ لینا چاہئے کہ ہمارے حوصلے چٹان سے بھی زیادہ سخت ہیں اسے شکست نہیں دی جاسکتی‘ ۔

مسلم پرسنل لا بورڈ کی سمیہ نعمانی نے کہا ہم اپنے مسائل سے زیادہ  ملک کی حالت سے فکر مند ہیں ۔ حکومت جن کے ہاتھوں میں ہے انہوں نے ملک کو برے حالت میں ڈال دیا ہے جس پوری دنیا میں ملک کی بدنامی ہورہی ہے اور یہاں عوامی مسائل لوگوں کی زندگی کو دشوار سے دشوار تر بنارہے ہیں مگر حکومت بے کار اور بے فیضِ قانون بنانے میں مصروف ہے ۔ وہ اس کی مدد سے ملک کے اہم مسائل سے توجہ ہٹارہی ہے ۔ سمیہ نعمانی نے کروڑوں مسلمانوں کی نمائندگی کرتے ہوئے کہا ہم محض اپنے لئے نہیں بلکہ ملک کی سالمیت کو یقینی بنانے کیلئے میدان میں آئے ہیں ۔

نوجوان قائد ڈاکٹر شہر یار انصاری نے مطالبہ کیا کہ ’ریاستی حکومت آنے والے اسمبلی سیشن میں شہریت ترمیمی قانون کے خلاف فوری طور پر تجویز پاس کرکے عوام میں یہ پیغام دے کہ یہ حکومت شیواجی کے نظریات و خیالات پر چلنے والی اور ڈاکٹر امبیڈکر کے آئین کو ماننے والی حکومت ہے‘۔

اعجاز کشمیری نے اپنے منفرد انداز میں کہا ہم ہر طرح کی دہشتگردی کیخلاف ہیں خواہ وہ پاکستانی ہو سنگھی ۔ انہوں نے کہاہندستان اسی کا ہے جو اس ملک سے محبت کرتا ہے۔ہم نے انگریزوں کو بھگایا تھا اب ان کے سپوتوں کو بھی بھگائیں گے ۔ جن کو اپنے ہندستانی ہونے پر شک ہے وہی اس سیاہ قانون کے نفاذ کی حمایت کر رہے ہیں ۔ واضح اکثریت سے حکومت میں آنے پر مغرور حکومت کے سربراہوں کو یاد دلایا کہ عوام کرسی پر بٹھانا جانتے ہیں تو کرسی سمیت دھنسانا بھی جانتے ہیں ۔

جماعت اسلامی مہاراشٹر کے رکن شوریٰ ڈاکٹر سلیم خان نے پریقین انداز میں کہا سیاہ قانون کے خلاف یقینا جیت ہماری ہی ہوگی ۔ دلی کی ہار کےبعد بھی اس حکومت کو عقل نہیں آرہی ہے تو بہار کے بعد آجائے گی ۔ انہوں نے ایک عدالتی فیصلہ کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ  عدالت نے بھی کہہ دیا کہ حکومت کی مخالفت کرنا کوئی بغاوت نہیں ہے ۔ انہوں نے واضح کیا کہ شاہین باغ ہمیں آزادی کی طرف لے جا رہا ہے۔

پارلیمنٹ سے لے کر مہاراشٹر کی اسمبلی تک مسلم مسائل پر آواز اٹھانے کیلئے پہچانے جانے والے ابو عاصم اعظمی نے وزیر اعظم کو چھوٹی ذہنیت کا انسان قرار دیا ۔ اعظمی نے کہا کہ مسلمانوں کی حکومت میں کبھی کسی شخص کو زبردستی کلمہ پڑھوانے یا نعرہ تکبیر لگانے کو مجبور نہیں کیا گیا لیکن مودی حکومت میں زبردستی مسلمانوں کو ہندو مذہبی نعرے لگانے کیلئے مجبور کیا جاتا ہے ۔ انہوں ہندوستان کی انفرادی شناخت کا ذکر کرتے ہوئے کہا  ہندوؤں اور مسلمانوں نے مل کر ملک کو آزاد کرایا اور اس کی تعمیر کی جبکہ مودی جی جس نظریات کی تنظیم سے تعلق رکھتے ہیں ان کے سربراہوں نے انگریزوں کی چاپلوسی کی ۔

