صرف نیوز ہی نہیں حقیقی ویوز بھی

ممبئی میں رؤیتِ ہلال کمیٹی کی اتباع کرنا، ایک صدی پُرانا ہے

38,667

ممبئی : ہندوستان ہی نہیں بلکہ برصغیر میں رویت ہلال کمیٹی کی اتباع تقریباً ایک صدی پُرانا ہے۔لیکن اس تعلق سے اکثر مسئلہ ماہ رمضان اور عیدالفطر کے موقع پر پیدا ہوتا یے،ہندوستان اور پاکستان میں کبھی کبھار مرکزی رؤیت ہلال کمیٹی کے اعلان سے پہلے کسی شہر میں مقامی علماءکی رؤیت ہلال کمیٹی رمضان کے آغاز کا یا عیدین خصوصی طور پر عیدالفطر کا اعلان کردیتی ہے، آج کے دور میں بھی جب مواصلاتی نظام جدید انداز میں کام کررہا ہے ،مسئلہ پیدا نہیں ہونا چاہئیے اور تقریباً ایک عشرے سے ممبئی سمیت مہاراشٹر میں رویت ہلال کامسئلہ پیدا نہیں ہوا ،ورنہ پچیس تیس سال میں کئی مرتبہ رمضان کی تاریخ میں ایک روز کافرق یا دودو عید منائی جاچکی ہے۔


ممبئی میں فی الحال دوروہیت ہلال کمیٹیاں بخوبی اپنی خدمات انجام دے رہی ہیں۔جن میں جامع مسجد ممبئی عظمیٰ کی مرکزی رویت ہلال کمیٹی تقریباً ایک صدی پرانی ہے جبکہ آل انڈیا سنی جمعیتہ علماء چاندکمیٹی مسلم اکثریتی علاقے مدنپورہ کی بڑی مسجد سے سرگرم ہیں اور ہر ماہ دونوں کمیٹیوں کی میٹنگ چاند کے حساب سے 29 تاریخ کو منعقد کی جاتی ہے۔ ویسے دونوں میں شہر میں معتبر شخصیات کے تعاون سے کورڈی نیشن پایا جاتا ہے ۔ورنہ ایسے مواقع آچکے ہیں کہ عام مسلمان دلبرداشتہ ہوئے ہیںمرکزی رویت ہلال کمیٹی جامع مسجد ممبئی میں سبھی مسلک اور فرقوں کے نمائندے شریک ہوتے تھے،سنی جمعیتہ علماء کی نمائندگی کرافورڈ مارکیٹ میں سارنگ اسٹریٹ ،بھوساری محلہ مسجد کا امام اور انجمن اسلام اردو ہائی اسکول کے دینیات کے معلم مولانا عبدالقادر کھتری فرماتے تھے،جبکہ جامع مسجد کے امام وخطیب مولانا شوکت علی نظیر اور شہر کے دیگر علماء کرام نمائندگی کرتے تھے۔


مولانا عبدالقادر کھتری ہر ماہ چاند کی 29،تاریخ کو جامع مسجد پہنچ جاتے تھے اور اکثر ان کی سرپرستی میں ہلال کمیٹی کی میٹنگ ہوتی تھی۔ماہ رمضان المبارک اور عیدالفطر کے موقع پر اکثر شہادت کا مسئلہ پیدا ہوتا تھا۔ممبئی کے بزرگ بتاتے ہیں کہ پہلے اکثر نصف شب کے بعد چاند کی گواہی کے بعد اعلان کیا جاتا تھا،لیکن 1980 کی دہائی سے ٹیلیفون اور پھر 25 سال قبل موبائیل کی آمد نے آسانیاں پیدا کردی ہیں۔جبکہ غالباً 1998 میں شدید اختلاف کے بعد مرکزی رویت ہلال کمیٹی اور آل انڈیا سنی جمعیتہ علماء چاند کمیٹی نے الگ الگ میٹنگ شروع کردی ،تب مولانا عبدالقادر کھتری کا انتقال ہوگیا تھا اور اسماعیل حبیب مسجد کے مولانا ظہیرالدین خان نمائندگی کرتے تھے۔جدید ٹیکنالوجی کے ساتھ ساتھ آپسی تال میل کی معززین کی کوششوں کی وجہ سے چاند پر سنگین اختلاف نہیں پیدا ہوا ہے۔بڑی مسجد مدنپورہ کی کمیٹی میں مولانا منصور علی کے صاحبزادہ مقصود علی ،مفتی اختر سعید،مولانا معین میاں،مولانا خالد اشرف،سعید نوری ،خلیل الرحمن نوری وغیرہ شامل ہیں۔

مرکزی رویت ہلال کمیٹی جامع مسجد کی کارکردگی پر روشنی ڈالتے ہوئے جامع مسجد ٹرسٹ کے چئیرمین شعیب خطیب کاکہنا ہے کہ گزشتہ چند سال سے جدید طریقہ کار اپنایا جارہا ہے ،چاند دیکھنے کے اپیل کے ساتھ ساتھ چاند نظر آنے اور نہ آنے کا اعلان بلک ایس ایم ایس اور وائس آپس سے کیا جاتا ہے ۔جس کی وجہ سے کئی لاکھ افراد تک پیغام پہنچ جاتا ہے۔اور تصدیق ہوجاتی ہے،مذکورہ کمیٹی میں مفتی اشفاق احمد ،مولانا محمود دریا بادی اور دیگر علمائے کرام اور مفتیان کرام شامل ہیں۔اس موقع پر ریاست اورملک بھر کے مراکز سے رابطہ کیا جاتا ہے۔جوکہ موبائیل کی وجہ سے کافی آسان ہوچکا ہے۔


انہوں نے کہاکہ عام طور سے ہندوستان کا مطلع ایک ہی ہے ،البتہ طلوع آفتاب اور غروب آفتاب کے اوقات میں فرق ہے ،اس لیے اطلاع میں تاخیر ہوجاتی ہے۔جبکہ شمالی ہند سے خبریں جلد موصول ہوجاتی ہیں ،مشرقی اور جنوبی ہند سے اطلاع میں تاخیر ہوجاتی ہے۔
شعیب خطیب نے مزید کہاکہ مستقبل میں مزید آلات اور جلدازجلد اطلاعات باہم پہنچائی جاسکے،رویت ہلال کمیٹی نے برسوں سے جو خدمات انجام دی ہے ،اس کی وجہ سے مسلمانوں میں اسے اعتماد حاصل ہے اور ہر موقع پر اعلان کے بعد انہیں یقین ہوجاتا ہے۔

Leave A Reply

Your email address will not be published.