کارپوریٹر سید متین کو پھر میٹنگ سے نکالے جانے پر احتجاج
کانگریس کے ایک اور مجلس اتحاد المسلمین کے تمام کارپوریٹرس کی رکنیت ایک دن کے لئے منسوخ
اورنگ آباد:(جمیل شیخ) مہاراشٹرا میونسپل کارپوریشن ایکٹ ۱۹۴۹ میں جنرل میٹنگ میں قطعی فیصلہ کرنے کا اختیار میئر کو دیا ہے لیکن قانون نے عوام کے منتخب کارپوریٹرس کو بھی اپنی بات رکھنے شہر کے مسائل اٹھانے اور بحث میں حصہ لینے کا حق دیا ہے۔لیکن اورنگ آباد میونسپل کارپوریشن میں کارپوریٹرس کے ساتھ کھلی طور پر حق تلفی کی جارہی ہے۔ اتنا ہی نہیں میٹنگ کے دوران اپنی بات رکھنے والے کارپوریٹرس کی غیر اصولی طریقے سے زبان بند کی جارہی ہے۔ ساتھ ہی وہ کارپوریٹرس جو عوامی مسائل پر بات کرنا چاہتے ہیں اختیارات کا غلط استعمال کرکے میئر نند کمار گھوڑیلے رکنیت برخاستگی کا ہتھیار استعمال کررہے ہیں۔آج ایسا ہی معاملہ خصوصی جنرل میٹنگ کے دوران دیکھنے میں آیا ہے۔ شہر میں پانی سپلائی کرنے کے علاوہ دیگر اہم موضوعات پر غور وخوص کرنے اور اس پر ٹھوس لانئحہ عمل تیار کرنے کے لئے یہ میٹنگ منعقد کی گئی تھی۔ لیکن منظم طریقے سے اس میٹنگ کو برسرکار جماعت کے اراکین اور میئر نے مل کر ہنگامہ خیز بنادیا۔ اور ایم آئی ایم کے تقریباً ۱۹ اراکین کی رکنیت کو غیر قانونی طریقے سے اختیارات کا غلط استعمال کرتے ہوئے رد کرکے انھیں میٹنگ میں اپنی بات رکھنے سے محروم کردیا گیا ۔تفصیلات کے مطابق آج میٹنگ صبح میئر نند کمار گھوڑیلے کی صدارت میں شروع ہوئی اس سے پہلے کہ کاروائی کا آغاز ہوتا بی جے پی گروپ لیڈر اور کارپوریٹرپرمود راٹھوڑ نے غیر ضروری طور پرقصداًایم آئی ایم کارپوریٹر سید متین کے مسئلہ کو اٹھایا اور مطالبہ کیا کہ اس کارپوریٹر کو میٹنگ میں حاضر رہنے نہ دیا جائے راٹھوڑ کے اس مطالبہ کی حمایت میں شیوسینا اور بی جے پی کے سرکردہ اراکین نے بھی آواز میں آواز ملائی لیکن اتحاد گروپ قائد ناصر صدیقی اپوزیشن لیڈر ضمیر احمد قادری کے علاوہ کانگریس کے سینئر کارپوریٹر افسر خان نے اس کی سخت مخالفت کی۔ناصر صدیقی نے کہا کہ کسی بھی کارپوریٹر کو میٹنگ میں آنے سے قانوناً روکا نہیں جاسکتا۔لہذاایم آئی ایم کارپوریٹر سید متین کو میٹنگ میں بیٹھنے کی اجازت دی جائے۔اپوزیشن لیڈر ضمیر احمد قادری نے بھی اس مطالبہ کی پرزور حمایت کی لیکن میئر بی جے پی اور شیوسینا کے اراکین کی باتوں پر عمل کرتے دکھائی دئیے۔ان کارپوریٹرس کا صرف ایک ہی مطالبہ تھا کہ صرف متین میٹنگ میں نہ آئے بالآخران کارپوریٹرس کو خوش کرتے ہوئے نند کمار گھوڑیلے نے سیدعبدالمتین کو میٹنگ میں آنے سے روک دیا۔اس پر کافی دیر تک سوال جواب اور تکرار جاری رہی ۔ ایم آئی ایم اراکین میئر کے اجلاس تک پہنچ گئے اور وہ قانون کی دہائی دیتے رہے لیکن شاید میئر من مانی کرنے پر تلے ہوئے تھے وہ ایم آئی ایم اراکین کی بات کو ماننے سے انکار کرتے رہے۔میئر کے ہٹ دھرمی کو دیکھتے ہوئے ایم آئی ایم اراکین میئر کے اجلاس کے پاس دھرنے پر بیٹھ گئے ان کا مطالبہ تھا کہ جب تک کارپوریٹر سید متین کومیٹنگ میں نہ آنے دینے کا فیصلہ واپس نہیں لیا جاتا تب تک وہ دھرنے پر سے نہیں اٹھیں گے۔میئر کارپوریٹرس سمجھا منا کر درمیانی راستہ تلاش کرنے کے بجائے یہ دھمکی دیتے رہے کہ وہ دھرنے پر سے اٹھ جائیں ورنہ ان تمام کی رکنیت میٹنگ کے ختم ہونے تک یعنی ایک دن کے لئے رد کردی جائے گی۔