انہوں نے اعتماد کے ساتھ کہا مہاراشٹر میں ہم سی اے اے، این پی آر یا این آر سی نافذ نہیں ہونے دیں گے ۔ ابو عاصم اعظمی نے حکومت کی بے حسی اور آمریت پر کہا کشمیر سے کنیا کماری تک پورا ہندستان سراپا احتجاج ہے ۔ مگر وہ عوام کی آواز سننے کو راضی نہیں ۔ انہوں نے کہا کا خواب کبھی پورا  نہیں ہوگا ۔ ہم نے اپنا کفن خرید لیا ہے ہم مرنے کے لئے تیار ہیں ۔ ایک بھی شخض کاغذ نہیں دکھائے گا ہم دیکھتے ہیں کہ یہ کتنوں کو جیل بھیجتے ہیں ۔

فلم ڈائریکٹر اشونی چودھری نے اپنی بات رکھتے ہوئے کہاجب سرکاری اہلکار آئیں تو اخلاق کا مظاہرہ کرتے ہوئے انہیں چائے ناشتہ کرائیں مگر کاغذ نہیں دکھائیں یہ حکومت خوفزدہ ہے اور بہانہ ڈھونڈ رہی ہے کہ آپ کی تحریک کو بدنام کرسکے ۔ اس لئے اس ملک میں قانون کی حکمرانی کو بچانے کے لئے ہمارے طلبا اور خواتین نے ایک نیا راستہ دکھایا ہے ۔ انہوں نے نریندر مودی پر طنز کرتے ہوئے یہ ملک اب من کی بات سے نہیں جن کی بات سے چلے گا ، جن کی وہ بات جو شاہین باغ اور جے این یو سے اٹھ رہی ہے ۔ یہ لڑائی عدم تشدد کے ذریعے ہی جیتنا ہوگی ۔

شیخ ممتاز نذیر ناظمہ جماعت اسلامی ممبئی نے کہا میں ان سبھی خواتین کی آواز ہوں جوپورے ملک میں سراپا احتجاج ہیں ۔ ہم سی اے اے ، این پی آر اور این آر سی جیسے سیاہ قانون سے آزادی چاہتے ہیں ۔ ہمارا احتجاج اس وقت تک نہیں تھمے گا جب تک یہ سیاہ قانون واپس نہیں لیا جاتا ۔

پنڈت نر سنگھ تیواری نے کہا جن کی فطرت خراب ہوتی ہے ان کی بخشش نہیں ہوتی ۔ حکومت کے ذریعہ شہریوں کے حقوق چھیننے کی کوشش کی جارہی ہے ۔ انہوں عوام سے اتحاد برقرار رکھنے کی اپیل کرتے ہوئے کہا اتحاد میں طاقت ہے ہم متحد رہے تو اس حکومت کی اینٹ سے بجادیں گے ۔

ایڈوکیٹ فرحانہ شاہ نے اپنی بات رکھتے ہوئے کہا سی اے اے،این سی آر،این پی آر اگر لاگو ہوتا ہے تو تمام ہندستانیوں کو پریشانی ہوگی ۔ ہمارا قانون کہتا ہے کہ ہم دوسری قوموں کے لئے بھی آواز اٹھائیں ۔ آج ہماری پردہ نشیں ماں بہنیں اپنے حقوق کے لئے سڑکوں پر آچکی ہیں انشا اللہ جیت ہماری ہی ہوگی ۔

