صرف نیوز ہی نہیں حقیقی ویوز بھی

’ بھارت چھوڑو‘تحریک کی یاد منانے والے سماجی خدمتگاروں کو تحویل میں لیا گیا

86,646

مارچ نہیںکرنے دیاگیا ۔گاندھی جی کے پڑپوتے تشار گاندھی کوسانتاکروزپولیس اسٹیشن میں۳؍ گھنٹے رکھاگیا۔ دیگر سماجی خدمتگاروں کوگرگام چوپاٹی سے ڈی بی مارگ پولیس اسٹیشن لے جا یا گیا

’انگریزوبھارت چھوڑو‘تحریک کی ۹؍اگست کویاد منانے والے سماجی خدمت گاروں کو پولیس نے گرفتار کرلیا ۔گاندھی جی کے پڑپوتے تشار گاندھی کوان کے گھر سے لاکر سانتاکروز پولیس اسٹیشن میں ۳؍ گھنٹے تحویل میں رکھا گیاجبکہ دیگر سماجی خدمتگاروں کوڈی بی مارگ پولیس اسٹیشن لایا گیا اورکافی دیر بعد چھوڑا گیا۔پولیس کے اس رویے پرسماجی خدمتگاروں نے کئی سوال قائم کئے اور حکومت کوکٹہرے میں کھڑا کیا۔ پولیس نے گاندھیائی لیڈر ڈاکٹر جی جی پاریکھ کو روکااورٹیسٹا سیتلواد کوگھر سے نہیںنکلنے دیا ۔ پولیس کے اس رویہ کے خلاف سماجی خدمتگار ہائی کورٹ سے رجوع ہوں گے

’’یہ محبت سے ڈرتے ہیں‘‘

تشار گاندھی کوجب سانتاکروزپولیس اسٹیشن سے چھوڑا گیاتو نمائندۂ انقلاب نےان سے گفتگو کی ۔ انہوںنے بتایاکہ صبح ۷؍ بجے پولیس اہلکار ان کے گھرپہنچے اوران کو سانتاکروز پولیس اسٹیشن لایا گیا اوریہاںتین گھنٹے سے زائدوقت تک بٹھا کر رکھا گیا۔‘‘ انہوںنےیہ بھی کہا کہ ’’پولیس کے اس رویے سے یہ اندازہوتا ہے کہ حکومت شاید محبت سے ڈرتی ہے۔ ہم لوگ تو اگست کرانتی میدان ہر سال جمع ہوتے ہیںاوراس تحریک کے بانیوںاورملک کیلئے اپنی جانوں کا نذرانہ پیش کرنے والوں کویاد کرتے ہیں ، انہیںخراج عقیدت پیش کرتے ہیں ، ان کے دکھائے ہوئے راستے پرچلنےکا عہد کرتے ہیں لیکن شاید حکومت کو یہ بھی منظور نہیں ہے ۔لیکن پولیس کے ذریعے روکنے سے ہماری آستھاختم نہیں کی جاسکتی اس لئے میںاگست کرانتی میدان ضرور جاؤںگا ۔‘‘

دوپہر ۱۲؍بجے کے بعد تشار گاندھی اگست کرانتی میدان پہنچے اور تقریباً ڈیڑھ گھنٹے وہاں رہے۔ اس موقع پروہاں ٹیسٹا سیتلواد اورکئی خواتین موجود تھیں۔‘‘’’۱۹۴۲ء والاجذبہ پیدا ہونے سے خوفزدہ ہیں‘‘

’’۱۹۴۲ء والاجذبہ پیدا ہونے سے خوفزدہ ہیں‘‘

تشار گاندھی نے یہ بھی کہاکہ ’’ جو نفرت پھیلا رہے ہیں یا نفرت پھیلانے میںیقین رکھتے ہیں ، ان کو ویسے بھی اندیشہ رہتا ہے۔ہمیںروکنے کے پیچھے یہ بھی مقصد ہوسکتا ہےکہ حکومت کو اندیشہ ہوکہ کہیںہم سب کی حاضری اورعزم سے ۱۹۴۲ء والاجذبہ لوگوں میں دوبارہ نہ بیدار ہوجائے ۔‘‘

تشار گاندھی نے یہ بھی کہاکہ ’’ جو نفرت پھیلا رہے ہیں یا نفرت پھیلانے میںیقین رکھتے ہیں ، ان کو ویسے بھی اندیشہ رہتا ہے۔ہمیںروکنے کے پیچھے یہ بھی مقصد ہوسکتا ہےکہ حکومت کو اندیشہ ہوکہ کہیںہم سب کی حاضری اورعزم سے ۱۹۴۲ء والاجذبہ لوگوں میں دوبارہ نہ بیدار ہوجائے ۔‘‘

’’۷؍بجکر۳۰؍منٹ پرمیںنکلی لیکن مجھے روک دیا ‘‘

معروف سماجی خدمتگار ٹیسٹا سیتلواد نے بتایا کہ وہ صبح ۷؍بجکر ۳۰؍ منٹ پراپنے گھر سے اگست کرانتی میدان جانےکیلئے نکلیں۔ انہوں نے دیکھا کہ گیٹ پر۱۵، ۲۰؍پولیس والے کھڑے ہیں اور ان کا کہنا ہےکہ آپ ابھی نہیں جاسکتیں ، اگر جانا ہے توسانتاکروز پولیس اسٹیشن چلئے۔ چنانچہ انہوں نےارادہ بدل دیا اور دوپہر کےوقت اگست کرانتی میدان پہنچیں۔‘‘

روکنے کی ایک وجہ ؟

ہرسال پابندی کے ساتھ سماجی خدمت گار اگست کرانتی میدان پر جمع ہوتے ہیںلیکن اس دفعہ پولیس کے ذریعے انہیںتحویل میںلئےجانے کے تعلق سے فیروزمیٹھی بور والا سے پوچھنے پر انہوں نےبتایاکہ’’ ایسا لگتا ہے کہ چند دن قبل تشار گاندھی نے ایک بیان دیا تھا جس میں انہوں نےمنی پورتشدد پر۹؍اگست کو گفتگو کرنے کیلئے کہا تھا ۔ایسا لگتاہےکہ پولیس کی جانب سےروکنے کی اہم وجہ یہی ہے۔‘‘اس کے علاوہ وزیراعلیٰ ایکناتھ شندے اوردیگر وزراء بھی ان کےہمراہ صبح ۹؍ بجے اگست کرانتی میدان پہنچے ،پولیس کی جانب سے سماجی خدمتگاروں کوروکنے کی یہی وجہ بتائی گئی ہے۔ سماجی خدمتگار گڈی ایس ایل نے کہا کہ ’’پولیس کی مستعدی اور اگست کرانتی میدان تک مارچ سے روکنا حیران کن ہے۔ اگر تشارگاندھی منی پور تشدد پرکچھ کہتے یا دیگر لوگ اظہارخیال کرتے تو کیا یہ کوئی ایسامسئلہ ہے جس سے لوگ واقف نہیں ہیں۔ اس کو بنیاد بناکر اس طرح کا رویہ اپنانا غلط ہے

Leave A Reply

Your email address will not be published.