صرف نیوز ہی نہیں حقیقی ویوز بھی

سچر اور رنگا ناتھ مشرا کمیشن کی تجزیاتی رپورٹ پر مشتمل ’ڈینائل اینڈ ڈیپریویشن‘ کا اجرا

مسلمانوں کی مجموعی حالات کو جاننے کیلئے مرکزی حکومت کے قائم کردہ کمیشنوں کے بعد سفارشات کے نفاذ کی صحیح عکاسی کرنے والی کتاب

1,413


ممبئی : (نہال صغیر) سچر اور رنگا ناتھ مشرا کمیشن کی سفارشات کے نفاذ کے تجزیہ پر مشتمل کتاب ’ڈینائل اینڈ ڈیپریویشن‘ کا انجمن اسلام کی کریمی لائبریری میں جمعہ ۲۹ ؍ مارچ ۲۰۱۹ کو شام پانچ سے ساتھ بجے اجراء ہو رہا ہے ۔ سچر اور رنگاناتھ مشرا کمیشنوں کی سفارشات کے نفاذ کی صحیح کیفیت جاننے کیلئے ۱۹۹۷ بیچ کے آئی پی ایس عبد الرحمن نے اعداد و شمار پر مشتمل کتاب تحریر کی ہے ۔ ڈینائل اینڈ ڈیپریویشن یعنی ’حق تلفی و محرومی‘ سچر اور رنگا ناتھ مشرا کمیشن کی رپورٹ کے بعد غیر تنظیمی طور پر ایک شخص کی ذاتی محنت کاوش اور لگن سے وجود میں آنے والی مسلمانوں کی موجودہ صورتحال کو صحیح ڈھنگ سے سمجھانے والی اعداد و شمار پر مبنی ایک شاندار کتاب ہے ۔ مسلمانوں کی مجموعی حالات کو جاننے کیلئے مرکزی حکومت کے قائم کردہ کمیشنوں کے بعد سفارشات کے نفاذ کی صحیح عکاسی کرنے والی کتاب ہے ۔ جس میں مصنف نے اپنی ذاتی لگن اور محنت سے یہ جاننے کی کوشش کی ہے کہ جس سچر کمیشن کا شور ہے اس کے بعد سابق یو پی اے حکومت نے کیا کیا ۔ مصنف نے ابتدائیہ میں لکھا ہے کہ منموہن کی یو پی اے حکومت نے معمولی سفارشات کو تو نافذ کرنے کی کوشش کی اور جو زیادہ اہم مسائل تھے اسے نظر انداز کردیا گیا ۔


مصنف نے نہ صرف یہ کہ سابق حکومت کی نظر انداز کردینے والی پالیسی اور موجودہ نریندر مودی کی این ڈی اے حکومت کی مسلمانوں کے تئیں معاندانہ پالیسی کا تذکرہ کیا ہے اور اسے دلائل و قرائن کے ساتھ پیش کیا ہے بلکہ آئندہ کے لائحہ عمل کو بھی پیش کرنے کی کوشش کی ہے ۔ تاکہ مسلمانوں کی پسماندگی پر صرف ماتم ہی نہ کیا جائے بلکہ اس کے ادراک کیلئے بھی کوشش کی جاسکے ۔ مصنف نے یہ بات قارئین پر چھوڑ دی ہے کہ وہ مسلمانوں کے مسائل کو صحیح تناظر میں پیش کرنے میں کہاں تک کامیاب ہوئے ہیں ؟ ویسے ان کے مطابق مصنف نے بھرپور کوشش کی ہے کہ وہ مسلمانوں کی صحیح صورتحال سامنے رکھیں ۔ کتاب کا اجراء نئی دہلی میں ہو چکا ہے اور اب ممبئی کے انجمن اسلام کی کریمی لائبریری میں جمعہ ۲۹ ؍ مارچ ۲۰۱۹ کو شام ۵ ؍ بجے سے ۷ ؍ بجے ہو رہا ہے ۔ یہ پوچھے جانے پر کہ کس بات آپ کو اس کتاب کو تحریر کرنے پر مجبور کیا ؟ مصنف کا کہنا ہے کہ سسٹم میں رہتے ہوئے ہم نے مسلمانوں کو نظر انداز کئے جانے کو کافی قریب سے دیکھا ہے ، اسی لئے ہم نے جن کمیشنوں اور اس کی سفارشات کا کافی شور ہے اسکے تجزیہ کو عوام کے سامنے پیش کرنے کی کوشش ہے کہ ان سفارشات کا نفاذ کس حد تک ہوا اور اس کے اثرات کیا ہوئے ؟ انہوں نے قوم کے بااثر طبقہ اور سسٹم میں موجود مسلمانوں سے قوم کی پسماندگی دور کرنے کی مخلصانہ کوشش کی اپیل بھی کی ہے ۔

Leave A Reply

Your email address will not be published.