صرف نیوز ہی نہیں حقیقی ویوز بھی

لاک ڈائون کے بہانے اردو اخبار سے صحافی کی چھٹی

اردو ٹائمز میں جاہل رپورٹر کے سبب تکنیکی اور املے کی غلطیوں کا انبار

214,884

ممبئی : ملک میں جاری لاک ڈائون کے دوران ایک اردو اخبار بھی دائمی لاک ڈائون کی جانب گامزن ہے ۔ اردو ٹائمز سے نیوز ایڈیٹر عالم رضوی کو چھٹی دے دی گئی ہے ۔ معلوم ہوا ہے کہ تنخواہ نہیں ملنے کے سبب وہ پیسہ لے کر خبریں شائع کررہے تھے جس کی خبر مالکان خصوصی طور سے چچی چوتھی پاس کو ہوگئی ۔ انہیں وارننگ دی گئی مگر صرف وارننگ سے کیا ہوتا ہے لوگوں کو زندگی کی روز مرہ ضروریات کیلئے پیسوں کی ضرورت ہوتی ہے ۔ اس لئے انہوں نے پیسہ کمانے کی یہ صورت نکالی کہ پیڈ نیوز شائع کی جائے ؟ مگر بکرے کی ماں کب تک خیر منائے گی ۔ پکڑے گئے اور اردو ٹائمز سے نکالے گئے ۔

ممبئی کے قدیم اردو اخباروں میں اردو ٹائمز کا بھی نام ہے جسے کسی زمانے میں کافی مقبولیت حاصل رہی ۔ کیوں کہ اس کے ساتھ اردو کے کافی اہم صحافی اور ادیب وابستہ رہے تھے ۔ اب یہاں جہلا کا عمل دخل ہے ۔ زیر نظر خبر میں آپ جو تصاویر دیکھ رہے ہیں اس کو بڑا کرکے کے پڑھیں اور اردو کے نام پر اردو کا جنازہ اٹھانے والوں کی حرکتوں پر سینہ کوبی کریں ۔

اردو ٹائمز میں کوئی بھی قابل اردو صحافی نہیں ہے اب جو بھی وہاں ہے اس کی کوشش یہ ہے کہ کون کتنا بڑا چاپلوس بن سکتا ہے ۔ حالانکہ یہاں تنخواہ بھی چار چھ ماہ گزر جانے کے باوجود ملنے کی امید نہیں رہتی ۔ کئی ایسے سابق ورکنک جرنلسٹ ہیں جن کی تنخواہ یہاں اٹکی ہوئی ہے ۔ اس کے باوجود یہاں ٹکے رہنے کی دو ہی وجہ نظر آتی ہے اول کہ جو بے چارے اردو صحافت سے وابستہ ہیں ان کیلئے کوئی نعم البدل نہیں ہے یا پھر وہ لوگ جن کی فطرت ہی چاپلوسی کرنے کی ہوتی ہے ۔ ایک تیسری قسم بھی جاہلوں کی جنہیں کچھ نہیں آتا ۔ صرف یہی نہیں کہ انہیں خبر نگاری نہیں آتی بلکہ انہیں اردو بھی نہیں آتی ۔

عام طور پر اردو کے تعلق سے جب بات آتی ہے تو کہا جاتا ہے کہ حکومت نے اردو کے ساتھ سوتیلا رویہ اپنایا ہے ، یہ درست بھی ہے مگر کیا صرف حکومتوں کے سہارے ہی کوئی قوم اپنی تہذیب کو باقی رکھ سکتی ہے ؟ اپنی تہذیب کو باقی رکھنے کیلئے اس کے تئیں خود کو وقف کرنا پڑتا ہے ۔ جیسے یہودیوں اور سکھوں نے دنیا کے ہر گوشے میں اپنی تہذیب اور اپنی زبان کی حفاظت کی ہے ۔

اصل میں اردو کے قاتل اردو اخبارات کے مالکین ہیں جو اردو سے نابلد ہیں مگر اردو اخبارات نکال کر اپنی دولت اور سماجی قد میں اضافہ کرتے ہیں ۔ مگر اردو کے ذریعہ ان پر کئے گئے احسانوں کا یہ بدلہ ہے کہ وہ اردو کی قبر کھود رہے ہیں ۔ اس کیلئے وہ مسلمانوں کی جھوٹی ہمدردی کا ڈھونگ رچاتے ہیں ۔ ایسے ایسے جاہل انپڑھ اور گنوار لوگوں کی پیڈ نیوز شائع کرکے انہیں قوم کے سر پر مسلط کرتے ہیں جن کے بغیر قوم زیادہ محفوظ تھی ۔

Leave A Reply

Your email address will not be published.