صرف نیوز ہی نہیں حقیقی ویوز بھی

بنگلورو میں ایس ڈی پی آئی کے تین دفاتر پر چھاپے کی مسلم تنظیموں نے مذمت کی

37,302

بنگلورو: بنگلورو میں 11 اگست کی رات پیش آئے تشدد کے واقعہ کی جانچ کے دوران سی سی بی (سینٹرل کرائم برانچ) پولیس نے ایک بڑی کارروائی کی ہے ۔ سی سی بی نے بنگلورو میں موجود سوشل ڈیموکریٹک پارٹی آف انڈیا (ایس ڈی پی آئی) کے تین دفتروں پر اچانک چھاپے مارے ہیں ۔ آج صبح تقریبا 11 بجے شہر کے کارپوریشن سرکل ، ڈی جے ہلی اور کے جی ہلی میں موجود ایس ڈی پی آئی کے دفتروں پر بیک وقت چھاپے مارتے ہوئے سی سی بی کی ٹیم نے ان دفتروں کی چھان بین کی ہے ۔ تین سے چار گھنٹوں تک ہوئی اس کارروائی کے دوران ایس ڈی پی آئی کے دفتروں میں موجود کمپیوٹر کے ہارڈ ڈیسک ، لیپ ٹاپ ، پرنٹرز ، دستاویزات اور فائلیں ضبط کر لی گئی ہیں ۔

سی سی بی کے جوائنٹ پولیس کمشنر سندیپ پاٹل نے کہا کہ ڈی جے ہلی اور کے جی ہلی میں پیش آئے تشدد کے تین معاملوں کی جانچ سی سی بی کے حوالے کی گئی ہے۔ الگ الگ اے سی پیز کی قیادت میں جانچ کی جارہی ہے ۔ اس جانچ کی کڑی کے تحت ایس ڈی پی آئی کے تین دفتروں پر چھاپے مارے گئے ہیں ۔ سندیپ پاٹل نے کہا کہ چونکہ اس معاملہ کی تفتیش جاری ہے، فی الوقت کچھ بھی کہنا مناسب نہیں ہے ۔

ادھر ایس ڈی پی آئی کے ریاستی صدر الیاس محمد تمبے نے کہا کہ پارٹی کے دفتروں پر ہوئے ریڈس کے پیچھے سیاسی مقاصد کارفرما ہیں ۔ انہوں نے کہا کہ ریاست کی بی جے پی حکومت ایس ڈی پی آئی کو دبانے اور لوگوں کو گمراہ کرنے کیلئے ہر طرح کا کھیل کھیل رہی ہے ۔ الیاس محمد تمبے نے اپنے ٹویٹ میں کہا کہ بی جے پی حکومت بنگلورو فساد کے پیچھے موجود سچائی کو چھپانے کی ہر ممکن کوشش کررہی ہے ۔ ایس ڈی پی آئی کے دفتروں پر مارے گئے چھاپوں کی چند مسلم تنظیموں اور چند مسلم سیاسی پارٹیوں نے مذمت کی ہے ۔

کرناٹک مسلم متحدہ محاذ کے کنوینر مسعود عبدالقادر نے کہا کہ تحقیقاتی ایجنسیوں کو اپنا کام کرنے کا پورا اختیار ہے۔ لیکن خواہ مخواہ کسی کو نشانہ نہ بنایا جائے ۔ مسعود عبد القادر نے کہا کہ اس سے پہلے بھی فسادات ہوئے ہیں ، فسادات میں سیاسی لیڈروں اور سیاسی پارٹیوں کے نام آئے ہیں ۔ لیکن کسی سیاسی پارٹی کو نشانہ بنا کر اس طرح کی کارروائی نہیں کی گئی ہے ۔ مسعود عبدالقادر نے کہا کہ فساد یا تشدد میں سیاسی پارٹی کا کوئی فرد یا لیڈر شامل ہو ، تو اس کے خلاف کارروائی کی جانی چاہئے ۔ لیکن پوری پارٹی کو نشانہ بنانا درست نہیں ہے ۔ جب تک کہ جانچ ایجنسیوں کے پاس واضح ثبوت موجود نہ ہوں۔

ویلفیئر پارٹی آف انڈیا کرناٹک کے صدر ایڈوکیٹ طاہر حسین نے کہا کہ ڈی جے ہلی ، کے جی ہلی علاقوں کے تشدد کے سلسلے میں ایس ڈی پی آئی کے دفتروں پر مارے گئے چھاپوں کی وہ سخت مذمت کرتے ہیں ۔ کسی ایک سیاسی جماعت خاص طور پر اقلیتوں سے تعلق رکھنے والی پارٹی کو بلی کا بکرا بنایا جانا غلط ہے ۔ ایڈوکیٹ طاہر حسین نے کہا کہ اس معاملہ میں بظاہر سیاسی مقصد کے تحت جرم سرزد ہوا ہے ۔ اس تشدد کے ماسٹر مائنڈ جو بھی ہیں ، ان کے خلاف کارروائی کی جانی چاہئے ۔ ایک رجسٹرڈ سیاسی جماعت کو پریشان کرنا بالکل غلط ہے اور ویلفیئر پارٹی اس کی سخت مذمت کرتی ہے ۔ طاہر حسین نے کہا کہ بنگلورو کے تشدد کی آڑ میں بڑے پیمانے پر یو اے پی اے قانون کو نافذ کیا جارہا ہے ۔ پارٹی اس اقدام کی بھی مخالفت کرتی ہے ۔

واضح رہے کہ بنگلورو میں فیس بک کے ایک اہانت آمیز (نبی کریم صلی اللہ علیہ و سلم کی شان میں گستاخی)  کے پوسٹ کے خلاف 11 اگست 2020 کو پر تشدد احتجاج ہوا تھا ۔ اس تشدد پر قابو پانے کیلئے پولیس نے فائرنگ کی تھی ، جس میں 4 نوجوانوں کی موت ہوگئی ۔ اس واقعہ کے بعد پولیس نے 350 سے زائد افراد کو گرفتار کیا ہے ۔ کئی ملزمین کے خلاف یو اے پی اے کے تحت مقدمے درج کئے گئے ہیں ۔

Leave A Reply

Your email address will not be published.