صرف نیوز ہی نہیں حقیقی ویوز بھی

اگنی پتھ کے اعلان کے ساتھ ہی بہار سمیت کئی ریاستیں جھلسنے لگیں

74,632

بے روزگار نوجوانوں نے بی جے پی دفتر اور ریل کو نذر آتش کردیا بڑے پیمانے پر تشدد کے سامنے مسلم نوجوانوں کے سینوں کو گولیوں سے چھلنی کرنے والی پولس بے بس

نئی دہلی : مرکزی حکومت کی فوج میں بھرتی کے تعلق سے اگنی پتھ اسکیم کے خلاف بے روزگار نوجوانوں کا غصہ پھوٹ پڑا جو بھیانک تشدد میں تبدیل ہوگیا ہے اور اس سے بڑے پیمانے پر سرکاری و نجی پراپرٹی کو نقصان پہنچ رہا ہے ۔ احتجاج کی شروعات بہار کے مظفر پور ، آرہ اور دیگر شہروں سے ہوئی مگر خبریں آرہی ہیں کہ مدھیہ پردیش ، راجستھان اور اتر پردیش میں بھی اس کی تپش پہنچ چکی ہے ۔

مرکزی حکومت کی اگنی پتھ اسکیم کے خلاف احتجاج کا سلسلہ لگاتار دوسرے دن بھی جاری ہے اور بالخصوص بہار کے نوجوان اس کے خلاف شدید مظاہرے کر رہے ہیں۔ گزشتہ روز جہاں مظفرپور، آرہ اور بکسر میں نوجوانوں نے صدائے احتجاج بلند کی وہیں آج یعنی جمعرات کو جہان باد سے مظاہرے کی اطلاعات موصول ہو رہی ہیں۔

این ڈی ٹی وی کی رپورٹ کے مطابق نوجواونوں نے اگنی پتھ اسکیم کے خلاف جہان آباد کے کاکو موڑ کے قریب آگزنی کی اور دو شاہراہوں این ایچ 83 اور این ایچ 110 کو جام کر دیا۔ نوجوان مرکزی حکومت کے خلاف نعرہ بازی کر رہے ہیں۔ جبکہ کچھ نوجوان ریلوے ٹریک پر بھی دھرنا دے رہے ہیں، اس کے سبب پٹنہ- گیا ریلوے لائن پر ٹرینوں کی آمدورفت متاثر ہو گئی ہے۔

واضح ہو کہ ‘اگنی پتھ اسکیم’ کے تحت 17 سے 21 سال کے نوجوانوں کو فوج میں چار سال کے لیے کنٹریکٹ پر بھرتی کیا جائے گا لیکن اسکیم کے تحت بھرتی کئے گئے نوجوانوں میں سے بیشتر کو 4 سال کے بعد بغیر پنشن اور دیگر فوائد کے لازمی ریٹائرمنٹ دے دی جائے گی۔ بہار میں اس اسکیم کے خلاف شدید احتجاج کیا جا رہا ہے۔

گزشتہ روز بکسر ضلع کے ریلوے اسٹیشن پر پہنچنے والے 100 سے زیادہ نوجوان پٹریوں پر بیٹھ گئے، جس کی وجہ سے پٹنہ جانے والی جن شتابدی ایکسپریس کا آگے کا سفر تقریباً 30 منٹ تک متاثر ہوا۔ مظاہرین نے منگل کو وزیر دفاع راج ناتھ سنگھ کے اعلان کردہ منصوبے کے خلاف نعرے لگائے۔

مظفر پور شہر میں، فوج میں بھرتی امیدواروں کی ایک بڑی تعداد نے چکر میدان، جہاں وہ فوجیوں کی بھرتی کے لیے لازمی جسمانی ٹیسٹ کے لیے آتے ہیں، کے آس پاس کی سڑکوں پر ٹائر جلا کر اپنے غم و غصے کا اظہار کیا۔ مظاہرین کا کہنا تھا کہ انہوں نے مسلح افواج کے لیے درکار فزیکل ٹیسٹ پاس کر لیا ہے لیکن گزشتہ دو سالوں سے کوئی بھرتی نہیں ہوئی۔ انہوں نے فوج میں بھرتی کا پرانا نظام بحال کرنے کا مطالبہ کیا۔

دریں اثنا، بہار قانون ساز اسمبلی میں قائد حزب اختلاف تیجسوی یادو نے ٹوئٹ کیا، "اگر ملک کے سب سے بڑے آجر، ہندوستانی ریلوے اور فوج میں نوکریاں کنٹریکٹ اور انتظامی خدمات میں لیٹرل انٹری کے نام پر دی جا رہی ہیں، تو نوجوان کیا کریں گے؟‘‘ انہوں نے طنزیہ انداز میں کہا، ’’کیا نوجوان تعلیم اور چار سال کی کنٹریکٹ کی نوکری مستقبل میں بی جے پی کے سرمایہ دار دوستوں کے کاروباری اڈوں کی حفاظت کے لیے حاصل کریں گے۔‘‘ انہوں نے کہا کہ قلیل مدتی عارضی خدمات کے ساتھ ایک بڑی آبادی 22 سال کی عمر میں بے روزگار ہو جائے گی۔ کیا اس سے ملک میں امن و امان کے مسائل پیدا نہیں ہوں گے؟

پرتشدد احتجاج کرنے والے طلباء اور نوجوانوں کے ہجوم نے بی جے پی کے دفتر پر بھی دھاوا بول دیا اور اسے آگ لگا دی۔ نوادہ کے اتووا میں واقع بی جے پی کے دفتر میں آگ لگا دی گئی ہے۔ بتایا جاتا ہے کہ ہزاروں مشتعل مظاہرین نے بی جے پی کے دفتر کو آگ لگا دی ہے۔ جس سے بڑے پیمانے پر نقصان کا خدشہ ظاہر کیا جارہا ہے۔ بی جے پی کے دفتر میں آگ لگنے کی اطلاع ملتے ہی مقامی انتظامیہ کا عملہ اور فائر بریگیڈ کی ٹیم موقع پر پہنچ گئی۔

Leave A Reply

Your email address will not be published.