سنئیر قائدین کے مقد مات کا کیا ہوگا؟

کیا شرد پوار، اجیت دادا، بھجبل، اشوک چوہان کے خلاف عائد الزامات ختم ہوں گے؟ 

عارِف اگاسکر

سر کاریں آتی ہیں اور چلی جاتی ہیں لیکن عوام ہیں کہ اپنے ہی مسائل سے جو جھتی رہتی ہے۔ان کے لیے سڑکیں، بجلی، پانی، تعلیم،صاف صفائی اور دیگر کئی مسائل اہم ہیں۔اور وہ چاہتے ہیں کہ ان کا تدار ک ہویا ان میں کمی واقع ہو۔ لیکن دیکھا گیا ہے کہ آزادی کے۷۲؍ برسوں بعد بھی ان کو درپیش ان مسائل کا تدارک تو کجا ان میں کوئی کمی نہیں ہوئی ہے بلکہ روز بروز انھیں نت نئے مسائل کا سامنا کر نا پڑتا ہے یہاں تک کہ وہ اپنے بنیادی مسائل سے تک محروم ہیں۔جبکہ اربابِ اقتدار دعویٰ کر تے ہیں کہ عوام کے بنیادی مسائل کو حل کر نے میں وہ پیش پیش ہیں۔اربابِ اقتدار کے دعوے کتنے جھو ٹے ہیں اس کو اگر سمجھنا ہے تو ملک کی بے روزگاری، کسانوں کی خودکشی، تجارتی بحران، جنسی جرائم میں اضافہ،حفظان صحت کا فقدان جیسے متعدد ایسےمسائل ہیں جنھیں ملک کےکسی بھی علاقہ دیکھا جا سکتا ہے اور محسوس کیا جا سکتا ہے۔ جبکہ ہمارے وہ نمائندے جنھیں ہم نے اپنے قیمتی ووٹوں سےبلدیہ سے لے کر پارلمینٹ کے ایوانوں تک پہنچا یا ہے کس طرح لوٹ کھسوٹ میں مصروف ہیں یہ روز روشن کی طرح عیاں ہے۔ عوام کی فلاح و بہبودگی کے لیےمختلف منصوبوں پر لاکھوں کروڑوںکی کثیر رقم خرچ کی جا تی ہے اور کئی سالوں بعد پتہ چلتا ہے کہ مذکورہ منصوبوں میں بڑے پیمانے پر بد عنوانی ہوئی ہے۔بد عنوانی کا انکشاف ہو نے پر ان عوامی نمائندوں کے خلاف مقد مات درج ہو تے ہیں اور عدالتوں میںبر سوں تک چلنے والی کارروائی کے بعد نتیجہ لاحاصل ہو تا ہے۔

۳؍ دسمبر کے مراٹھی شامنامہ ’سندھیا کال‘ کی مدیرروہِنی کھاڈیلکر۔ پوتنِس اپنی خصوصی رِپورٹ میں رقمطراز ہیں کہ ۲۰۰۹ء سے ۲۰۱۴ءکے دمیان آبپاشی بد عنوانی کا معاملہ سامنے آیا جس میںراشٹر وادی کانگریس کے لیڈر اجیت دادا پوار کو ملوث بتایا جا تا ہے۔ اس وقت اجیت دادا پواروِ دربھ اِرِگیشن ڈیو لپمینٹ کارپوریشن کے چیر من تھے۔ اس دوران مذکورہ پروجیکٹ میں کئی اصولوں کو بالائے طاق رکھتے ہوئے بڑے پیمانے پر بد عنوانی کیے جانے کا الزام ہے۔اور اس تعلق سے عدالت میں مقدمہ بھی دائر کیا گیا ہےجس کی تفتیش مہاراشٹر کی انسداد رشوت ستانی محکمہء (اے ، سی، بی)کے ذریعہ کی جا رہی ہے۔ اس معاملے میں ۲۴؍ ایف آئی آر درج کیے گئے ہیںلیکن درج شدہ ایف آئی آر میںاجیت دادا کےنام کا تذکرہ نہیں ہے۔ اس کے باوجود اس بد عنوانی کے معاملے کے لیے انھیں ہی مورد الزام ٹھہرایا جا رہا ہے۔ ۲۰۱۸ء میںانسداد رشوت ستانی دستہ کےصدر سنجئے بروےکے ذریعہ عدالت میں داخل کیے گئےحلف نامہ میں صاف طور پر کہا گیا ہے کہ آبپاشی محکمہء کا ٹھیکہ دیتے ہوئے اجیت دادا کا ہر جگہ ہاتھ تھا۔فی الحال اس معاملہ کی تفتیش جاری ہے اور ۲۶۵۴؍ ٹھیکوں میں صرف ۲۱۲؍ معاملات کی تفتیش مکمل ہو سکی ہے۔

