صرف نیوز ہی نہیں حقیقی ویوز بھی

ملک کے آئین کو ختم کرنے کا منصوبہ رکھنے والے سی اے اے کے حق میں کھڑے ہیں : شمبھو کمار سنگھ

این آرسی ، سی اے اے اور این پی آرکے خلاف جمشیدپور کے گاندھی میدان میں ایک لاکھ سے زائد افراد کا عظیم الشان احتجاجی جلسہ

199,582

جمشیدپور : (ندیم احسن) پورے ملک میں امن و امان کا گمبھیر مسئلہ  کھڑا کرنے والے این آر سی’ سی اے اےاور این پی آر کے خلاف جمشیدپور نے اپنی جمہوری طاقت دکھائی – غور طلب ہے کہ  مذکورہ قوانین کے خلاف تمام مذاہب کے ماننے والے ، تمام مسالک و مذاہب ، سکھ ،ہند و،عیسائی وغیرہ مل کر جمشیدپور آزاد نگر کے گاندھی میدان میں جمع ہوئے جہاں عظیم الشان احتجاجی جلسہ کو خطاب کرتے ہوئے مقررین نےکہا "ہندومسلم  میں پھوٹ ڈال کر راج کرنا چاہتی ہے مرکزی حکومت  انہوں نے کہا کہ ستر برسوں سے امن شانتی کے ساتھ  ملک میں رہنے والے ہندوستانی شہریوں سے شہریت کا ثبوت مانگنے کی جرأت نہ کرے حکومت – غور طلب ہے کہ جمشیدپور کے تاریخی  گاندھی میدان میں ’سنودھان بچاؤ سنگھرش سمیتی‘

کے زیر اہتمام  ہندو مسلم سکھ عیسائی ‘کرمی یادو ‘دلت’آدی باسی کے طبقہ  نمائندہ شخصیات ایک اسٹیج نظر آئیں اس عظیم  جلسے کو خطاب کرنے کے لیے مہمان خصوصی کے طور پر نیشنل دستک دلی کے مدیر اعلیٰ شمھبو کمار سنگھ اور خصوصی  مقرر عدالت عظمیٰ (سپریم کورٹ) کے معروف وکیل ابوبکرسباق موجود تھے ۔

مہمان خصوصی شمبھو کمار سنگھ  نے کہا اس ملک میں آئین کو ختم کرنے کی گھناؤنی سازش رچی جا رہی ہے اور ملک کے مقدس آئین کو ختم کرنے والے آج سی اے اے اور این آر سی  کے حق میں کھڑے ہیں اور جو آج سی اے اے اور این آر سی کی مخالفت کر رہے ہیں حقیقت میں وہی ملک سے محبت کرنے والے ہیں ۔

عدالت عظمیٰ کے  مشہور وکیل ابوبکر سباق نے کہا کہ این آر سی این پی آر دونوں چچا بھتیجا  ہیں اس لیے سی اے اے اور این آر سی کے ساتھ این پی آر تینوں کی مخالفت کرنے کی ضرورت ہے ، اور حکومت حق رأے دہندگی چھین کر مسلمانوں کو ذلیل وخوار کرنا چاہتی ہے ، انہوں نے کہا کہ اس ملک کو مذکورہ متنازعہ مسائل میں الجھا کر عوام کو ملک کے اصل مسائل سے بھٹکانے کی کوشش کی جارہی ہے ۔ انہوں نے سوچا تھا کہ این آر سی سی’ سی اے اے کو لیکر اس ملک کو ہندو مسلم  نفرت کی آگ میں جھونک کر اپنے اقتدار کو مضبوطی بخشیں گے لیکن اس ملک سے محبت کرنے والے انصاف پسند شہریوں نے اسے مسترد کرکے ان کی سازشوں کو ناکام کردیا ہے ۔

مغربی بنگال سے آئے  آدی باسی کرمی سماج  کے مشیر خصوصی  اجیت کمار  نے کہا کہ ایسا  سوچنا درست نہیں کہ سی اے اے این آر سی  اور این  پی آر کے خلاف صرف مسلمان ہیں بلکہ مسلم شہریوں سمیت  دیگر تمام مذاہب سے تعلق رکھنے والے ہندوستان کے امن پسند شہری اس تباہ کن قانون کو اجتماعی طور سے مسترد کرتے ہیں ۔

