جگتدل :۲۳ ؍ مئی کو انتخابی نتائج کے چند گھنٹوں بعد سے ہی جبکہ بارکپور پارلیمانی حلقہ سے بی جے پی کے امیدوار ارجن سنگھ اور ان کے بیٹے پون سنگھ کو ریاستی اسمبلی کی ضمنی الیکشن میں بھاٹپاڑہ حلقہ سے فاتح قرار دیا گیا جگتدل ، کانکی ناڑہ اور نئی ہٹی کے اطراف میں تشدد پھوٹ پڑا ۔ جیت کا جشن ’جے شری رام‘ کے نعرے اور مسلمانوں کی املاک کو نقصان پہنچا کر منایا گیا ۔ مسلمانوں کے گھروں پر بموں سے حملے کئے گئے جبکہ ابھی مسلمان روزہ افطار کے بعد نماز مغرب میں مصروف تھے ۔
پچھلے ایک ہفتہ سے سیالدہ سے ۳۴ کلو میٹر دور مغربی بنگال کی نئی ہٹی کا علاقہ جو کہ میونسپل علاقہ ہے شمالی ۲۴ پرگنہ ضلع میں واقع ہے تشدد اور خوف کے سائے میں ہے ۔ اس سلسلہ میں ورلڈ اردو نیوز نے کولکاتا میں فساد کے بعد پناہ گزیں وکیل خان نے ٹیلیفون پر بتایا کہ یہاں کا فساد محض خوف کے سایے میں بی جے پی کو جیت حاصل کرنے کی ایک منصوبہ بند کوشش کے سوا کچھ بھی نہیں ۔ وکیل خان کے مطابق کانکی ناڑہ اور جگتدل میں مقامی طور سے فرقہ وارانہ منافرت نہیں ہے ۔ انہوں نے وہاں کے کچھ ویڈیو بھیجے اس سے پتہ چلتا ہے کہ باہر کے کچھ غنڈے آکر وہاں فساد اور آگ زنی کررہے ہیں ۔
ایک ویڈیو میں دور سے دھواں اٹھتا ہوا نظر آرہا ہے اور لوگوں کے بھاگنے اور خوفزدہ انداز میں گفتگو کرنے کی آواز بھی آتی ہے ۔ ایک دیگر ویڈیو میں دیکھا جارہا ہے کہ اس میں آگ لگائی گئی ہے اور پہلے تو لوگ اس کے دروازہ کو کھول کر آگ بجھانے کی کوشش کرتے ہیں لیکن یہ معلوم کرکے اندر گیس سلنڈر ہے وہاں سے محفوظ دوری بناتے ہوئی آوازیں آتی ہیں ۔
ایک ویڈیو میں مسجد کے باہر مغرب کی نماز ادا کرکے نکلتے ہوئے نمازی سے کوئی مقامی میڈیا کا نمائندہ فساد کے تعلق سے جانکاری حاصل کررہا ہے ۔ وہ لوگ نومنتخب رکن پارلیمان ارجن سنگھ کی تعریف کرتے نظر آتے ہیں جس میں وہ کہتے ہیں کہ ارجن سنگھ بہت اچھے ہیں یہ تو باہر کے افراد آکر فساد کررہے ہیں مذکورہ شخص یہ بھی کہتا ہے کہ ہم لوگوں نے ارجن سنگھ کو ووٹ نہ دے کر سخت غلطی کی ہے وہ بہت اچھے ہیں ۔
ایک ویڈیو امن و امان کے قیام کیلئے ارجن سنگھ مقامی ائمہ مساجد اور پولس افسر کے ساتھ میٹنگ کے بعد باہر نکلتے ہوئے ائمہ مساجد کی ہے جس میں وہ تقریبا انہی باتوں کو دہراتے نظر آتے ہیں جو مسجد کے باہر ایک شخص نے کہی تھی ۔ حالانکہ میڈیا سمجھ رہا شاید اسی لئے وہ ائمہ سے سوال کرتا ہے کہ کس نے کہا کہ امن و امان قائم ہو جائے گا یا کیا جائے گا ۔
ان دو ویڈیو کے تعلق سے ورلڈ اردو نیوز کے نمائندہ نے وکیل خان سے پوچھا کہ آپ یہ کہہ رہے ہیں کہ بی جے پی کے لوگوں نے باہر سے لاکر غنڈوں کے ذریعہ یہاں فساد کرایا جبکہ یہاں یہ لوگ اس طرح کہہ رہے ہیں ۔ وکیل خان نے کہا کہ یہ محض خوف ہے جس کی وجہ سے وہ لوگ اصلیت نہیں کہہ پارہے ہیں ۔ وکیل خان نے بتایا کہ عام طور سے یہاں کی پولس فساد کو کنٹڑول کرنے میں بہت ماہر ہے لیکن فی الحال چونکہ پولس اور انتظامیہ پر الیکشن کمیشن کا اثر ہے اس لئے فسادیوں کیخلاف کوئی کارروائی نہیں ہو رہی ہے ۔
وکیل خان نے بتایا کہ ہمارے یہاں پارلیمانی انتخاب ۶ مئی کو ہی ہو گیا تھا لیکن ریاستی اسمبلی کا ضمنی الیکشن بھی ۱۹ مئی کو تھا جو ارجن سنگھ اپنے بیٹا پون سنگھ کی ریاستی اسمبلی حلقہ بھاٹ پارہ سے جیت یقینی بنانا چاہتے تھے ۔ ارجن سنگھ نے خوف کا ماحول بنا کر لوگوں کو بی جے پی کیخلاف ووٹنگ سے روکنا چاہتے تھے اس میں وہ کامیاب ہو گئے ۔ وکیل خان نے بتایا کہ خوف کا ماحول اتنا ہے کہ بہت سے مسلم نوجوانوں نے فیس بک اور واٹس ایپ کی ڈی پی پر نریندر مودی کی تصویر لگائی ہے ۔