بد عنوانی کے دوسرے ایک معاملے کا تذکرہ کر تے ہوئے روہِنی کھا ڈیلکر۔پوتنِس لکھتی ہیں کہ قلابہ میںواقع ۳۱؍ منزلہ آدرش ہائوسنگ سو سائٹی نامی عمارت فوجی افسران اورجنگ میں شہید فوجی افسران کی بیویوںکے لیے تعمیر کی گئی تھی لیکن اس عمارت کے فلیٹ کا استعمال سیاسی لیڈران اور اعلی ٰسرکاری حکام نے کیا۔جبکہ سر کار نے انتہائی کم قیمت پر مذکوہ عمارت کے فلیٹ سیاسی لیڈران کو فروخت کیے۔اس معاملے میں سی بی آئی نے ایف آئی آر درج کی ہےجس میں ۱۴؍ سبکدوش فوجی افسران، سیاسی لیڈران اور سیاسی افسران کے نا م درج ہیں۔مذکورہ فہرست میںسب سے اوپر اس وقت کےوزیر اعلیٰ اور کانگریس کے لیڈر اشوک چوان کا نام بھی شامل ہے۔آدرش بد عنوانی معاملے میں اشوک رائو چو ہان کا نام آنے پر اس وقت کے گورنر وِدیا ساگر رائونے اشوک رائو چو ہان کے خلاف تفتیش کر نے کی اجازت دی تھی۔ جس کے بعد اشوک چوہان کووزیر اعلیٰ کا عہدہ چھوڑ نا پڑا تھا۔ اس سلسلے میں بامبے ہائی کورٹ نے ۲۰۱۷ء میں اپنی تفتیش جاری رکھی لیکن کارروائی کو روک دیا تھا۔فی الحال سی بی آئی نے ۲۰۱۲ء میں جو چارج شیٹ عدالت میں داخل کی ہے اس کے بارے میںعدالت کی سماعت ہونی ابھی تک باقی ہے۔

مذکورہ معاملے کی تفتیش انفو رسمینٹ ڈائریکٹوریٹ(ای ڈی) تک پہنچنے کے بعد مذکورہ محکمہء نے ۲۰۱۲ء میں منی لانڈرنگ کا مقدمہ درج کیا اور۱۴؍ ناموں میںسے اشوک چوہان کے خلاف ’پی ایم ایل اے‘قانون کے تحت الزام عائد کیا گیا ہے۔ گزشتہ ہفتہ میں ای ڈی کے افسران ’آدرش‘ سو سائٹی میں گئے تھےاور انھوں نے فلیٹ کی پیمائش کی تھی۔ اس سلسلے میں ۲۰۱۲ء میں ایف آئی آر داخل کی گئی اور فلیٹ کی پیمائش کر نےوالی ایجنسی پر بد عنوانی کاالزام عائد کیا گیا۔ مذکورہ الزام کو واپس لینے کے لیےمہاراشٹڑ حکومت کوبڑی جد و جہد کر نا پڑے گی۔فی الحال راشٹر وادی کانگریس اورکانگریس پارٹی کے لیڈران کی سیاسی بساط پر زبردست پکڑ ہو نے کے سبب ان پارٹیوں کے لیڈران اپنے اپنے مقدمات کو جلد ازجلدختم کر نے کی کو شش کریں گے تا کہ آج یا کل اگرسرکار گر جائے تو خود کو بری کیا جا سکے! کیو نکہ یہ ہر کوئی محسوس کرتا ہو گا کہ جب تک ان پریہ الزامات عائد ہیں تب تک ان کا اہم عہدوں پر فائز ہو نا مشکل ہو گا!

