صرف نیوز ہی نہیں حقیقی ویوز بھی

جنوبی ممبئی کے امین اسکول میں وقف بورڈ معاملات کی سماعت

چراغ علی قبرستان ٹرسٹ کا معاملہ بھی پیش ، ۴۶ ایکڑ پر مشتمل وقف کی زمین اب صرف بیس ایکڑ رہ گئی ہے ، اس چوری میں خود ٹرسٹ کی شمولیت

1,404

نہال صغیر

ممبئی : ریاست مہاراشٹر میں وقف املاک کی خرد برد روکنے یا اس کی بازیابی کیلئے وقف ٹریبونل ان معاملات کی سماعت کررہا ہے ۔ ۲ ؍ مارچ کو جنوبی ممبئی کے امین اسکول میں بھی وقف متنازعہ اراضی اور وقف املاک پر بیجا قبضہ کرنے والوں کے مقدمات کی سماعت کررہا تھا ۔ وقف بورڈ کے رکن مولانا ظہیر عباس رضوی نے کہا کہ کل ۲۰ ؍ سماعتیں ہوئیں ۔ ممبئی میں ہونے والی سماعتوں کے تعلق سے ہمارا خیال تھا کہ یہ صرف ممبئی یا اطراف کے تنازعات کے لئے ہے لیکن وہاں دیکھنے پر معلوم ہوا کہ مہاراشٹر کے دور دراز کے علاقوں سے بھی وقف املاک کی بازیابی یا دیگر امور کیلئے لوگ آئے ہوئے تھے ۔

سولا پور سے آئے ہوئے عرفان المیلکر چراغ علی قبرستان کا مسئلہ لے کر آئے تھے ۔ انہوں نے ایک پریس نوٹ بھی ٹوٹی پھوٹی اردو ہندی اور مراٹھی میں بنا رکھا تھا ۔ اس کے مطابق تقریبا چارسو تعمیرات قبرستان کی زمین پر کئے جاچکے ہیں ۔ عرفان المیلکر نے بتایا کہ ۴۶ ایکڑ وقف اراضی میں اب صرف بیس ایکڑ ہی زمین بچی ہے جس میں آٹھ ایکڑ پر مردوں کو دفن کرنے کا کام ہوتا ہے ۔ المیلکر نے بتایا کہ بقیہ بیس ایکڑ پر بھی تعمیر کا کام شروع ہے ۔ لیکن اسے بچانے اور روکنے والا کوئی نہیں ۔ افسوسناک پہلو یہ ہے کہ یہ وقف کی زمین پر قبضے کی کارروائی خود ’چراغ علی قبرستان وقف ٹرسٹ‘ کے ذمہ داران ہی کررہے ہیں ۔ المیلکر اور ان کے ساتھیوں نے وقف بورڈ کے ممبر ایڈووکیٹ حاجی بابو قریشی سے بھی شکایت کی انہوں نے بھی یقین دہانی کرائی کہ وقف زمین کو قابضوں سے چھڑایا جائے گا ۔

ہم نے وقف بورڈ کے رکن مولانا ظہیر عباس رضوی نے بتایا کہ ہم نے سولا پور سے متعلقہ افسر سے اس کی ساری تفصیلات منگوائی ہے ۔ انہوں نے بھی وقف اراضی کی بازیابی کی یقین دہانی کرائی ہے ۔ جبکہ اس کی بازیابی کیلئے سرگرم افراد جن میں عرفان المیلکر ، نی کے ایجوکیشن ٹرسٹ کے صدر حاجی یعقوب کاملے ، حاجی عبد الکریم شاہ جی اور دو مقامی صحافی خلیل مناٹکر اور عبد الواجد خان کی جانب سے جاری پریس ریلیز میں کہا گیا ہے کہ چراغ علی قبرستان کی وقف اراضی میں خرد برد وقف بورڈ کے رشوت خود سی ای او این ڈی پٹھان کی ملی بھگت سے فروخت کی گئی زمین کیلئے این او سی حاصل کی ۔ اب قبرستان کی زمین پر دوکانیں کارخانے گودام اور اپارٹمنٹ تعمیر کئے جاچکے ہیں ۔

امین اسکول امام باڑہ میں وقف املاک کی سماعت صبح سے ہی شروع تھی ۔ دور دراز علاقوں سے ضعیف اور انتہائی ضعیف افراد آئے ہوئے تھے ۔ ظاہر سی بات ہے کہ بیس سماعتیں بھی بہت ہوتی ہیں اس سے بھی کم ہو سکتی تھیں ۔ لیکن اسے مہاراشٹر کے مختلف اضلاع میں اس طرح تقسیم نہیں کیا جاسکتا تھا کہ قریب کے افراد اس سے فائدہ اٹھاتے اور یوں بزرگ شہری جو صبح سے آکر بھوکے پیاسے دھوپ میں کھڑے یا بیٹھے تھے انہیں یوں پریشان نہیں ہونا پڑتا ۔ مجھے تو پتہ بھی نہیں تھا کہ ممبئی میں وقف بورڈ کی سماعت چل رہی ہے ۔ مراٹھی اخبارات سے وابستہ یاسمین شیخ نے ہمیں بتایا وہ خود اپنے کسی ٹرسٹ کے کام سے آئی ہوئی تھیں ۔ یہ دیکھنا تکلیف دہ تھا کہ ضعیف افراد صبح سے آکر وقف بورڈ کی سماعت کیلئے منتظر تھے ۔ اسکول کی عمارت کے لان میں ٹینٹ وغیرہ بھی نہیں لگایا گیا تھا کہ وہ لوگ آرام سے بیٹھتے ۔

ظہیرالدین شیخ ۷۴ ، فاروق عبد اللہ شیخ ۶۷ مسجد اکبری ضلع جالنہ تعلقہ امبر سے آئے تھے ۔ یہ لوگ بارہ بارہ گھنٹہ کا سفر طے کرکے صبح دس نجے آئے تھے ۔ ایسے وقت میں جبکہ حکومت بزرگ شہریوں کیلئے ان کی آرام و آسائش کیلئے نئی نئی اسکیم کا اعلان کرتی ہے وہیں وقف بورڈ انہیں اتنی دور سے بلا کر یوں ہراساں کرتا ہے ۔ وقف بورڈ کو چاہئے کہ وہ ایک شیڈول ترتیب دے کر ہر ضلع میں سماعت کا انتظام کرے تاکہ اس ضلع اور اس کے اطراف کا معاملہ وہیں نپٹایا جاسکے اور یوں لوگوں کو ہراسانی کا سامنا نہ کرنا پڑے ۔

Leave A Reply

Your email address will not be published.