مسلمان احساس کمتری کے خول سے باہر نکلیں
گیارہ سال سلاخوں کے پیچھے‘نامی کتاب کے مؤلف مفتی عبدالقیوم کا صحافیوں اور وکلاء سے خطاب
مالیگاؤں : (عامر ایوبی) ہم ہمیشہ سے اس ملک کے وفادار تھے ہیں اور رہیں گے ۔ اس ملک میں نامساعد حالات کے باوجود سربلندی اور وقار کیساتھ رہیں گے کیونکہ حالات کیسے بھی آئیں اقتدار پر کوئی بھی آئے وہ قانون کی بالادستی کو ختم نہیں کرسکتا ۔ بس شرط یہ ہیکہ ملک کے مسلمان احساس کمتری اور احساس جرم کے خول سے باہر آئیں اس طرح کا اظہار ’گیارہ سال سلاخوں کے پیچھے‘ کتاب کے مؤلف مفتی عبدالقیوم نے کیا موصوف جمعیتہ علماء مالیگاؤں کی آواز پر مالیگاؤں تشریف لائے تھے اور گزشتہ شب اصلاح معاشرہ کے ایک جلسے سے خطاب کرنے کے بعد پیر کو دوپہر بارہ بجے دفتر جمعیتہ علماء مالیگاؤں پر چنندہ صحافیوں ، وکلاء اور عمائدین شہر کی ایک خصوصی نشست سے مخاطب تھے ۔ موصوف نے اپنی داستان الم سناتے ہوئے بتایا کہ بے قصور ہوتے ہوئے بھی انہیں اکشر دھام مندر بم دھماکے کا ملزم بنا دیا گیا اور تحقیقاتی ایجنسیوں نے ان پر ظلم و ستم کے پہاڑ توڑ دیئے ہر طریقہ سے انہیں ستایا گیا انکے ہاتھ پیر کے ناخن نکال لئے گئے اور پیشاب پاخانہ کے راستے پر برقی شاک دیئے گئے اور تمام تر ایجنسیاں ان کو مجرم ثابت کرنے میں کامیاب بھی رہیں اور انہیں نچلی کورٹ اور ہائیکورٹ نے پھانسی کی سزا بھی سنائی لیکن جمعیتہ علماء (ارشد مدنی) نے انکا کیس سپریم کورٹ میں لڑا اور انہیں باعزت رہائی ملی ۔ جمعیتہ علماء مہاراشٹر قانونی کمیٹی کی مساعئی جمیلہ کی وجہ سے اب تک سینکڑوں بے قصور مسلم نوجوانوں کو جیل کی سلاخوں کے پیچھے سے نکالا جا چکا ہے ایک ایسے وقت میں جبکہ کوئی بھی وکیل انکا کیس لڑنے کیلئے تیار نہیں تھا صرف جمعیتہ علماء ہی وہ واحد تنظیم تھی جس نے اس کیس کو اپنے ہاتھ میں لیا۔ سپریم کورٹ میں اس تنظیم نے نامور وکلاء کی ٹیم کھڑی کی اور 54 لاکھ سے زائد خرچ ہوئے اگر جمعیتہ نا ہوتی تو انکی باعزت رہائی بھی ممکن نہ ہوتی فی الوقت جمعیتہ کی ہی معرفت ایک کیس داخل کیا گیا ہے جس میں غلط کیس فائل کرنے والے افسر کو سزا دینے اور زندگی کے قیمتی گیارہ سال بے قصور ہونے کے باوجود ضائع کرنے کی پاداش میں معاوضہ دینے کی بھی درخواست کی گئی ہے ۔ ایک سوال کے جواب میں موصوف نے کہا کہ ملک میں بسنے والے ہم وطنوں کا دل ہم جیت نہ سکے اس میں ہماری کوتاہیاں بھی شامل ہیں جس طرح لوگ دکھاوے کی حب الوطنی کرتے ہیں ہمیں بھی حب الوطنی کے چرچے کرنے چاہیے مدارس اور دیگر مسلم تنظیموں کے دفاتر پر قومی تہواروں کے موقع پر پرچم کشائی وغیرہ کی تقریبات کا انعقاد کرنا چاہیے اور مدارس میں برادران وطن کو مدعو کرنا چاہیے یہ سب حکمت عملی ہیں اور ان پر عمل پیرا ہونا چاہیے لیکن افسوس کے ہم اس سے دور رہے اور لوگوں کو ہمیں غدار وطن کہنے کا موقع ملا موصوف نے ایک دوسرے سوال کے جواب میں کہا کہ آزادی کی سوچ ہماری تھی ہم اس ملک کے لیے بہت کچھ قربانیاں دے چکے ہیں اور دے رہے ہیں ۔ ہم پردیسی نہیں ہیں اور بھاگنے والے بھی نہیں ہیں ۔ جو لوگ اس ملک کو دوسرے رخ پر لیجانا چاہتے ہیں انہوں نے ایسا ماحول بنایا کہ ہم نے اپنے آپ کو بھی دو نمبر کا شہری مان لیا ۔ وقت کی ضرورت ہیکہ ہم احساس جرم اور کمتری سے باہر آئیں اور دینی و دنیاوی علوم پر دسترس حاصل کریں آج کی طلبیدہ میٹنگ میں چنندہ صحافیوں اور وکلاء کے علاوہ مکی سیٹھ (نائب صدرجمعیتہ علماء مالیگاؤں) ، مولانا عبدالقیوم قاسمی(جنرل سکریٹری) مولانا عمران اسجد ندوی(سکریٹری) مولانا امتیاز اقبال، عمر فاروق الخدمت ، اقبال احمد بالے ، عبدالرحمن پیارے عبدالخالق وغیرہ موجود تھے ۔