صرف نیوز ہی نہیں حقیقی ویوز بھی

سیالکوٹ واقعے نے مسلمانوں کی بھونڈی تصویر دکھا کر ملک و ملت کو بدنام کیا ہے: مفتی تقی عثمانی

63,800

اسلام آباد : گذشتہ روز سیالکوٹ میں ایک نجی فیکٹری میں سینکڑوں مشتعل افراد نے فیکٹری کے سری لنکن منیجر پر مذہبی پوسٹر اتارنے کا الزام لگا کر ڈنڈے برسائے اور اسے موت کے گھاٹ اتار دیا۔ مشتعل ہجوم نے لاش کی بے حرمتی کی اور اسے آگ لگا دی۔

تفتیشی ماہرین جائے واردات اور اس کے قریبی علاقوں میں لگے  160 کیمروں سے اکٹھی کی جانے والی بارہ گھنٹے کی ویڈیو کا جائزہ لے کر ملزمان کی شناخت کی کوشش کر رہے ہیں۔ ان ویڈیوز کا فرانزک آڈٹ بھی کیا جا رہا ہے۔ ملزموں تک پہنچنے کے لیے ہزاروں ٹیلی فون کالز کا ریکارڈ بھی چیک کیا جا رہا ہے۔ اس افسوسناک واقعے میں ملوث فیکٹری ملازمین کا ڈیٹا بھی متعلقہ فیکٹری سے حاصل کر لیا گیا ہے۔

سانحہ سیالکوٹ میں سینکڑوں مشتعل افراد کے ہاتھوں ہلاک ہونے والے سری لنکن شہری کی لاش کی پوسٹ مارٹم رپورٹ بھی سامنے آ گئی ہے۔ اس رپورٹ کے مطابق سری لنکن شہری پریانتھا دیاوادانا کی لاش کا زیادہ تر حصہ جلا ہوا پایا گیا، آگ لگنے سے بچ جانے والے حصے کی ہڈیاں ٹوٹی پائی گئیں۔ اس واقعے کی ایف آئی آر پولیس کی مدعیت میں درج کی جا چکی ہے۔ اس ایف آئی آر میں دہشت گردی کی دفعات بھی شامل کی گئی ہیں۔

سیالکوٹ میں افسوسناک واقعے کے دوسرے دن صورتحال بظاہر پرسکون ہے لیکن ہر طرف خاموشی چھائی ہوئی ہے، لوگ اس واقعے پر افسوس کا اظہار کر رہے ہیں۔ پولیس کی گاڑیاں سڑکوں پر وقفے وقفے سے گشت کرتی نظر آ رہی ہیں۔ روپوش ملزمان کی گرفتاری کے لیے ایک بڑا آپریشن جاری ہے۔

سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر اپنے بیان میں عالم دین تقی عثمانی نے کہا کہ توہین رسالت انتہائی سنگین جرم ہے لیکن ملزم سے اس کے ارتکاب کے مضبوط ثبوت بھی اتنے ہی ضروری ہیں۔مفتی تقی عثمانی نے کہا کہ کسی پر یہ الزام لگا کر خود ہی وحشیانہ اور حرام طریقے سے سزا دینے کا جواز نہیں، سیالکوٹ واقعے نے مسلمانوں کی بھونڈی تصویر دکھا کر ملک و ملت کو بدنام کیا ہے۔

سیالکوٹ چیمبر آف کامرس میں ہونے والے ایک غیر رسمی اجلاس میں سیالکوٹ کے صنعتکاروں نے اس واقعے کی مذمت کرتے ہوئے اس واقعے کے ملکی برآمدات پر ہونے والے اثرات پر بھی تبادلہ خیال کیا ہے۔ ہفتے کی شام جاری ہونے والی ایک پریس ریلیز میں سیالکوٹ چیمبر آف کامرس کے عہدیداروں نے سری لنکا کے عوام اور مقتول کے لواحقین کے ساتھ یکجہتی کا اظہار کرتے ہوئے اس واقعے میں ملوث ملزمان کو قانون کے کٹہرے میں لانے کا مطالبہ کیا ہے۔