اراکین پر اس دھمکی کا کوئی اثر نہیں دکھائی دیااور وہ نعرے بازی کرکے اپنا احتجاج درج کرواتے رہے بالآخر میئر نند کمار گھوڑیلے نے میٹنگ کے اصولوں وضوابط کو بالائے طاق رکھ کاایم آئی ایم کے اٹھارہ کارپوریٹر سمیت کانگریس کے سینئر کارپوریٹر افسر خان کی رکنیت ایک دن کے لئے منسوخ کردی۔ اس اعلان کے بعد کارپوریٹر نے میئر کی مذمت کی اور ان کی کارکردگی پر تنقید کرتے ہوئے وہ میٹنگ ہال سے باہر نکل گئے۔ باہر کارپوریشن احاطے میں میئر کے ظلم کے شکار ان کارپوریٹرس نے برسرکار جماعت کے خلاف جم کر نعرے بازی کی ۔نمائندے سے بات کرتے ہوئے اس پورے معاملے پر اتحاد گروپ کے قائد ناصر صدیقی نے کہا کہ مہاراشٹر میونسپل کارپوریشن ایکٹ کسی ایک کی جاگیر نہیں یہ قانون جتنا نند کمار گھوڑیلے کے لئے ہے اتنا ہی ایم آئی ایم کے علاوہ کاؤنسل میں موجود ہر کارپوریٹرس کے لئے ہیں انہو ں نے بتایا کہ میٹنگ کے دوران جو کچھ کیا گیا وہ سارے شہر نے دیکھا ہے اور یہ پہلی بار نہیں ہوا ہے۔ سابقہ کئی میٹنگوں سے میئرنند کمار گھوڑیلے اپنی من مانی کررہے ہیں۔جب بھی ایم آئی ایم اراکین اپنی بات رکھنے کی کوشش کرتے ہیں ان کی آواز کو دبادیا جاتا ہے۔ ااور یہ صرف ایم آئی ایم کے ساتھ نہیں بلکہ کانگریس این سی پی اور دیگر اراکین کے ساتھ بھی ان کا رویہ ایسا ہی ہے ناصر صدیقی نے کہا کہ اورنگ آباد میونسپل کارپوریشن میں گھوٹالوں کا سامراج ہے ۔اور ایم آئی ایم نے یکے بعد دیگرے کئی سنگین گھوٹالوں کو اجاگر کیا ہے جس کے باعث نہ صرف میونسپل کارپوریشن کے اعلی افسران بلکہ کالی کرتوتوں میں ملوث ان افسران کی پشت پناہی کرنے والے شیوسینا بی جے پی کے سرکردہ کارپوریٹرس اور خود میئر بھی پریشان ہوچکے ہیں۔ آج منعقدہ میٹنگ میں بھی حکومت کی امداد سے تعمیر کئے جانے والے ۱۰۰ کروڑ کے راستوں کے ٹینڈر جاری دھاندلیوں پر ہم نے انتظامیہ سے جواب طلب کرنے کا فیصلہ کیا تھا اور یہ بات میئر نند کمار گھوڑیلے بخوبی جانتا تھا۔اسی طرح پانی کے مسئلے پر بحث ہونی تھی انتظامیہ کی جانب سے قدیم شہر کے ساتھ متواتر ناانصافی کی جارہی ہے کچھ علاقو ں میں ایک اور دو دن کے وقفے سے معقول مقدار میں پانی کی سپلائی ہورہی ہے جبکہ قدیم شہر میں ایک ماہ میں بمشکل چار تا پانچ دن پانی سپلائی کیا جارہا ہے بیشتر علاقوں میں آلودہ پانی کی سپلائی کی شکایتیں ہیں۔شاہ گنج اور بائجی پورہ ٹانکی کے تحت آنے والے علاقوں میں کم دباؤ سے پانی سپلائی کیا جارہا ہے اس اہم مسئلہ پر آج بحث ہونا تھی اور وہ کارپوریٹر جو ایک اور دو دن کے وقفہ سے پانی لے کر شہر کی حق تلفی کررہے ہیں۔ انہیں خوف تھاکہ آج اس مسئلہ پرگرما گرم بحث کی جاسکتی ہے۔ بی جے پی اور شیوسینا کے کچھ اراکین اور خود میئر کو اس بات کا بھی خوف تھا کہ ایم آئی ایم گتہ داروں کے بلوں کے مسئلہ کو نہ چھیڑ دیں کیونکہ گتہ داروں کے ۱۰ فیصد بل اپنی مرضی سے جاری کرنے کے اختیارات میئر کو دئے جاچکے ہیں۔ ناصر صدیقی نے بتایا کہ جب اس کی تفصیلات طلب کی گئی تو انتظامیہ ایم آئی ایم اراکین بالخصو ص میونسپل کارپوریشن کے عہدیداران اپوزیشن لیڈر اور گروپ قائد کو گمراہ کن اور ادھوری معلومات فراہم کی گئی۔قریبی گتہ داروں کو جو کروڑوں کے بل دئے گئے اس کا ریکارڈ نہیں دیا جارہا ہے ٹینڈروں میں دھاندلیاں جاری ہیں۔ ایم آئی ایم کارپوریٹرس کے بلوں کی فائلیں غائب ہورہی ہیں یہ سارے اہم مسائل تھے جس پر آج بحث ہونا طئے تھی بحث ہوتی تو یقیناًافسران پر ذمہ داری عائد ہوتی ایسا کچھ نہ ہو اس کے لئے منظم طریقے پر آج کی میٹنگ کو خود میئر نند کمارگھوڑیلے نے ہنگامہ خیز بنا کر بدعنوانی کے معاملات پر پردہ ڈالنے کی کوشش کی ہے۔