صرف نیوز ہی نہیں حقیقی ویوز بھی

اسٹین سوامی کا قتل حکومت اور عدلیہ کے غیر انسانی چہرہ کا مظہر : ایس آئی او

24,468

ممبئی : چوراسی سالہ پادری اور انسانی حقوق کے جہد کار فادر اسٹان سوامی کی زیر حراست موت نے حکومت، تحقیقاتی ایجنسیوں حتی کہ عدلیہ کے ظالمانہ چہرہ کو بے نقاب کیا ہے۔ انہیں من گھڑت الزامات اور بے بنیاد کیس کے تحت گرفتار کیا گیا، ضمانت دینے سے انکار کیا گیا حتی کہ درازی عمر اور صحت کے گرتے معیار کے باوجود انہیں بنیادی سہولیات و ضروریات سے محروم رکھا گیا ۔

عدالتی حراست میں فادر اسٹان کی موت ان کے کسی جرم کی وجہ سے نہیں ہوئی بلکہ حصول انصاف کی اس انتھک جدوجہد کا نتیجہ تھی، جو اہل اقتدار کے لیے اضطراب کا باعث تھی۔ اس معاملہ نے ایک بار پھر سے یو اے پی اے اور اس جیسے دیگر سخت گیر قوانین کے ظالمانہ اور غیر منصفانہ کو اجاگر کیا ہے ۔

فادر اسٹین کی موت ہمارے نظام عدلیہ کے لیے بیداری اور تبدیلی کا سبب بننا چاہیے۔ بھیما کورے گاؤں، دہلی فسادات اور دیگر فرضی مقدمات میں محصور سیاسی قیدیوں کے معاملات کی  سنوائی اور تصفیہ کا کام عدالت کو فوری طور پر انجام دینا چاہیے۔ ہم اس بات کا بھی مطالبہ کرتے ہیں کہ زیر سماعت مقدمات میں محصور عمر رسیدہ اور سخت بیمار قیدیوں کو ضمانت پر جلد از جلد رہا کرنا چاہیے۔ بشمول ان سینئر وکلاء اور سماجی جہد کاروں کے جنہیں بھیما کورے گاؤں کے فرضی مقدمات میں پھنسایا گیا ہے ۔

فادر اسٹین کی موت سے ہم شدید برہم ہیں اور ان کے اعزہ و اقربا سے تعزیت کا اظہار کرتے ہیں ۔ ہم امید کرتے ہیں کہ ہندوستان کی قبائلی آبادی کے لیے ان کی جدوجہد رائیگاں نہیں جائے گی بلکہ آگے مزید تیزی سے جاری رہے گی ۔

بھیما کوریگاؤں کیس میں ملزم بنائے گئے سماجی کارکن اسٹین سوامی کا آج ممبئی کے اسپتال میں انتقال ہو گیا۔ بمبئی ہائی کورٹ میں آج ہی اسٹین سوامی کی ضمانت عرضی پر سماعت ہونی تھی۔ ہائی کورٹ میں سماعت کے دوران اسٹین سوامی کے وکیل نے عدالت کو بتایا کہ بڑے افسوس سے عدالت کو مطلع کرنا پڑ رہا ہے کہ فادر اسٹین سوامی کا انتقال ہو گیا ہے۔

جھارکھنڈ سے گرفتار کیے گئے اسٹین سوامی پارکنسن سمیت کئی سنگین بیماریوں سے متاثر تھے اور جیل میں رہنے کے ہی دوران گزشتہ سال وہ کورونا کے شکار بھی ہو گئے تھے، جس کے بعد سے ان کی حالت بگڑتی گئی۔ حال ہی میں بمبئی ہائی کورٹ کے حکم پر انھیں علاج کے لیے ممبئی کے ایک نجی اسپتال میں داخل کرایا گیا تھا، جہاں آج علاج کے دوران انھوں نے دم توڑ دیا۔

کانگریس لیڈر راہل گاندھی نے فادر اسٹین سوامی کے انتقال پر گہرے رنج و غم کا اظہار کیا ہے۔ راہل گاندھی نے ایک ٹوئٹ کر کے کہا ہے کہ ’’فادر اسٹین سوامی کے انتقال پر دلی ہمدردی۔ وہ انصاف اور انسانیت کے حقدار تھے۔‘‘

واضح رہے کہ مہاراشٹر کے پونے واقع کوریگاؤں-بھیما جنگی یادگار کے پاس ۳۱ دسمبر ۲۰۱۷ کو دلت طبقہ کا ایک پروگرام منعقد کیا گیا تھا۔ ایلگار پریشد نے اس پروگرام کا انعقاد کیا تھا۔ اس کے اگلے دن تشدد پیدا ہوا۔ اعلیٰ اور پسماندہ ذاتوں کے درمیان ہوئے اس تشدد میں کئی گاڑیاں جلا دی گئی تھیں اور کئی دکانوں اور مکانوں میں توڑ پھوڑ کی گئی تھی۔ اس تشدد میں ایک شخص کی موت بھی ہو گئی تھی اور کئی لوگ زخمی ہوئے تھے۔

پولیس کا دعویٰ ہے کہ تقریب میں اشتعال انگیز تقریریں کی گئی تھیں جس کے سبب اگلے دن کوریگاؤں-بھیما جنگی یادگار کے پاس تشدد ہوا تھا۔ اس معاملے میں پولیس نے ماؤنوازوں کے کردار کا دعویٰ کرتے ہوئے کئی لوگوں کو گرفتار کیا تھا، ان میں سے ایک اسٹین سوامی بھی تھے۔ بعد میں مہاراشٹر میں مہاوکاس اگھاڑی حکومت کے آنے پر مرکزی حکومت نے اس معاملے کی جانچ این آئی اے کو دے دیا تھا۔ این آئی اے نے اس معاملے میں سوامی اور دیگر ملزمین پر الزام عائد کیا ہے کہ یہ سبھی ممنوعہ ماؤنواز تنظیم کی طرف سے کام کر رہے سرکردہ تنظیم کے رکن تھے۔

گزشتہ مہینے این آئی اے نے سپریم کورٹ کے سامنے حلف نامہ داخل کر سوامی کی ضمانت عرضی کی مخالفت کی تھی۔ اس نے کہا تھا کہ ان کی بیماری کے کوئی ٹھوس ثبوت نہیں ہیں۔ اس نے الزام عائد کیا تھا کہ سوامی ماؤنواز تھے جنھوں نے ملک میں بدامنی پیدا کرنے کے لیے سازش تیار کی تھی۔ این آئی اے کے دعووں کے بعد آج پھر سوامی کی ضمانت عرضی پر سماعت ہونی تھی، جب خبر آئی کہ سوامی کا انتقال ہو گیا ہے۔

Leave A Reply

Your email address will not be published.