ممتازمیر
ترکی میں ۰۳/اپریل سے ۳مئی تک علاقائی دفاعی میلہ/ نمائش لگی ۔ جسےInternational Defence Indsustries fair 19 کا نام دیا گیا ہے۔جس کامخفف IDEF19ہے۔یہ میلہ ہر دو سال میں ایک بار ہوتا ہے ۔ یہ علاقے کا انتہائی اہم دفاعی میلہ ہے جو ابھی چل رہا ہے ۔
ترکی کسی زمانے میں ۰۸ فی صد دفاعی سازو سامان درآمد کرتا تھا۔مگر گذشتہ ایک دہائی میں ترکی کے حکمرانوں نے دفاعی شعبے میں خود انحصاری کو سب سے زیادہ ترجیح دی ہے اب ترکی صرف ۵۳ فیصد دفاعی سازوسامان درآمد کر رہا ہے ۔ یعنی گذشتہ ایک دہائی کے دوران ۵۴فی صد تک ترکی دفاع کے شعبے میں خود کفیل ہوا ہے۔ہمارے نزدیک یہ بھی ایک بڑا achievmentہے مگر ترکی کے حکمرانوں کا ٹارگٹ یہ ہے کہ جلد سے جلد صد فی صددفاعی سازوسامان ملک کے اندر ہی تیار کئے جائیں اور وہ دشمنوں سے زیادہ جدید ہوں ۔ فی الوقت ترکی ٹینک گھر میں ہی تیار کر رہا ہے ۔ مثلاً تلپارلائٹ ٹینک جسے اوٹوکار کمپنی نے بنایا ہے اور جسے اس دفاعی میلے میں رکھا گیا ہے ۔ یہ ٹینک نیو جنریشن آرمرڈ انفنٹری کمبیٹ وہیکلزکی ضرورت ہے ۔ اس کے اب تک تین ممالک سے آرڈر بھی مل چکے ہیں ۔
خلافت عثمانیہ میں دنیا کے سمندروں پر ترکی کے بحری بیڑوں کا راج ہوا کرتا تھا ۔ دنیا بھر کے امیرالبحر باربروسہ برادران کے نام سے کانپتے تھے ۔ یقیناً ترکی کی یہ خواہش ہوگی کہ وہ اپنا نام اور مقام دوبارہ حاصل کرلے ۔ اس میلے میں بھی ترکی نے بحری فوج کی مدد کے لئے بہت ساری نئی چیزیں متعارف کروائی ہیں ۔ جو جدید ترین بھی ہیں اور بحری فوج کے لئے انتہائی ضروری بھی ۔
ترکی کی بنیادی اور بڑی دفاعی سازو سامان تیار کرنے والی تین کمپنیوں کے نام یہ ہیں۔(۱)Aselsan (۲)Havelsan (۳)Rokestan اس کے علاوہ پرائیویٹ سیکٹر سے بھی بہت سی خانگی کمپنیاں اس نمائش/ میلے میں حصہ لے رہی ہیں ۔ یہ نمائش ترک آرمڈ فورسس فاؤنڈیشن کے زیر سر پرستی منعقد کی جارہی ہے اس میلے میں صرف بری ، بحری اور فضائی دفاعی سازو سامان کی نمائش نہیں ہوگی بلکہ اس میں خلائی اسٹڈیز اور انڈسٹریزکو بھی مواقع حاصل ہونگے ۔ اس کے علاوہ ترکی دنیا کا چوتھا بڑا ایرواسپیس کمپلکس بھی بنا رہا ہے جہاں ایک ہی چھت کے نیچے ایئر کرافٹ کے پیچیدہ ترین اجزاء/اسپیئر پارٹس بنائے جاسکیں گے ۔ اس نمائش/ میلے میں بے شمار نئے حربی نظام کی نمائش ہوگی(تازہ ترین اطلاعات کے مطابق ترکی نے شعبہء دفاع کی درجنوں نئی ایجادات اس نمائش میں رکھا ہے جسمیں ۰۷ ممالک کے ۸۴۱ وفود شریک ہوئے ہیں) ترکی کے نئے نسل کے ٹینک تباہکارNew Generation Tank Destroyer کواس میلے میں پہلی بار رکھا جائے گا ۔ یہ میلہ ترکی کو بین الاقوامی دفاعی سازوسامان تیار کرنے والوں میں کئی قدم آگے لے جائیگا ۔ اس کے علاوہ دفاعی کمپنی Aselsan جدید ترین ریموٹ کنٹرولڈ ہتھیار تیار کررہا ہے ۔ ان کے ۹۱ ممالک سے آرڈر مل چکے ہیں انھیں بھی نمائش کی زینت بنایا جائے گا ۔ سال گذشتہ ترکی کو ۲۱بلین ڈالر کے آرڈر ملے تھے مگر وہ صرف ۲بلین ڈالر کاآرڈر سپلائی کر پائے تھے ۔ اس بار انھوں نے ڈھائی بلین کا نشانہ رکھا ہے ۔
