صرف نیوز ہی نہیں حقیقی ویوز بھی

بی جے پی کے پیش کیے طلاقِ ثلاثہ بل کی ہم شدید مذمت کرتےہیں : تنظیم علمائے اہل سنت بھیونڈی

حکومت کوئی بھی فیصلہ کرنے سے پہلے علما ء کا ایک پینل بنائے اور پہلے ان سے سمجھا جائے پھر فیصلہ کیا جائے ۔ علمائے کرام

1,047

بھیونڈی : (عارف اگاسکر) بی جے پی حکومت کی جانب سے تین طلاق کے بارے میں جو بل پارلیمنٹ میں پیش کیا گیا ہے یہ بلاشبہ مسلم پرسنل لاء میں حکومت کی بے جا مداخلت ہے اور مسلمانوں کے دلوں کو ٹھیس پہنچانے اور ان کے جذبات سے کھیلنے کا کام ہے ۔ اس سے برسر اقتدار حکومت کی مسلم دشمنی صاف طور پر ظاہر ہورہی ہے ۔ حکومت مسلم خواتین کے ساتھ ہمدردی کا ناٹک کررہی ہے جب کہ انھیں مسلم خواتین کوجب گجرات میں بیوہ کیا گیا ، ان کی آبروریزی کی گئی تب اس حکومت کی ہمدردی کے آنسو کیوں سوکھ گئے تھے؟

اس طرح سے بے شمار واقعات موجود ہیںحکومت کے سامنےخود گجرات کی جشودا بین (وزیر اعظم ہند نریندر مودی کی بیوی) کو کب انصاف ملے گا ؟ دراصل حکومت کو نہ تو مسلم خواتین سے کوئی ہمدردی ہے اور نہ ان کے حقوق کی کچھ پرواہ۔بس وہ تو صرف مسلم دشمن عناصر کو خوش کرنے کے لیے یہ سب کررہی ہے ۔ اسی سلسلے میں 19.06.19 ، بروز بدھ رات 10 بجے بھیونڈی کے عوام کی نمائندہ تنظیم، تنظیم علمائے اہلسنّت کے دفتر میں ایک میٹنگ منعقد کی گئی جس میں شہر کےسرکردہ علمائے کرام نے اس موضوع پر اپنی آراء پیش کیں ۔

مولانامفتی محمد مبشر ازہر نے فرمایا ، حکومت کی جانب سے تین طلاق پر تین سال کی سزا یہ صرف شریعت ہی کے خلاف نہیں بلکہ آئین کے بھی خلاف ہے ، حکومت دھیرے دھیرے مسلم پرسنل لاء پر دخیل ہورہی ہے جس کو ہم کبھی بھی برداشت نہیں کرسکتے ۔ مسلمانوں کو مذہبی اور معاشی اعتبار سے کمزور کرنے کی ایک سازش ہے حکومت کی طرف سے تین طلاق کے خلاف بنائے گئے مسودہ کو لوک سبھا و راجیہ سبھامیں پیش کیے جانے پر حافظ محمد اکرم مصباحی نے فرمایا کہ حکومت نے جو بِل تیار کیا ہے اگر وہ پارلیمنٹ میں پاس ہوجاتا ہے تومسلم خواتین کے سامنے بہت ساری دشواریاں پیدا ہوجائیں گی ۔

تین طلاق خالص مذہبی معاملہ ہے حکومت اس میں بے جا مداخلت کرکے انتشار پیدا کررہی ہے ، ہم اس کی شدید مذمت کرتے ہیں ۔ مولانا شمشاد نوری نے اپنی ناراضگی ظاہرکرتےہوئے فرمایا ، حکومت کی طرف سے جو بِل پیش ہوا ہے وہ آئین اورخواتین دونوں کے خلاف ہے ہم اس کی سخت مذمت کرتے ہیں ۔ مولانا غلام مصطفےٰ امجدی نے اس بل کی مذمت کرتے ہوئے فرمایا ، طلاق ثلاثہ کے متعلق جو بِل پیش کیاگیا ہے جس کے ذریعے سے شریعت میں مداخلت ہورہی ہے جس کی ہم سخت مذمت کرتےہیں اور مولانا شمشیر عالم رضوی نے بھی ان الفاظ کے ساتھ حکومت کے اس بِل کی مذمت فرمائی ، شریعت میں جو مداخلت ہورہی ہے اس کو ہم کبھی برداشت نہیںکریں گے ۔

بھیونڈی کے مولانا اکمل حسین گیاوی نے کہا طلاق ثلاثہ بل درحقیقت نام نہاد مسلمانوں کو خوش کرنے کے لیے ہے جو مذہب سے بالکل دور ہے ۔ طلاق ثلاثہ بل در حقیقت اسلام دشمنی بل ہے جسے مسلمان ہرگز قبول نہیں کریں گے ۔ مفتی عمر نے کہا کے مسلمان ہمیشہ قرآن وسنت کے اصولوں پر عمل کیے ہے اور زندگی کی اخیر سانس تک عمل کرتے رہیں گے ۔ تنظیم علماءاہلسنت مطالبہ کرتی ہے کی حکومت کوئی بھی فیصلہ کرنے سے پہلے با اثر علماء کا ایک پینل بنائے اور پہلے ان سے سمجھا جائے اگرعلماء اس پر متفق ہوتے ہیں تو پھر فیصلہ کیا جائے ۔ ایسا کرنے سے علماء وعوام میں حکومت کے خلاف کوئی بھی رنجش نہیں ہوگی ۔

اس میٹنگ میں مفتی مبشر رضا ازہر مصباحی ، مولانا محمد اکرم مصباحی ، مولانا اکمل گیاوی ، مولانا شمشاد احمد نوری ، مولانامفتی محمد عمر ، مولانا شانواز حسین ، مولانا کبیر الدین نوری ، مشیر عالم ، مولانا غلام مصطفی امجدی، مولاناقاری ارشاداحمد ، مولانا تہور حسین ، مولانا علی ہاشمی ،مولانا منظور عالم وغیرہ شامل تھے ۔

Leave A Reply

Your email address will not be published.