صرف نیوز ہی نہیں حقیقی ویوز بھی

’تین سال سے حج کمیٹی آف انڈیا نہیں ہے‘ مرکزتین مہینہ کے اندرحج کمیٹی آف انڈیاکی تشکیل کرے:سپریم کورٹ

63,951

نئی دہلی : عدالت عظمیٰ نے حج کمیٹی آف انڈیا کے سابق ممبر حافظ نوشاد احمد اعظمی کی مفاد عامہ کی عرضی پر فیصلہ سناتے ہوئے حکم دیا کہ تین مہینہ کے اندر سیکشن 3 اور 4 کے تحت مرکزی حکومت حج کمیٹی آف انڈیاکی تشکیل کرے۔ یہ اطلاع آج یہاں جاری ایک پریس ریلیز میں دی گئی ہے۔ریلیز کے مطابق یہ فیصلہ چیف جسٹس ڈی وائی چندر ٹوڑ جسٹس بمادی گھنٹم جسٹس نرسمہا جسٹس جی بی پارڈی والا کی چاررکنی بنچ نے کیا۔

یہ سماعت آج چیف جسٹس کی سربراہی میں ہوئی جس میں بحث کرتے ہوئے اعظمی کے وکیل سنجے آر ہیگڑے اور طلحہ عبدالرحمان نے بحث کرتے ہوئے عدالت سے کہا کہ تین سال سے حج کمیٹی آف انڈیا نہیں ہے جس سے حاجیوں کو سخت پریشانیوں کا سامنا کرنا پڑتاہے مرکزی حکومت ملک کے عازمین حج کے من مانے فیصلے تھوپ رہی ہے _ عدالت سےسخت سے سخت مرکزی حکومت کو ہدایات جاری کرنے کی اپیل کی _مرکزی حکومت کی طرف سے کے نٹراجن ایڈوکیٹ نے حصہ لیا _فریقین کی بحث سننے کے بعد عدالت عظمیٰ نے مرکزی حکومت کو تین ماہ کے اندر سیکشن 3 اور 4 کے تحت کمیٹی بنانے کیلیے فیصلہ سنادیا _اسی کے ساتھ ہی اس مفاد عامہ کی عرضی کا معاملہ فی الحال ختم کردیا۔

اعظمی نے اس فیصلہ پر اپنا رد عمل ظاہر کرتے ہوئے کہا کہ یہ ہمارے رفقا جو ہمارے ساتھ کسی نہ کسی طرح شریک رہے یہ ان کی کامیابی ہے اورساتھ ہی ساتھ ہمارے وکلا قابل مبارک باد ہیں جنھوں نے دس مرتبہ اس معاملہ کی سماعت کروائی اور کم سے کم 8 بار نمبر نہ آنے کی وجہ سے سماعت نہیں ہوئی بہرکیف دو برس میں ہمیں انصاف اورحق کی فتح ہوئی ہے ہم امید کرتے ہیں کہ مرکزی حکومت کے ذمہ دارمحترمہ وزیر اسمرتی ایرانی صاحبہ اور ذمہ دار افسران عدالت عظمیٰ کے فیصلہ کا احترام کرتے ہوئے حج ایکٹ 2002 کے تحت پوری شفافیت کے ساتھ حج کمیٹی آف انڈیا کی تشکیل کریں گے۔

Leave A Reply

Your email address will not be published.