گذشتہ کئی سالوں سے انڈیا اسلحے کی درآمد کے معاملے میں ٹاپ پر ہے ۔ ہمارا ملک دنیا کے اسلحوں کا ۲۱ فیصد درآمد کرتاہے اور یہ اس کے باوجود ہے کہ خود ہماری دفاعی صنعت بہت بڑی ہے ۔ مگر یہ غلط بھی نہیں ہے کیونکہ ہمارے دیش کا دشمن ہم سے بھی بڑا ہے ۔ ہمیں ہر معاملے میں چین کو مد نظر رکھ کراقدامات کرنے پڑتے ہیں ۔ پاکستان کا نام توبیوقوف عوام کومزید بے وقوف بنانے کے لئے لیا جاتا ہے ۔ مگر عرب ممالک کے ساتھ تو ایسا کوئی مسئلہ نہیں ہے ۔ ایران کا مسئلہ خود ایران کی مدد سے کھڑا ہی اسلئے کیا گیا ہے کہ عرب ممالک اسلحہ خریدتے رہیں اس لئے آج وطن عزیز کے بعد دنیا میں اسلحوں کا سب سے بڑا خریدار سعودی عرب ہے ۔ آغاز اسلام میں جو دنیا کی عقلمند اور مضبوط ترین قوم تھی آج بزدل اور بے وقوف ترین قوم بن چکی ہے ۔ ایک بوڑھے صحافی سے اس طرح ڈر جاتے ہیں کہ اسے گھر کے اندر بلا کر ٹکڑے ٹکڑے کر ڈالتے ہیں ۔
مجرم ذہین ہوتا ہے ۔ یہ جرم بھی حماقتوں کے ساتھ کرتے ہیں ۔ پھر مصر ہے متحدہ عرب امارات ہے قطر ہے یہ بھی اسلحوں کی دوڑ میں شامل ہیں ۔ ہزاروں خواہشیں ایسی کہ ہر خواہش پہ دم نکلے ۔ برسوں سے ہماری خواہش ہے کہ جو اربوں کھربوں ڈالر کے اسلحے امریکہ یا دیگر ممالک سے خریدے جارہے ہیں وہ ترکی سے خریدے جائیں ۔ سوائے ان کے جن کا نعم البدل ترکی کے پاس نہ ہو ۔ اس میں کئی فائدے ہیں ۔ پہلا تو یہ ترکی جدید اور فریش اسلحہ دے گا ۔ سیکنڈ ہینڈ یا ازکار رفتہ نہیں ۔ دوسرا یہ کہ ترکی قیمت واجبی لے گا لوٹے گا نہیں ۔ تیسرا یہ کہ ترکی سے ٹیکنالوجی بھی حاصل کی جا سکتی ہے ۔ امریکہ اور ترکی کا فی الوقت یہی تنازعہ ہے ۔ امریکہ ترکی کوروس کے S-400ڈیفنس میزائل سسٹم کی جگہ اپنے پیٹریاٹ میزائل بیچنا چاہتا ہے مگر بغیر ٹیکنالوجی کے ۔ جبکہ روس کے S-400 امریکی پیٹریاٹ سے بہتر بھی ہیں اور ٹیکنالوجی کے ساتھ مل رہے ہیں ۔ جو پیسا امریکہ و دیگراسلام دشمن ممالک کے پاس جا رہا ہے ترکی کے پاس جائے تو ہمیں یقین ہے کہ ترکی اور مضبوط ہوگا ۔ اس کی دفاعی صنعت اور ترقی کریگی ۔ ہتھیاروں کے تعلق سے ریسرچ بھی بڑھے گی ۔ فی الوقت امریکہ دنیا کا مقروض ترین ملک ہے ۔ اور چین سعودی عرب اور جاپان کی بزدلی کی وجہ سے قائم ہے ۔ جب زوال آتا ہے تو وہ ہمہ گیر ہی ہوتا ہے ۔ اور قوموں کی تمام صلاحیتوں کو کھا جاتا ہے ۔ اب امریکہ سے کچھ نئے کی امید رکھنا بے وقوفی ہے ۔
یوروپی یونین کی طرح مسلمانوں کی بھی ایک تنظیم ہے OICیعنی Organisation Of Islamic Countries جسکا کام صرف سننا بولنا اور دیکھنا ہے ۔ اس لئے کچھ من چلے،عام لوگوں میں سے نہیں ، سربراہان مملکت سے اسےOh, I See کہتے ہیں ! کاش کے یہ یوروپی یونین کی طرح کام کی چیز ہوتی۔اور اس کا سربراہ ترکی ہوتا تو آج عالم اسلام کی صورتحال کچھ اور ہوتی ۔ گذشتہ ۷۱/۸۱ سالوں سے کبھی کبھی اس قسم کی خبریں میڈیا کی زینت بن جاتی ہیں کہ فلاں مسلم ملک کا فلاں مسلم سائنسداں پراسرار طریقے پر مارا گیا ۔ امریکہ کے عراق پر قبضے کے بعدعراق کے کم و بیش تمام غیر معمولی دماغ ٹارگٹ کلنگ کا شکار ہوئے ہیں ۔ خبروں کے مطابق بہت سارے مصری سائنسدانوں کو بھی نشانہ بنایا گیا ہے ۔ اور اس کام میں موساد اور سی آئی اے ہی نہیں ، کہا جاتا ہے کہ ایرانیوں کا بھی حصہ ہے ۔ سنی سائنسدانوں کو ختم کرنا ان کی بھی ضرورت ہے ۔ ہم کبھی کبھی کہتے ہیں کہ مسلمانوں کو باہر کے دشمنوں کی ضرورت نہیں ، خیر اگر یوروپی یونین کی طرز پر ہم میں بھی اتحاد ہوتاتو ہمارے اعلیٰ دماغ یوں تر نوالہ نہ بنتے ۔
مضمون نگار سے رابطہ : 7697376137