اینٹی کرپشن بیورونے راشٹر وادی کے لیڈر چھگن بھجبل پر ’مہاراشٹر سدن‘بد عنوانی کے معاملہ میںبہت بڑا الزام عائد کیا ہے۔مذکورہ الزام کے سبب چھگن بھجبل کو دو سال تک جیل میں رہنا پڑا تھا۔رِ یاستی حکومت کی جانب سےدہلی میں واقع ایک قطعہ اراضی کو نجی ڈیولپر کے سپرد کیا گیا تھا جس نے بہت خوبصورت مہاراشٹر سدن نامی عمارت کی تعمیر کی لیکن اس کے عوض میں اس کے ذریعہ بڑی رقم ہڑپ کر نے کا الزام عائد کیا جا تا ہے۔جبکہ اس معاملے میں چھگن بھجبل پر بھی بد عنوانی کا الزام عائد کیا جا تا ہے جو اس وقت پی ڈبلیوڈی محکمہء میں وزیر تھے۔ اس معاملے میںمارچ ۲۰۱۶ءمیں چھگن بھجبل کے خلاف چارج شیٹ داخل کی گئی۔امسال ماہ ستمبر میںمذکورہ معاملے کی تفتیش مکمل ہو نےکے بعد اس کی رپورٹ عدالت میں پیش کی گئی لیکن ابھی تک عدالت کا پورا کام کاج باقی ہے۔ مذکورہ معاملے کو ای ڈی کے سپرد کیا گیا ہےجس کی سماعت اور فیصلے کے لیے کم ازکم دو سے تین سال کاعرصہ درکار ہے۔اس ضمن میں ای ڈی نے بتایا کہ ’ مہاراشٹر سدن‘ کا ٹھیکہ بہت بڑا تھا۔ اس سلسلے میں ان کا الزام ہے کہ اس ٹھیکے اور دیگر ٹھیکوں کے لیےبھجبل نے ’کک بیک‘  کے ذریعہ۸۷۰؍کروڑ کی رقم وصول کی ہے۔ لیکن چھگن بھجبل کا کہنا ہے کہ ’مہاراشٹر سدن‘کی عمارت پر۱۰۰؍ کروڑ کی لاگت آئی ہے اور حکومت نے۱۰۰؍ کروڈ کی رقم ہی فراہم کی تھی۔پھر۸۷۰؍کروڑ کی ر قم ہڑپنے کا الزام کیسے لگایا جا سکتا ہے؟۲۰۱۶ء میں بھجبل کو ای ڈی کے ذریعہ گرفتار کیا گیا تھا اوردو سال کی قیدبھگتنے کے بعداسی سال ۲۰۱۹ء میں چھگن بھجبل کو ضمانت حاصل ہوئی ہے۔ ای ڈی کے ذریعہ فرد جرم عائد کر نے کے باوجود ابھی تک بھجبل کو عدالتی کارروائی کا سامنا نہیں کر نا پڑا ہے۔فی الحال بھجبل وزیربن گئے ہیں اس لیے اس مقدمہ کو ختم کر نے کے لیے وہ یقیناً کو شش کریں گے۔ اس سلسلے میں اپنےرد عمل کا اظہار کر تے ہوئے چھگن بھجبل نے کہا تھا کہ’’میںزندہ رہوں گایا نہیںاس بارے میں  مجھےشبہ تھا،جیل میں مجھے مسلسل احساس  ہو تا رہا کہ میں مر جائوں گا۔لیکن خدا کے فضل سے اور شردپوارکے آشیرواد سے میںایک بار پھر وزیر بن گیا ہوں۔

گزشتہ برس ’مہاراشٹر اسٹیٹ کو آپریٹیو بینک‘میں ہوئی بد عنوانی کے معاملے میںکھلبلی مچ گئی تھی۔ جس کے بعد ممبئی پولیس نےبامبے ہائی کورٹ کے حکم سے ای او ڈبلیو کے پاس یہ مقدمہ دائرکیا تھا۔اس مقدمہ میں ۷۰؍ افراد کے نام درج ہیںجن میںاجیت دادا پوارکا نام بھی ملزمین کی فہرست میںشامل ہے۔مذکورہ معاملے میں ان پرکم ازکم ایک ہزار کروڑروپیوں کی بد عنوانی کا الزام عائد کیا گیا ہے۔اس معاملے کی تفتیش کاشتکاری، قومی بینک اور نا بارڈ کے ذریعہ کی جائے گی۔خود اجیت دادا پوار ’مہاراشٹر کوآپریٹیو بینک‘ کے چیر من تھے،ان پر ای او ڈبلیو اور ای ڈی کے ذریعہ فرد جرم داخل کی گئی ہے۔ای ڈی کے ذریعہ درج کی گئی ایف آئی آر میںاجیت دادا پوار کے علاوہ راشٹر وادی کانگریس پارٹی کے صدر شرد پوارکا بھی نام ملزمین کی فہرست میں شامل ہے۔دونوں پر ہی منی لانڈرنگ کا مقدمہ دائر کیا گیا ہے۔جس کی وجہ سے نئے سال میں شرد پوار اور اجیت دادا پوارکو جیل میں ڈالنے کا مرکز کا منصوبہ تھا،لیکن اچانک مہاراشٹر میں ’مہا وِکاس اگھاڑی کی سرکارقائم ہونے کی وجہ سےفی الحال یہ منصوبہ کچھ عرصہ کے لیےتھم گیا ہے۔

arifagaskar@gmail.com   mob:9029449982

Comments (0)
Add Comment