ادھر لاہور میں ایک مشترکہ پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے پنجاب حکومت کے ترجمان حسان خاور اور انسپیکٹر جنرل پولیس پنجاب راؤ سردار نے واضح طور پر اعلان کیا کہ اس واقعے کی تفتیش میں کوئی کوتاہی برداشت نہیں کی جائے گی اور اس واقعے میں ملوث افراد کو قانون کے کٹہرے میں لایا جائے گا اور کسی شخص سے کوئی رعایت نہیں برتی جائے گی۔ ان کا کہنا تھا کہ ایسے واقعات ہمارے لیے اور ہمارے ملک کے لیے شرمندگی کا باعث ہیں۔

پاکستان کے وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی کا کہنا ہے کہ اس افسوسناک واقعے سے سری لنکا اور پاکستان کے تعلقات متاثر نہیں ہوں گے۔ ان کے بقول پاکستان مقتول سری لنکن منیجر کے خاندان والوں کے ساتھ رابطے میں ہے۔ انہوں نے یقین دلایا کہ سیالکوٹ سانحہ میں انصاف کے تقاضے پورے کیے جائیں گے۔

دوسری طرف سری لنکا کے وزیر اعظم نے اپنے ایک بیان میں کہا ہے کہ پاکستان میں انتہا پسند ہجوم کا پریانتھا دیاوادانا پر بہیمانہ تشدد دیکھ کر شدید صدمہ ہوا۔ اُنہوں نے کہا کہ میرا دل پریانتھا کے اہلخانہ کے لیے بہت دُکھی ہے، اُمید ہے وزیراعظم عمران خان ملوث تمام افراد کو انصاف کے کٹہرے میں لانے کا وعدہ پورا کریں گے۔

ایک نیوز ایجنسی سے خصوصی گفتگو کرتے ہوئے پنجاب حکومت کے ترجمان حسان خاور نے بتایا کہ پاکستان کے وزیر اعظم عمران خان اور پنجاب کے وزیر اعلی عثمان بزدار اس واقعے کی تحقیقات کی نگرانی خود کر رہے ہیں اور اس واقعے میں ملوث ملزمان کو قانون کے مطابق سزا دینے کے عمل کو یقینی بنایا جائے گا۔

ایک سوال کے جواب میں ان کا کہنا تھا کہ ایسے سانحات کی مستقل روک تھام کے لیے حکومتی اقدامات بھی ہو رہے ہیں۔ لیکن ان کا کہنا تھا کہ معاشرے سے شدت پسندی کے خاتمے کے لیے سیاسی جماعتوں، علمائے کرام، اساتذہ، والدین اور میڈیا کو بھی اپنا کردار ادا کرنا ہوگا۔

ممتاز دانشور اور پاکستان مسلم لیگ ن کے رہنما پرویز رشید کا ڈی ڈبلیو کے ساتھ خصوصی گفتگو کرتے ہوئے کہنا تھا کہ ہم سب سری لنکا کے مجرم ہیں۔ سری لنکا نے کئی موقعوں پر پاکستان کی مدد کی لیکن ہم اس کے شہریوں کی حفاظت نہ کر سکے۔ ان کا کہنا تھا کہ یہ ایک شرم ناک واقعہ ہے جو کہ ہمارے شہریوں کی اس ذہن سازی کا نتیجہ ہے جو ہمارے والدین، اساتذہ، مذہبی رہنماؤں، تعلیمی ادارے، میڈیا اور نصاب  کے ذریعے ہو رہی ہے۔

پرویز رشید کہتے ہیں کہ ایسے واقعات اس وقت تک نہیں رک سکیں گے جب تک معاشرے کے تمام طبقات اس کے خلاف یک جا ہوکر آواز نہیں اٹھاتے۔ ان کے بقول، ہمیں یہ ضرور دیکھنا ہوگا کہ ہمارے لوگ قاتل کی حمایت کرتے ہیں یا مقتول کے ساتھ کھڑے ہوتے ہیں۔ کیا آنے والے دنوں میں سیالکوٹ کے وکیل مقتول کی حمایت میں عدالت میں جا سکیں گے؟‘‘

Leave A Reply

Your email address will not be published.