صرف نیوز ہی نہیں حقیقی ویوز بھی

جے این یو کے سابق طالب علم عمر خالد کو 13 ستمبر 2020 کو گرفتار کیا گیا تھا اور اس پر انسداد دہشت گردی قانون UAPA کے تحت دہشت گردانہ کارروائیوں کے سازش کے طور پر نامزد کیا گیا تھا۔

67,709

نئی دہلی: سپریم کورٹ نے بدھ کے روز 2020 کے دہلی فسادات کیس میں طالب علم عمر خالد کی ضمانت کی اپیل پر سماعت 24 جولائی تک ملتوی کر دی ہے۔ کیونکہ دہلی پولیس نے جسٹس اے ایس بوپنا اور جسٹس ایم ایم سندریش کی بنچ کے سامنے سماعت کے دوران عرضی کا جواب دینے کے لیے مزید وقت طلب کیا تھا۔ دہلی پولیس کی طرف سے پیش ہوئے ایڈوکیٹ رجت نائر نے بنچ سے کہا کہ اس معاملے میں جوابی حلف نامہ داخل کرنے کے لیے کچھ وقت درکار ہیں۔وہیں عمر خالد کی نمائندگی کرنے والے سینئر وکیل کپل سبل نے کہا کہ ضمانت کے معاملے میں کیا جواب داخل کیا جائے؟ وہ دو سال اور 10 ماہ سے جیل میں ہے۔ اس پر نائر نے کہا کہ وہ اس معاملے میں جواب داخل کرنے کے لیے کچھ وقت مانگ رہے ہیں۔ بنچ سے کچھ وقت دینے کی درخواست کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ چارج شیٹ بہت بڑی ہے اور یہ ہزاروں صفحات پر مشتمل ہے۔ بنچ نے کہا کہ اسے آج تیار ہونا چاہیے تھا لیکن ایسا نہیں کیا گیا اور اس معاملے کی سماعت 24 جولائی کو مقرر کردی۔واضح رہے کہ 18 مئی کو ہی سپریم کورٹ نے عمر خالد کی عرضی پر دہلی پولیس سے جواب طلب کیا تھا۔ اپنی اپیل میں عمر خالد نے دہلی ہائی کورٹ کے اس حکم کو چیلنج کیا ہے جس میں اسے اس کیس میں ضمانت دینے سے انکار کر دیا گیا تھا۔ گزشتہ سال 18 اکتوبر کو ہائی کورٹ نے ان کی ضمانت کی عرضی کو یہ کہتے ہوئے مسترد کر دیا تھا کہ وہ دوسرے شریک ملزمان کے ساتھ مسلسل رابطے میں ہیں اور ان کے خلاف لگائے گئے الزامات پہلی نظر میں سچ ہیں۔ ہائی کورٹ نے یہ بھی کہا تھا کہ پہلی نظر میں ملزمین کی کارروائیاں انسداد دہشت گردی قانون UAPA کے تحت دہشت گردانہ کارروائیوں کے طور پر اہل ہیں۔

Leave A Reply

Your email address will not be published.