صرف نیوز ہی نہیں حقیقی ویوز بھی

عدالت سے باعزت بری ہونے والے عبد الواحد شیخ کو ہراساں کرنے کوشش

دو پولس اہلکاروں نے اچانک ان کی رہائش گاہ پر آکر ان سے بغیر کسی قانونی جواز کے تفتیش کی جس سے اہل خانہ تشویش میں ہیں

1,625

ورلڈ اردو نیوز بیورو

ممبئی : ممبئی ٹرین بم بلاسٹ میں باعزت بری کئے گئے عبد الواحد شیخ کو پولس ہراساں کررہی ہے ۔ ان کی رہائش گاہ گھاٹ کوپر میں آکر پولس کے دو اہلکاروں نے ان سے بے سر پیر کے سوالات کرکے انہیں پریشان کرنے کی کوشش کی ۔ عبد الواحد شیخ نے اس کی شکایت فوری طور سے پولس کمشنر کو کردی جسے انہوں نے میڈیا کیلئے بھی جاری کیا ۔ واضح ہو کہ ہندوستان میں تقریبا ایک دہائی سے بھی زائد عرصہ سے اعلیٰ تعلیم یافتہ مسلم نوجوانوں کو ہراساں کرنے کا ایک نیا سلسلہ شروع کیا گیا ہے ۔ کسی فرضی بم دھماکہ یا کسی شک و شبہ کی بنیاد پر مسلم نوجوانوں کو گرفتار کیا جاتا ہے ۔ ان پر ملک سے بغاوت کرنے یا دہشت پھیلانے کا الزام عائد کیا جاتا ہے ۔ پانچ دس اور اکیس سال کے بعد وہ عدالت سے با عزت بری ہوتے ہیں ۔ کیوں کہ ان کے خلاف سارا معاملہ فرضی ہوتا ہے اور عدلیہ میں فرضی معاملات غیر منطقی اور دلیل و ثبوت سے خالی ہونے کے سبب ساری الزامت اور مقدمات کھوکھلے اور نرے فرضی ثابت ہوتے ہیں ۔

ایسے ہی ایک مقدمہ ممبئی ٹرین بم بلاسٹ سے تین سال قبل عبد الواحد شیخ باعزت بری کئے گئے ہیں ۔ لیکن ان کا یہ باعزت بری ہونا متعصب اور مسلم دشمن پولس انتظامیہ کو کھٹک رہا ہے ۔ ان کی آنکھوں میں عبد الواحد کی آزادی اس لئے کھٹک رہی ہے کیوں کہ ان کا کہنا ہے کہ جن دیگر نوجوانوں کو سزا ہوئی ہے وہ بھی بے گناہ ہیں لیکن جج نے ان کی بے گناہی والے ثبوتوں اور دلیلوں پر توجہ ہی نہیں دی ۔ اس کیلئے وہ ایک تحریک انوسنس موومنٹ بھی چلارہے ہیں ۔ عبد الواحد شیخ کا کہنا ہے کہ اعلیٰ عدالتوں میں وہ سارے بھی یقینا بری ہوں گے کیوں کہ یہ سارے جرائم کئے کسی اور نے لیکن تفتیشی ایجنسیوں اور پولس نے حکومت کے دبائو میں دین دار اور اعلیٰ تعلیم یافتہ مسلم نوجوانوں کو پھنسایا ۔ عبد الواحد شیخ نے اپنی وکالت کی ڈگری بھی حاصل کرلی ہے اور ہو سکتا ہے کہ وہ بے گناہ قیدیوں کیلئے ایک بہتر قانونی مددگار ثابت ہوں ۔

عبد الواحد شیخ نے فون پر نمائندہ کو بتایا کہ ممبئی کرائم برانچ گھاٹکوپر یونٹ نے ایک پی ایس آئی اور ایک حوالدار نے اچانک گھر پر آکر انکوائری کی ۔ انہوں نے بتایا کہ آتے ہی انہوں نے پوچھا کہ وہ کہنے لگے کہ پانچ سال کیلئے پھر پابندی لگ گئی ہے ۔ شیخ نے پوچھا کہ کس پر پابندی لگ گئی ہے ؟ پولس اہلکار نے کہا کہ تمہیں نہیں پتہ ۔ شیخ نے کہا کہ نہیں بھائی میں اپنے بیوی بچوں کی پروش اور اپنے کام دھندوں میں لگا ہوں مجھے کیا پتہ ۔ تب انہوں نے بتایا کہ سیمی پر پابندی لگ گئی ہے ۔ شیخ نے کہا کہ ہو سکتا ہے لگ گئی ہوگی میں کیا کروں ۔ شیخ نے ان سے ان کے آنے کا مقصد پوچھا اور یہ بھی دریافت کیا کہ کس نے اور کس مقصد سے بھیجا ہے لیکن وہ اس سوال کو ٹالتے ہوئے بولے کہ نہیں یون ہی اس طرف سے گزر رہا تھا تو سوچا ملاقات کرلوں ۔ لیکن بہر حال پولس اہلکار اپنے مقصد آمد پر آگئے انہوں نے شیخ سے پوچھا کہ سنا ہے تم نے انجمن اسلام کی ملازمت چھوڑ دی ہے ۔ شیخ نے کہا کہ تمہاری معلومات ناقص ہے میں ابھی بھی انجمن میں ہی معلمی کے فرائض ادا کررہا ہوں ۔

عبد الواحد شیخ کے مطابق جاتے ہوئے شیخ نے ان اہلکاروں کے نام جاننے چاہے تو انہوں نے حیل و حجت کے بعد اپنا نام اور موبائل نمبر دیا ۔ موبائل نمبر مانگنے پر انہوں  نے کہا کہ تمہارا نمبر میرے پاس ہے لیکن شیخ نے کہا کہ میرا نمبر ہے نا تم انکوائری میں آئے ہو تو تمہارا نمر چاہئے ۔ انہوں نے با دل نخواستہ اپنے نام بتایا ان میں سے ایک پی ایس آئی اوہاڈ موبائل نمبر ۹۸۲۱۷۱۱۰۲۴ اور حوالدار شیواجی موبائل نمبر ۹۸۷۰۴۵۷۴۲۵ بتایا ۔ عبدالواحد کے مطابق ایک ہفتہ قبل ان سے سی آئی ڈی کے حوالدار ولاس مورے نے رابطہ کرکے عدالت کے فیصلہ اور وکالت کی ڈگری کے تعلق سے پوچھا تھا لیکن ان دو پولس اہلکاروں کے پاس مجھ سے یوں تفتیش کرنے کا کوئی قانونی جواز نہیں تھا ۔ ان کے اس طرح اچانک گھر میں داخل ہوکر تفتیش کرنے سے گھر والوں کو پھر تشویش ہو رہی ہے کہ کہیں مجھے پھر کسی معاملہ میں پھنسایا تو نہیں جائے گا ۔ اسی خدشہ کے مدنظر عبد الواحد نے پولس کمشنر ، ریاستی پولس اتھارٹی اور چیف جسٹس کو بھی شکایتی مکتوب لکھا ہے ۔

Leave A Reply

Your email address will not be published.