صرف نیوز ہی نہیں حقیقی ویوز بھی

علی گڑھ مسلم یونیورسٹی، انڈیا ٹوڈے کے سروے میں ملک کی تیسری سب سے ممتاز یونیورسٹی قرار پائی

1,145

علی گڑھ : علی گڑھ مسلم یونیورسٹی (اے ایم یو) کے تعلیمی و تحقیقی امتیاز اور ملک و قوم کے لئے اس کی تعمیری خدمات کو قومی و بین الاقوامی سطح پر ہمیشہ تسلیم کیا گیا ہے۔ حال ہی میں مشہور بین الاقوامی ایجنسی کیو ایس ورلڈ یونیورسٹی رینکنگ میں اے ایم یو دنیا کی ایک ہزار ممتاز یونیورسٹیوں میں شامل رہی، جب کہ یو ایس نیوز اینڈ ورلڈ رپورٹ کی رینکنگ میں ہندوستانی یونیورسٹیوں میں علی گڑھ مسلم یونیورسٹی دوسری سب سے ممتاز یونیورسٹی کے طور پر جگہ بنانے میں کامیاب رہی ۔ اب مشہور انگریزی ہفت روزہ انڈیا ٹوڈے کی ممتاز اعلیٰ تعلیمی اداروں کی سالانہ رینکنگ میں اے ایم یو کو ملک کی تیسری سب سے عمدہ یونیورسٹی قرار دیا گیا ہے۔

اے ایم یو کے قیام کے سو برس پورے ہورہے ہیں، ایسے موقع پر یونیورسٹی ملک میں اعلیٰ تعلیم کے اداروں میں امیتازی حیثیت حاصل کرنے کی طرف رواں دواں ہے ۔ انڈیا ٹوڈے نے اے ایم یو کو 2000 میں سے مجموعی اسکور 1694.5 کے ساتھ تیسری پوزیشن عطا کی ہے۔ اے ایم یو کو پرسیپشن اسکور میں 1000 میں سے 969.9 پوائنٹ دئے گئے ہیں جو اسے یونیورسٹی آف حیدرآباد سے بھی فائق کردیتے ہیں۔خیال رہے کہ یونیورسٹی آف حیدرآباد، مذکورہ رینکنگ میں دوسرے مقام پر ہے۔ اِنٹیک کوالٹی اور گوورننس میں بھی اے ایم یو نے 167.5کا اسکور حاصل کرکے یونیورسٹی آف حیدآباد کو پیچھے چھوڑ دیا ہے جس کے 160.5 پوائنٹ ہیں۔

گزشتہ تین برسوں میں سب سے زیادہ پیٹنٹ حاصل کرنے کے معاملہ میں بھی انڈیا ٹوڈے نے اے ایم یو کو تیسری پوزیشن دی ہے، جب کہ سب سے زیادہ پوسٹ گریجویٹ کورسیز کی تدریس کے معاملہ میں اے ایم یو دوسرے مقام پر فائز ہے۔ یہاں 78؍پوسٹ گریجویٹ کورسیز کی تدریس ہورہی ہے۔

قابل ذکر ہے کہ انڈیا ٹوڈے نے ہندوستان کی ممتاز یونیورسٹیز کی اپنی سالانہ رینکنگ میں 900؍سے زائد یونیورسٹیوں اور قومی اہمیت کے حامل تقریباً 125؍اداروں کو شامل کیا ہے، جس میں جواہر لعل نہرو یونیورسٹی پہلے مقام پر، یونیورسٹی آف حیدرآباد دوسرے مقام پر اور علی گڑھ مسلم یونیورسٹی تیسرے مقام پر ہے۔

اے ایم یو وائس چانسلر پروفیسر طارق منصور نے اس شاندار حصولیابی پر یونیورسٹی کے اساتذہ ، ریسرچ اسکالرس اور طلبا طالبات کو مبارکباد پیش کی ہے اور ان سے معیاری اعلیٰ تعلیم کے لئے اپنی کوششیں جاری رکھنے کی اپیل کی ہے ۔ انھوں نے اساتذہ اور طلبہ پر زور دیا کہ وہ علمی امتیاز کے نئے افق اور تحقیق کے ابھرتے ہوئے میدانوں کی تلاش کریں۔

Leave A Reply

Your email address will not be published.