عیسائی مذہبی پیشوا ڈاکٹر فریزرنے کہا یہاں اپنے حقوق کی لڑائی کے لئے تمام مذاہب کے لوگ جمع ہوئے ہیں ۔ اس قانون سے سب کو پریشانی ہوگی اس کی مخالفت ضروری ہے ۔

مفتی حذیفہ قاسمی نے کہا این آر سی میں جب کوئی پھنسے گا اس کو غیر ملکی قرار دے دیا جائے گا اور اس کے سارے شہری حقوق ختم کردیئے جائیں گے اور غیر مسلموں کو یہاں کا شہری ہوتے ہوئے بھی یہ کہنا ہوگا کہ وہ پاکستان بنگہ دیش یا افغانستان سے ہجرت کرکے آئے ہیں ۔ مردم شماری تو پہلے بھی ہو چکی ہے مگر یہ کیسی مردم شماری ہے کہ ہم اپنے اجداد کی سند انہیں دکھائیں ۔ قاسمی نے کہا کوئی بھی حکومت عوام کی مخالفت سے نہیں چلتی ۔ جس طرح پانچ ریاستوں کی اسمبلیوں میں اس قانون کے خلاف تجویز پاس ہوئی ہے مہاراشٹر اسمبلی میں بھی ایسی تجویز منظور کی جائے یہ ہمارا مطالبہ ہے ۔

معروف سماجی اور حقوق انسانی کارکن  ٹیستا سیتلواد نے کہا میری آنکھیں سالہا سال سے منتظر تھیں کہ ہم یہ دیکھیں کہ ہماری بہنیں اپنے حقوق کے لئے سڑکوں پر آئیں اور قانون کے نعروں کی گونج سنائی دے ۔ انہوں نے کہا کہ مہاراشٹر سے جو آواز اٹھتی ہے اس سے دہلی کا تخت ہلتا ہے ۔ آج آزاد میدان میں ممبئی کے شہریوں نے ایک نئی تاریخ رقم کی ہے ۔ ہمیں تو اس آزاد میدان میں مہنگائی ، بے روزگاری اورمعاشی مندی کے تعلق سے حکومت سے سوال کرنے کے تعلق سے جمع ہونا چاہئے تھا  لیکن شہریت کا معاملہ اٹھا کر حکومت نے ہمیں سیاہ قانون کی مخالفت کی طرف موڑ دیا ۔

انہوں نے حکومت مہاراشٹر سے مطالبہ کیا کہ اس نے این پی آر شروع کرنے کا جو اعلان کیا ہے وہ اسے واپس لے ہمیں مردم شماری منظور ہے این پی آر ہرگز قبول نہیں کیونکہ ایک ادنی افسر بھی ایک عام شہری کو مشتبہ قرار دے سکتا ہے ۔ اگر کوئی قانون آئین کے خلاف ہے تو اس کے خلاف آواز اٹھانا ضروری ہے ۔ ملک کے ۱۳۴ کروڑ لوگوں میں صرف ۵۸ فی صد افراد کے پاس بھی پیدائش کی سر ٹیفیکٹ نہیں ہیں ۔ صرف ۲۵ افراد کے پاس ایل آئی سی کی پالیسی ہےاور ۲۵ کروڑ لوگوں کے پاس اپنے نجی گھر ہیں ۔ ہمارے سماج میں دنگے ہوتے ہیں قدرتی آفات سے املاک تباہ ہوجاتی ہیں یہ متاثرین کاغذات کہاں سے لائیں گے ۔ یہ صرف ہمیں کٹہرے میں کھڑا کرکے ہماری زمینوں کو لوٹنے کی سازش ہے ۔ یہ تمام سیاہ قانون پوری آبادی کو متاثر کرے گا ۔ایک بار بدقسمتی سے ہمارا ملک تقسیم ہوا تھا اب ہم دوسری مرتبہ ایسی کوئی تقسیم ہمیں منظور نہیں ۔

Leave A Reply

Your email address will not be published.