صرف نیوز ہی نہیں حقیقی ویوز بھی

ممبئی میں رمضان کی رونقیں: ڈھائی سوسالہ قدیم مینارہ مسجدکے بازارکاعجیب وغریب نظارہ نظر آرہا ہے

65,320

ممبئی: ممبئی میں رمضان کی رونقیں گزشتہ تین سال سے کوویڈ کی وجہ سے متاثر رہیں ،لیکن تیسرے سال بعد بڑے پیمانے پر واپس لوٹ آئی ہیں،جنوبی ممبئی میں مسلم۔اکثریتی علاقے بھنڈی بازار اور محمد علی روڈ کی ڈھائی سوسالہ قدیم مینارہ مسجدکے بازارمیں عجیب وغریب نظارہ نظر آرہا ہے،حالانکہ پچھلے سال چند پابندیوں کے ساتھ حکومت ، پولیس وانتظامیہ نے رمضان المبارک میں رعایت دے دی تھی ،لیکن۔اس سال 2023 میں مکمل رعایت دینے کا فیصلہ کیا گیا ہے،البتہ سحری اور افطار کے اوقات میں اعلانات اور اذان کی منظوری نہیں دی گئی ہے۔


دنیا بھر میں2020 میں پھیلے کووڈ-19 پر مشتمل لاک ڈاون کی وجہ سے عروس البلاد ممبئی کے شہری رمضان کی رونقوں سے محروم رہ گئے تھے۔


جنوبی ممبئی میں واقع محمدعلی روڈ ہمیشہ سے رمضان بازارکے لیے مشہور رہاہے ۔ماہ مبارک میں نماز عشاءاور تراویح کے بعد انواع اقسام کے پکوان اور کھانوں سے پُرنظرآتا ہے۔ممبئی کے مذکورہ رمضان کے بارونق بازار میں ان دنوں تقریباً 400اقسام کے کھانے اور پکوان اور کئی طرح کے مشروبات اور مرغ ومسلم دستیاب ہوتے ہیں،جبکہ 100سے زائد اقسام کی مٹھائیاں بھی ملتی ہیں، جوکہ عام دنوں میں ندارد رہتے ہیں اور مغرب میں افطار سے سحری تک یہاں کی گلیوں میں تل دھرنے کی جگہ نہیں رہتی ہے۔

ڈھائی سوسال قدیم مینارہ مسجد کے سائے میں یہ فوڈبازار کئی صدیوں سے رمضان میں آباد ہوتا ہے ،مگر 2020میں ممبئی اور آس پاس کے علاقوں کے شہری کوویڈ کی وجہ سے تقریباً دو سال محروم رہے،لیکن گزشتہ سال سے مشروط چہل پہل شروع ہوگئی ۔بھنڈی بازار بوری محلہ میں ماہ مقدس میں سڑک اور فٹ پاتھ کے خوانچے والوں کا کھانا تناول کرنا ایمان کا جز سمجھاجاتا ہے ،بلکہ رمضان میں یہاں کے کھانے نہ کھاناایمان سے محرومی سمجھاجاتا ہے۔

لذیذ اور ذائقہ دار کھانے کی مہک بھوک میں اضافہ کا باعث بنتی ہے ۔ماشاءاللہ ریسٹورینٹ میں کئی طرح کے کباب لوگوں کی پہلی پسند ہیں۔کباب کا نام لیا جائے اور منہ میں پانی نہ آئے یہ کیسے ممکن ہے؟چکن ریشمی کباب ،مٹن چانپ تندوری ،شاہی تندور پلیئر ،چکن رول کے ساتھ ہفتہ کے سات دن الگ بریانی موجود ہو تو ساتوں بریانی کا لُطف لینے کے لیے یہاں بار بار آنا پڑے گا ۔2007 میں قائم ماشاء اللہ ریسٹورنٹ ذائقہ ،لذت ،معیار کے لیے تو مشہور ہے ہی ،ساتھ ہی مناسب قیمت بھی لوگوں کو اپنی جانب متوجہ کرتی ہے ۔بہترین کھانا اور وہ بھی مناسب قیمت پر دستیاب ہونے کے سبب ایک مرتبہ آنے والا گاہک پرمنینٹ گاہک بن جاتا ہے ۔عبداللہ اور عبدالرحمن کا یہ ریسٹورینٹ سال کے گیارہ مہینے سیر و تفریح کی غرض سے ممبئی گھومنے آنے والے سیاحوں کے لیے 300 مختلف قسم کے کھانے تیار کرتا ہے تو ماہ رمضان میں اپنے 30 بہترین اور خاص کھانوں کے ساتھ اپنے ریسٹورینٹ میں آنے والے لوگوں کا خیر مقدم کرتا ہے۔عبدالرحمن کہتے ہیں کہ رمضان میں وقت اور ضرورت کے مطابق ہمارے مینیو میں تبدیلی کی جاتی ہے۔لیکن ذائقہ سے کوئی سمجھوتہ نہیں کیا جاتا۔ رمضان میں ہم ہر آرڈر کو میز تک پہنچانے میں صرف پانچ منٹ کا وقت لیتے ہیں تاکہ کسی کا بھی وقت ضائع نہ ہو ۔نہ گاہک کا نہ ہمارا اور نا ہی اپنی باری کا انتظار کرتے گاہک کا ۔لیکن پھر بھی ریسٹورینٹ کے باہر لوگوں کو تقریباً آدھا گھنٹہ انتظار کرنا پڑتا ہے ۔


