سماجوادی کو زور زور کے جھٹکے دھیرے سے لگائے گی بی جے پی
لکھنؤ(خاص خبر)بی جے پی کے ایک قومی جنرل سکریٹری کا دعویٰ ہے کہ اکھلیش یادو کی پارٹی کے چودہ ایم ایل اے ان کے رابطے میں ہیں۔ ان میں سے زیادہ تر کا تعلق پسماندہ ذات اور دلت سماج سے ہے۔ بی جے پی ایسا ماحول بنانے کی کوشش کر رہی ہے کہ سماج وادی پارٹی میں بھگدڑ مچ جائے۔ پارٹی یہ ثابت کرنا چاہتی ہے کہ سماج وادی پارٹی ایک ڈوبتا ہوا جہاز ہے۔اگلے چار پانچ دنوں میں سماج وادی پارٹی کے دو ایم ایل اے اپنا رخ بدل کر بی جے پی میں شامل ہونے والے ہیں۔ ان میں سب سے پہلا نام اندرجیت سروج کا ہے۔ وہ کوشامبی ضلع کے مانجھن پور سے ایم ایل اے ہیں۔ وہ چوتھی بار ایم ایل اے بنے ہیں۔ اندراجیت سروج جو کبھی مایاوتی کے قریب تھے، اب اکھلیش یادو کے قریب ہیں۔ دلتوں میں پاسی برادری کی سروج سماج وادی پارٹی کی قومی جنرل سکریٹری ہیں۔ پریاگ راج اور آس پاس کے اضلاع میں پاسی برادری میں ان کی اچھی گرفت ہے۔ بی ایس پی کے بانی کانشی رام سے سیاسی تربیت لینے والی سروج کا مایاوتی کے ساتھ اچھا تعلق نہیں تھا۔ سروج، جو ان کی حکومت میں وزیر تھیں، سال 2018 میں بی ایس پی چھوڑ کر سماج وادی پارٹی میں شامل ہوگئیں اور بی جے پی میں شامل ہونے کی تیاری کر رہی ہیں۔
سماج وادی پارٹی کی ایک اور ایم ایل اے پوجا پال بھی پارٹی سے بیزار ہوگئی ہیں۔ اپنے شوہر راجو پال کے قتل کے اہم گواہ امیش پال کے قتل کے بعد سے ہی وہ اکھلیش یادو سے ناراض ہیں۔ امیش پال کو عتیق اور اس کے ساتھیوں نے قتل کیا تھا۔ سماج وادی پارٹی کے کئی لیڈروں نے اس معاملے میں عتیق احمد کا دفاع کیا تھا، جب کہ پوجا پال کے ایم ایل اے شوہر راجو پال کے قتل کا الزام بھی عتیق احمد اور اس کے گینگ پرلگایا گیا تھا۔پوجا کا تعلق بھی پسماندہ ذات سے ہے۔ اگلے لوک سبھا انتخابات کے لیے بی جے پی کی پوری توجہ دلتوں اور پسماندہ طبقوں پر ہے۔ اگر بی جے پی ذرائع کی مانیں تو کسی بھی دن پوجا پال اور اندراجیت سروج بی جے پی میں شامل ہونے کا اعلان کر سکتے ہیں۔ ایسے میں دونوں کو اسمبلی سے استعفیٰ دینا پڑے گا۔