بہار کے کشن گنج سے آئے مولانا منظر محسن نے کہا کہ ہم اس دیش کو ہندو اور مسلم میں تقسیم ہونے نہیں دیں گے ملک عزیز کی سلامتی اتحاد اور محبتوں کے دھاگے کو ٹوٹنے نہیں دیں گے انہوں نے کہا کہ ملک میں امن شانتی اور محبتوں کے رشتوں کو مضبوطی بخشنے کے لئے ہم ہر قربانی دینے کو تیار ہیں –

راشٹریہ سکھ مورچہ کےقائد روہت دیپ سنگھ نے کہا کہ آج مسلمانوں کی باری ہے تو کل دلت عیسائی اور سکھ کو نشانہ بنایا جائے گا ۔ اس لئے  تمام مذاہب کے لوگوں کو مل جل کر کر اس کالے قانون کے خلاف آواز اٹھانی چاہیے ۔

تنظیم  کے آرگنائزر مولانا سید سیف الدین اصدق نے کہا کہ اس ملک کو  تمام مذاہب کے ماننے والوں نے مل کر آزادی دلائی ہے اور ہم سب  گذشتہ ستر برسوں سے اس ملک میں امن شانتی اور محبت سے رہتے آرہے ہیں لیکن سی اے اے این آر سی اور این پی آر کے ذریعہ ہمارے بیچ نفرت کی بیج بونے کی کوشش کی جارہی ہے ۔ مگر ہم ہرگز ایسا نہیں ہونے دیں گے ۔

عظیم الشان جلسے کو خطاب کرنے والوں میں رویندر رجک’ پرتاب کمار یادو ‘ روہت دیپ سنگھ’ مولانا انور’ قاضی شہر مفتی مسعود عالم قاسمی ‘ مولانا فرید الدین سیوانی’ اجیت  مہتو ، مفتی عبدا لمالک أمام مدینہ مسجد ، گیانی وکاس سنگھ ، نایب مفتی شہر شیخ الحدیث مولانا صلاح الدین مدرس فیض العلوم جمشیدپور”مشہور کالم نویس اور مبلغ اسلام حافظ محمد  ہاشم قادری مصباحی” احمد ریاض قابل ذکر ہیں ،پورا گاندھی میدان بھرا ہوا تھا 1 نمبر روڈ سے 6 نمبر روڈ تک عوام کا ازدحام تھا ، محتاط اندازے کے مطابق ایک لاکھ سے زائد افراد شامل تھے ۔

اخیر میں تمام حاضرین نے حلف لیا کہ وہ آپسی بھائی چارہ کو  مجروح نہیں ہونے دیں گے اور مذکورہ سیاہ قانون کے تحت طلب کردہ دستاویز کسی بھی صورت میں سرکاری دفاتر کو جمع نہیں کریں  گے مذکورہ احتجاجی جلسہ کے پیش نظر ضلع انتظامیہ پوری طرح چوکس تھی گاندھی میدان کے آس پاس اور شہر کے اطراف میں 68مجسٹریٹ تعینات کیے گئے تھے گو کہ شرپسندوں کی کوشش تھی بدامنی پھیلانے کی اور اسی سوچ کو لے کر وی ایچ پی کے ضلع نائب سکریٹری چندن چوبے جلسہ گاہ سے محض پچاس قدم کے فاصلے پر واقع مندر کے پاس  مذکورہ سیاہ قانون کے حق میں پوسٹر لے کر کھڑے تھے اس سے قبل کہ وہاں شر پسندوں کی بھیڑ جمع ہوتی پولیس اسے گرفتار کرکے ولی ڈیہ تھانہ لے گئی جہاں وشو ہندو پریشد بجرنگ دل اور شیوسینا کے لوگوں نے کافی ہنگامہ کیا ۔

بتایا جاتا ہے کہ اس موقع پر مذکورہ سیاہ  قانون کے حق میں اور پولیس انتظامیہ کے خلاف نعرے بازی بھی کی گئی بعد میں نو افراد کو حراست میں لےکر رہا کردیا گیا ۔ اس طرح پولیس کی بروقت کارروائی سے معاملہ بگڑنے سے بچ گیا ، ریاست میں حکومت کی تبدیلی کے سبب انتظامیہ کا کردار بہت اچھا اور قابل تعریف رہا جلسہ کے آخر میں انتظامیہ کے لوگوں کی تعریف کی گئی اور امن کی برقراری کیلئے ان کا شکریہ ادا کیا گیا ۔

Leave A Reply

Your email address will not be published.