واضح رہے کہ یہاں ایک بڑی تعداد غیر مسلم سیاحوں کی ہوتی ہے۔کیونکہ مسلمانوں کی اکثریت عبادت میں مشغول رہتی ہے ،البتہ آخری عشرے کے پانچ دنوں میں مسلمان عید کی خریداری کرنے نکلتے ہیں تو اہل خانہ یہاں آتے ہیں۔ان علاقوں میں کئی پکوان خصوصی طورپر ماہ رمضان میں ہی تیار کیے جاتے ہیں۔ان میں بہت سے کئی نسلوں سے یہاں آرہے ہیں اور رمضان کی رات کا لطف اٹھاتے ہیں۔


مینارہ مسجد کے آس پاس ایک کلومیٹر کے دائرے میں خصوصی بازار واقع ہے جوکہ رمضان میں بارونق ہوجاتے ہیں ،ایک اندازے مطابق یہاں کے اہم بازار میں 100دکانیں واقع ہیں ،جبکہ جگہ جگہ تقریباً400لوگ اسٹال اورعارضی دکانیں لگا لیتے ہیں۔اس بازار کو قومی یکجہتی فوڈ بازار کہہ سکتے ہیں۔


جنوبی ممبئی میں یہ مسلم اکثریتی علاقہ ہے ،جوکہ بھنڈی بازار ،ڈونگری ،محمدعلی روڈ اور جے جے اور چارنل کے نزدیک واقع ہے جوکہ تجارتی طورپر بھی کافی مشہور ہے۔امسال غیر مسلم بھی محمد علی روڈ اورمینارہ مسجد کی ماہ رمضان کی رونقیں دیکھنے پہنچیں گے۔عام خیال ہے کہ مسجد کے اطراف روزانہ تقریباً چالیس_ پچاس ہزار افراد یہاں آتے ہیں اور ہفتہ کے روز یہ تعداد بڑھ کر ایک لاکھ پہنچ جاتی ہے۔اور مہینے بھر میں ایک اندازے کے مطابق پندرہ لاکھ شہری انواع اقسام کے کھاناکھانے آتے ہیں اور لطف اندوز ہوتے ہیں۔ہر ایک فرد پانچ سو سے آٹھ سوروپئے خرچ کرتا ہے اور ایسے کئی خوانچہ فروش ہیں، جوکہ اس مہینے میں کماتے ہیں اور سال بھر ان کا گھر چلتا ہے اور یہی زندگی کا معمول ہے اور کئی تو دوسرے شہروں سے یہاں آتے ہیں ،یہی ماہ رمضان اور مینارہ مسجد کی برکت ہے۔یہاں مغلائی ،لکھنو اور حیدرآباد کی بریانی اور دہلی کی نہاری اور بہرائچ اور یوپی کے توا پر کباب بنانے والے ماہر خانساماں بھی بلائے جاتے ہیں۔حیدرآباد کے خانساماں بھی وہاں کے خصوصی پکوانوں کے لیے تشریف لاتے ہیں۔


ممبئی کے مذکورہ رمضان بازار میں عام شہری ہی نہیں بلکہ غیر ملکی سفارت کار ،ملکی اور غیر ملکی سیاح اور سیاستدانوں کے ساتھ ساتھ فلمی دنیا کے اداکاربھی آتے ہیں ،ممبئی کے دو۔تین مربع کلومیٹر کے دائرے میں سورت، پونے ، ناسک،بھیونڈی ،مالیگاﺅں،جبکہ گوا،ستارا اور بھڑوچ سے بھی لوگ ماہ رمضان کے آخری عشرے میں یہاں خریدوفروخت کے لیے آتے ہیں۔ایک زمانے میں آنجہانی اداکارراج کپور، دیوآنند، راجندرکمار شہنشاہ جذبات دلیپ کمار یہاں آتے رہے ہیں۔


خالد حکیم مالک نورمحمدی ہوٹل کے مطابق سنجے دت نے ہمیشہ یہاں کادورہ کیا اور ان کے ہوٹل میں سنجو بابا چکن بنایا جاتا ہے۔جے جے جلیبی ،مالپوہ اور گلاب جامن کے ساتھ ساتھ ذائقہ کا تنگڑی کباب اور ساروی کے ایرانی پکوان کو بھلایا نہیں جاسکتا ہے۔جعفربھائی کی بریانی اور سلیمان عثمان کے مالپوے ممبئی کی اہم ڈش ہیں۔ممبئی کے مضافاتی علاقوں ماہم باندرہ ،اندھیری ،جوگیشوری میرا روڈ،ممبرا اور قریبی شہروںپونے ،بھیونڈی اور مالیگاﺅں میں رمضان بازار کی دھوم ہے ،لیکن محمدعلی روڈ اور مینارہ مسجد کے رمضان بازار کی اہمیت آج بھی برقرار ہے ، اورنہ ہی دہلی اور حیدرآباد کے رمضان بازارمینارہ مسجد کے بازار کو شکست دے سکے ہیں ۔

Leave A Reply

Your email address will not be published.