نئی دہلی : اردو میں یہ اپنی نوعیت کی پہلی کوشش ہے جس کے لیے قومی اردو کونسل کو ہمیشہ یاد رکھا جائے گا ۔ اردو میں ابھی تک بریل کے حوالے سے کوئی کام نہیں ہوا ہے ۔ نابینا افراد کے لیے قومی اردو کونسل کا یہ قدم لائق تحسین ہے ۔ یہ باتیں مولانا آزاد یونیورسٹی جودھپور کے صدر اور معروف دانشور پروفیسر اخترالواسع نے قومی اردو کونسل کے صدر دفتر میں اردو بریل کی تیاری کے سلسلے میں منعقدہ ورکشاپ میں کہیں۔ اس سے قبل قومی اردو کونسل کے ڈائرکٹر ڈاکٹر شیخ عقیل احمد نے سبھی مہمانان کا استقبال کیا اور اس ورکشاپ کی اہمیت اور اس کے مقصد پر روشنی ڈالی ۔ انھوں نے کہا کہ اردو میں بریل کی ضرورت برسوں سے تھی اور اس سلسلے میں کسی پیش رفت کا نہ ہونا بے حد افسوسناک ہے ۔ قومی اردو کونسل اب اس کام کو انجام تک پہنچائے گی ۔
قومی اردو کونسل کی اسسٹنٹ ڈائرکٹر شمع کوثر یزدانی نے سبھی شرکا کا تعارف کرایا ساتھ ہی ورکشاپ کے حوالے سے تفصیلی گفتگو کی۔ پروفیسر تصدق حسین نے بریل مواد کی تیاری کے لیے سب سے پہلے ٹارگیٹ گروپ پر توجہ دینے پر اصرار کیا۔ انھوں نے اردو میں بریل کے بنیادی مواد کی تیاری کی بھی وکالت کی ۔ محمد نیاز نے بتایا کہ اردو میں چودہ حروف ایسے ہیں جو انگریزی ، ہندی اور عربی تینوں میں ایک ہی جیسے ہیں ۔ ان کا من حروف کو ہم نے مجوزہ اردو بریل میں شامل کیا ہے۔ ایسے حروف جو ہندی آواز پر مشتمل ہیں وہ پانچ ہیں ۔ آگرہ سے تشریف لائے اکھل کمار شری واستو نے اپنی سماجی تنظیم انتردرشٹی کے ذریعے تیار کردہ کتاب ’دِرِشٹی ہِینتا سے بچاؤ‘ کو اردو میں تیار کرنے پر بھی زور دیا اور کہا کہ ہمیں سب سے پہلے بچوں کو بینائی کی اہمیت اور چھوٹی چھوٹی ورز شوں سے ان میں آنکھ کے تئیں بیداری پیدا کرنی ہوگی ۔ پروفیسر اخترالواسع نے ممتاز بانو سے آسان اور عام فہم اردو میں ایک کتاب تیار کرنے کی بھی درخواست کی تاکہ اردو پڑھنے والے بچے آسانی سے پڑھ سکیں ۔
مذکورہ ورکشاپ کے بعد اردو بریل کو بی سی آئی (Braille Council of India)کی منظوری کے لیے بھیجا جائے گا ۔ اس ورکشاپ میں اردو میں بریل مواد کی تیاری اور اس سلسلے میں درپیش مسائل پر بھی گفتگو کی گئی ۔ ورکشاپ میں پروفیسر تصدق حسین ، نیاز احمد ، فردوس رحمان ، ممتاز بانو ، اکھل کمار شری واستو ، پرشانت ٹنڈن ، ایس ایم اشفاق اور ڈاکٹر محمد افضل کے ساتھ ساتھ قومی اردو کونسل کے اسسٹنٹ ایجوکیشن آفیسر ڈاکٹر محمد فیروز عالم اور ریسرچ اسسٹنٹ محمد شہاب الدین قاسمی بھی شامل ہوئے ۔