صرف نیوز ہی نہیں حقیقی ویوز بھی

قُربانی کیخلاف نواب ملک کا اہانت آمیز رویہ ، ’’قربانی اللہ کو پیاری ہوگئی‘‘ کہتے ہوئے مذاق اڑایا

29,486

ممبئی : مہاراشٹر میں قربانی کی گائیڈ لائن جاری ہوگئی۔ حکومت نے پچھلے برس کی طرح مسلمانوں کے دل پر ضرب لگا دیا۔ اُمید تھی کہ مسلم وزراء اس پر آواز بلند کریں گے، لیکن یہ سب ہمیشہ سے مسلمانوں کیلئے کاٹھ کے الو ثابت ہوئے ہیں ۔ مسلم اراکین اسمبلی نے اپنی دبی آواز کو اٹھانے کی کوشش کی۔ امین پٹیل، ذیشان صدیقی اور دیگر مسلم اراکین اسمبلی مسلم وزراء سے بات کر کے مطمئن ہو گئے کہ حکومت قربانی کے لیے جاری کی گئی گائیڈ لائنس کو تبدیل کرے گی۔

سب سے بڑا سوال یہ ہے کہ یہ علامتی قربانی کیا ہے؟ یہ سوچ کہاں سے آئی؟ اس سوچ اور اس کی تخلیق کس نے کی؟ مہا اگھاڑی جس میں کانگریس اور این سی پی جیسی سیکولرزم و جمہوریت کی دعویدار پارٹیاں شامل ہیں، مسلمانوں کے تعلق سے اتنی بے حس کیوں ہیں؟ اس سوال کا جواب نا تو ہمارے پاس ہے اور نا ہی مسلم اراکین اسمبلی کے پاس۔ نا ہی وہ اس کا مطلب سمجھ رہے اور ناہی سمجھا پا رہے ہیں۔

کئی اراکین اسمبلی سے بات کی گئی ۔ کئی نے فکر جتائی لیکن جسے فکر ہونی چاہئے اس نے اس مذہبی فریضے کو طنز کا نشانہ بنایا۔ طنز سے زیادہ قربانی جیسے عظیم اسلامی فریضہ کیلئے اہانت آمیز رویہ اپنایا۔ قربانی کے سوال پر کہا کہ قربانی اللہ کو پیاری ہو گئی ہے۔ ہاں قربانی اللہ کو پیاری ہوگئی۔ یہ الفاظ ہیں ریاست کے مسلم وزیر نواب ملک کے۔ آپ کو معلوم ہونا چاہئے کہ وزیر برائے اقلیتی امور ہیں ۔

ملِک سے اس اہم فریضے کو لیکر بات کی گئی تو نواب ملک کا رویہ بہت سخت اور اہانت آمیز تھا۔ اُنہوں نے قربانی کے موضوع سے لگاتار بچنے کی کوشش کی ۔ اُنہوں نے قربانی کے تعلق سے کہا کہ یہ کوئی اہم معاملہ نہیں ہے۔ اہم معاملات دوسرے بہت سے ہیں۔ آزاد ہندوستان کا یہ المیہ رہا ہے کہ حکومت خواہ کانگریس کی سربراہی والی یو پی اے کی ہو ، مہاراشٹر میں مہا اگھاڑی کی ہو یا مرکز میں بی جے پی کی مسلمانوں کیلئے سب بے حس تعصب سے لبریز رہی ہیں ۔ ریاستی وزیر حسن مشرف سے بھی بات کی گئی لیکن مشرف کا قُربانی پر بات کرنا ایسا لگتا ہے کہ یہ حکومت کے سامنے کسی بڑے جرم سے کم نہیں ۔ علامتی قربانی پر سوال سے مشرف نے کنارہ کشی اختیار کر لی۔

Leave A Reply

Your email address will not be published.