صرف نیوز ہی نہیں حقیقی ویوز بھی

آزاد میدان فسادات کا اہم ملزم بابا بنگالی مقدمہ ہارنے کے بعد ٹریبونل کے جج کو بلیک میل کررہا ہے

126,153
بابا بنگالی زمین مافیا بننے سے قبل زمین پر بیٹھ کرچائے کی چسکی لیتے ہوئے

ممبئی : چھوٹا سونا پور قبرستان مقدمہ میں ہزیمت اٹھانے کے بعد آزاد میدان فسادات اور قتل کا ملزم خودساختہ مذہبی شخصیت دو ٹانکی کا باہوبلی نتھانی بلڈر کا دست راست شری معین اشرف عرف بابا بنگالی ان دنوں وقف بورڈ کے جج پر پیسے مانگنے کا الزام لگاتا پھر رہا ہے ۔ مگر اس کے اس الزام میں کوئی دم نہیں ہے یہ محض کرسی پر بیٹھے چند افراد کو لے بابا بنگالی کہہ رہا ہے کہ اس کے مطابق فیصلہ سنانے کیلئے جج نے اس سے پیسے مانگے تھے ۔ مگر اس بات چیت کا یا پیسہ مانگنے کا کوئی ریکارڈ بنگالی بابا کے پاس نہیں ہے ۔ لیکن مقدمہ ہارنے کے بعد اپنی ہزیمت چھپانے کیلئے جج پر الزام لگا رہا ہے ۔ جھوٹے الزام کے بعد اب بابا بنگالی کے خلاف کبھی بھی سنگین کارروائی ہو سکتی ہے کیوں کہ جج سید مقصود نے اس کی جانکاری ہائی کورٹ کے رجسٹرار اور پولس کو دے دی ہے جس کی وجہ سے بنگالی گینگ کبھی بھی قانونی شکنجے میں کسا جاسکتا ہے ۔

آپ کو بتادیں کہ بنگالی بابا جس سی سی ٹی وی کو دکھا کر بکواس کرتا نظر آرہا ہے اصل میں وہ اس وقت کی بات ہے جب بنگالی کے بارے میں جج سید مقصود علی کو کسی نے یہ بتایا تھا کہ وہ بڑی شخصیت ہے اور یہ پریشان حال لوگوں کا علاج کرتا ہے ۔

جج سید مقصود کا خاندان کچھ پریشانیوں سے جوجھ رہا تھا تو انہیں کسی نے اس بنگالی بابا سے علاج کرانے کا اور دعا کا مشورہ دیا گیا تھا ۔ اس دوران ان کی اس سے ملاقات ہوئی تھی چونکہ انہیں اس بات کی جانکاری ہی نہیں تھی کہ ان کے ٹریبونل میں بابا بنگالی گینگ پر چھوٹا سونا پور معاملہ کا مقدمہ چل رہا ہے ۔

ملاقات کے دوران بابا بنگالی نے اپنی اصلیت دکھاتے ہوئے جج سید مقصود سے چھوٹا سونا پور معاملہ میں اپنی حمایت میں فیصلہ سنانے کیلئے کہا جس کے بعد جج سید مقصود وہاں سے بنا علاج کرائے چلے گئے ۔

بنگالی نے اس وقت ان کے ساتھ ناشتہ چائے کرنے کی سی سی ٹی وی ریکارڈنگ کرلی اور وہ اسے محفوظ کرلیا اور اب جیسے ہی بابا بنگالی کیخلاف فیصلہ آیا وہ تلملا گیا اور اس نے سی سی ٹی وی کی مدد سے جج سید مقصود پر الزامات لگانے شروع کردیا تاکہ ان کی شبیہ خراب کرسکے ۔ فیصلہ سے قبل بھی بابا بنگالی نے ان پر دبائو بنانے کی جی توڑ کوشش کی لیکن وہ ناکام ہوگیا ۔

اس پورے معاملہ کے سلسلہ میں سابق اے سی پی شمشیر پٹھان نے کہا کہ بابا بنگالی اگر مقدمہ ہار گیا ہے تو ا سکو چاہئے کہ وہ زمین اب انجمن اسلام کے حوالے کردے اس سے پہلے کہ پولس اسے ذلیل کرکے یہاں سے نکالے ۔

پٹھان نے بنگالی بابا سے سوال کرتے ہوئے کہا کہ اس معاملہ میں بابا بتائیں کہ کب میٹنگ ہوئی تھی ؟ جب بھی میٹنگ ہوئی تھی تو اتنے دنوں تک بابا بنگالی سکون سے کیوں بیٹھے رہے ؟ مقدمہ ہارنے کے بعد یہ تماشہ کیوں ؟ انہوں نے کہا کے بابا بنگالی کے اس طرز عمل سے یہ پتہ چلتا ہے کہ بنگالی کی منشا جج سید مقصود کو بدنام کرنے اور ٹریبونل سسٹم کو بدنام بدنام کرنا ہے ۔

یہ ملاقات کہاں ہوئی ؟ یہ بنگالی نے نہیں بتایا ، اس ملاقات کی پہل کس نے کی تھی ؟ اگر بنگالی نے یہ پہل کی تھی تو کیوں کی تھی ؟ اگر پیسے کی مطالبہ کیا گیا تھا تو اسی وقت پریس کانفرنس کرکے کیوں نہیں عام لوگوں کو بتایا نیز ہائی کورٹ میں ٹریبونل کیخلاف شکایت کیوں نہیں کی ؟

انجمن اسلام کے حق میں حکمنامہ کے بعد تماشہ کرنے کا مطلب یہ ہے کہ بنگالی نے دھوکہ سے انہیں بلا کر بابگری کرتے ہوئے ان کی فوٹیج بنائی تاکہ بوقت ضرورت انہیں بلیک میل کر سکے ۔ یہ غلط بات ہے ، ساتھ میں کسی کے ساتھ کھانا کھانے کا مطلب یہ نہیں ہے کہ کسی نے پیسے کی ڈیمانڈ کی ہے ۔ بنگالی بابا بنا ثبوت کے جو بھی الزام لگا رہے ہیں یہ عدلیہ کی توہین ہے ۔ چونکہ یہ سراسر جھوٹ پر مبنی الزام ہے اس لئے بنگالی کورٹ نہیں گیا اور تماشہ کیا ۔ اس سے یہ ثابت ہوتا ہے کہ بنگالی بابا اپنے مفاد کی خاطر قوم کو بیچنے پر تلا ہوا ہے اس لئے میں بنگالی بابا کی اس حرکت کی سخت مذمت کرتا ہوں ۔

سچائی کی جیت ہوئی ہے اور بنگالی بابا بری طرح ہار گئے ہیں اور اپنے آپ کو آل رسول کہلانے والا اس طرح سے قوم کی ملکیت جو ایک امانت ہے میں خیانت نہیں کرنا چاہئے ۔

وہاں پر لڑکیوں کیلئے کالج بننے جارہا ہے اس لئے قوم کے روشن مستقبل کے لئے اس جگہ کو خالی کردیں اور بلڈروں کا ساتھ چھوڑ کر اپنا دھیان عبادت اور باباگری میں لگائیں ۔

Leave A Reply

Your email address will not be published.