صرف نیوز ہی نہیں حقیقی ویوز بھی

راشن سے محروم کر دیے گئے 1.77 کروڑ کارڈ ہولڈرز کو تحفّظ برائے خوراک دیا جائے : ایم  پی  جے  

1,420

ممبئی : ریاست مہاراشٹر کے مختلف علاقوں سے آئے ہوئے اناج کے حق سے محروم افراد آج یہاں ’ہم بھیک نہیں اپنا حق مانگتے ہیں اور اناج کا حق جینے کا حق‘ کی صدا بلند کرتے ہوئے راشن کے نظام کو شفاف اور منصفانہ بنانے کی مانگ کرتے نظر آئے ۔ دراصل آزاد میدان ممبئی میں آج ہزاروں کی تعداد میں راشن سے محروم عام شہری احتجاجی مظاہرہ کر رہے تھے ۔

ریاست کی معروف عوامی تحریک موومنٹ فار پیس اینڈ جسٹس فار ویلفیئر کے ریاستی نائب صدر رمیش کدم نے میڈیا سے روبرو ہوتے ہوئے کہا کہ ’اناج کا حق بھارت کے شہریوں کا بنیادی حق ہے۔ عدالت عظمیٰ نے بھی اپنے ایک فیصلے میں کہا تھا کہ اس بات کو یقینی بنانا حکومت کا فرض ہے کہ ملک میں کوئی بھی بھوکا نہیں رہے۔ لیکن یہ بھی ایک تلخ حقیقت ہے کہ بھوک سے متعلق ہونے والی اموات کے واقعات ریاست مہاراشٹر میں بھی رونما ہوتے رہے ہیں ، جو ملک کی سب سے مضبوط معیشت کے طور پر جانا جاتا ہے۔ بھوک کے مسئلے سے نمٹنے کے لئے بھارت سرکار نے 2013 میں نیشنل فوڈ سیکورٹی ایکٹ (این ایف اے ایس اے) نافذ کیا تھا ۔ لیکن آج صورت حال یہ ہے کہ ملک میں قانون برائے تحفظ خوراک ہونے کے باوجود، لوگوں کو بھوکے پیٹ سونا پڑتا ہے۔ ریاست میں زیادہ تر لوگوں کو این ایف اے ایس کے ذریعہ فراہم کردہ خوراک کے تحفظ کا حق حاصل نہیں ہو پا رہا ہے‘ ۔

ایم پی جے کے ممبئی صدر شبیر دیشمکھ نے بتایا ’ریاست میں راشن کارڈ ہولڈرز کی یہ شکا یت عام ہے کہ انہیں پی ڈی ایس کے تحت راشن ڈیلروں کی طرف سے یا تو راشن دیا ہی نہیں جا رہا ہے یا صارفین کو ملنے والے کوٹے سے کافی کم راشن دیا جا رہا ہے ۔ کارڈ ہولڈرز کی متعلقہ راشن دفتر میں راشن ڈیلرز کے خلاف تحریری شکایت بھی قبول نہیں کی جاتی ہے ۔ متاثرہ صارفین سرکاری دفاتر کے چکّر لگا لگا کر تھک جاتے ہیں ۔

غور طلب ہے کہ ایم پی جے نے ریاست میں شہریوں کے تحفّظ برائے خوراک حق پر عوامی بیداری مہم کا اہتمام کیا ہے ۔ یہ مہم 5 ؍جنوری 2019 کو شروع ہوئی اور 31 ؍جنوری 2019 کو ختم ہو گی ۔اس مہم کے آخری مرحلے میں ایم پی جےنے ریاست کے مختلف اضلاع میں غریب کو ان کاجینے کا حق دینے کیلئے آج احتجاجی مظاہرہ کا انعقاد کیا اور حکومت سے مطالبہ کیا گیا کہ عوام کو ان کے جینے کا حق دیا جائے۔ اس مہم کے تحت ایم پی جے نے ریاست میں عوامی بیداری مہم چلا کر عوام کو ان کے اناج کے حق کے معاملے میں ضروری اطلاعات فراہم کرکے انہیں طاقتور بنانے کے ساتھ ساتھ حکومت سے مہاراشٹر میں عوامی  ترسیل نظام کے تحت راشن کی تقسیم کو منصفانہ اور شفاف بنانے کا مطالبہ کیا ہے ۔

پریس کو خطاب کرتے ہوئے، ایم پی جے کے ریاستی صدر محمد سراج نے کہا ’2013میں جب فوڈ سیکورٹی ایکٹ نافذالعمل ہوا تب ریاست میں 8 کروڑ 77  لاکھ افراد تحفّظ خوراک کی منصوبہ بندی سے فائدہ اٹھا رہے تھے۔ لیکن اس قانون کے تحت سات کروڑ افراد کو خوراک کی حفاظت فراہم کرنے کے لئے ٹارگیٹ کیا گیا تھا، جس میں 1 کروڑ 77  لاکھ افراد تحفّظ برائے خوراک سے محروم ہو گئے تھے۔

آپ کو بتا دیں کہ اس وقت کی ریاستی حکومت نے بازار قیمت پر مرکزی حکومت سے اناج سے لے کر ان محروم افراد کو سبسڈی کی فراہمی کے ذریعے پی ڈی ایس کا فائدہ دیا تھا۔ لیکن 2014 میں نئی حکومت کی آمد کے بعد، ان لوگوں کو سبسڈی کی بنیاد پر دیا جانے والا راشن بند کر دیا گیا ۔ اس کے علاوہ راشن کی تقسیم کے لئے ڈیجیٹل نظام کو اپنانے کی وجہ سے خوراک کی حفاظت کے فوائد سے ایک کروڑ دس لاکھ لوگ  محروم ہو گئے۔ اس طرح ریاست میں دو کروڑ ستہترلاکھ افراد راشن کی سہولیات سے محروم ہو گئے۔

انہوں نے کہا کہ ہم مہاراشٹر حکومت سے مطالبہ کرتے ہیں کہ نیشنل فوڈ سیکورٹی ایکٹ کے تحت تحفّظ برائے خوراک غریبوں کا حق ہے ، لہذا ایک بھی غریب اور کمزور فرد کو تحفّظ برائے خوراک کے کَور سے باہر نہیں رہنا چاہئے۔  اس کے علاوہ NFSA  کے تحت ایک کروڑ سے زیادہ اہل مستفید افراد پی ڈی ایس نظام میں تکنیکی خرابی کی وجہ سے راشن کی دکانوں سے راشن اٹھانے کے لئے نا اہل قرار دے دئیے گئے ، تو جب تک آخری شخص کو رجسٹرڈ نہیں کر لیا جاتا ہے، اس وقت تک ایک بھی مستحق افراد کو حق برائے خوراک  سے محروم نہیں کیا جانا چاہئے ۔ ساتھ ہی household  priority صارفین کے لئے 59  ہزار روپیہ کی سالانہ آمدنی کی حد کو بڑھا کر 1 لاکھ روپیہ کر دیا جائے اور تحفّظ برائے خوراک نیٹ میں اکتوبر 2014 سے راشن سے محروم کر دیے گئے 1.77 کروڑ اے پی ایل اورنج کارڈ ہولڈرز کو واپس لایا جائے ۔

Leave A Reply

Your email address will not be published.