صرف نیوز ہی نہیں حقیقی ویوز بھی

ممبئی پولس نے ریپبلک ٹی وی کے ٹی آر پی بدعنوانی کو طشت ازبام کیا

دو افراد گرفتار، مزید گرفتاریوں کی امید ، ارنب چراغ پا ، پولس کمشنر سے معافی کا مطالبہ ، بصورت دیگر  عدالتی کارروائی  کی دھمکی

14,217

 

ممبئی : ممبئی پولیس کی کرائم برانچ کی ٹیم نے فراڈ ٹی آر پی کے ریکیٹ کا پردہ فاش کرنے کا دعوی کیا ہے ۔ ممبئی پولیس کے کمشنر پرمبیر سنگھ نے جمعرات کو پریس کانفرنس کرکے بتایا کہ بارک کی شکایت کے بعد کرائم برانچ کی ٹیم کو جانچ میں فراڈ ٹی آر پی کے ریکیٹ کا پتہ چلا ہے ۔ پرمبیر سنگھ نے کہا کہ اس ریکیٹ کے ذریعہ ٹی آر پی کو مینوپلیٹ کیا جارہا تھا ۔ سنگھ نے کہا کہ اس کے ذریعہ فرضی ایجنڈہ چلایا جارہا تھا ۔

پرمبیر سنگھ نے بتایا کہ اس ریکیٹ میں اب تک تین نیوز چینلوں کا نام سامنے آیا ہے ، جس میں دو چھوٹے مراٹھی نیوز چینل ہیں ، جس میں سے ایک ہے فکھت مراٹھی اور باکس سنیما ہیں ۔ ان کے علاوہ ریپبلک ٹی وی کا نام بھی سامنے آیا ہے ۔ پرمبیر سنگھ نے بتایا کہ ان دونوں مراٹھی چنلوں کے مالکوں کو جمعرات میں حراست میں لے لیا گیا ہے ۔ انہوں نے کہا کہ اس سلسلہ میں کسی اور نیوز چینل کا نام اگر آتا ہے تو اس پر بھی کارروائی کی جائے گی ۔

خود کو ہندوستان کا نمبر ایک چینل قرار دینے والے ریپبلک ٹی وی پر ٹی آر پی کی ہیرا پھیری کا الزام عائد ہوا ہے۔ ممبئی پولیس کمشنر پرم بیر سنگھ نے دعویٰ کیا ہے کہ انہوں نے فرضی ٹی آر پی گروہ کا پردہ فاش کیا ہے۔ اس معاملہ میں پولیس نے دو لوگوں کو گرفتار کیا ہے۔ پرم بیر سنگھ نے ریپبلک ٹی وی سمیت تین چینلوں کا نام ظاہر کرتے ہوئے کہا ہے کہ ریپبلک ٹی وی رشوت دے کر ٹی آر پی خریدتا ہے۔

کمشنر نے بتایا کہ تفتیش کے دوران ایسے گھر ملے جہاں ٹی آر پی کا میٹر نصب تھا ، ان گھروں میں روپئے دے کر دن بھر ایک ہی چینل چلوایا جاتا تھا ، تاکہ چینل کی ٹی آر پی میں اضافہ ہو۔ انہوں نے بتایا کچھ گھر تو ایسے ملے جو بند تھے مگر اندر ٹی وی پر مذکورہ چینل چل رہے تھے ۔ ایک سوال کے جواب میں کمشنر نے یہ بھی کہا کہ ان گھر والوں کو چینل یا ایجنسی کی جانب سے روزانہ پانچ سو روپئے تک دیئے جاتے تھے ۔ ممبئی میں پیپولس میٹر لگانے کا کام ہنسا نام کی ایجنسی کو دیا ہوا تھا ۔ ایجنسی کے لوگوں نے چینل کے ساتھ مل کر یہ کھیل کیا ۔ تفتیش کے دوران ہنسا کے سابق ملازمین نے خفیہ گھریلو ڈیٹا شیئر کیا ۔

انہوں نے کہا، ’’ٹی آر پی کے ساتھ ہیرا پھیری کرنے والے گروہ کا پردہ فاش ہوا ہے۔ ٹی وی اشتہارات کی صنعت تقریباً 30 سے 40 ہزار کروڑ کی ہے اور ٹی آر پی کی بنیاد پر طے ہوتا ہے کہ کس چینل کو اشتہار کی کیا قیمت ادا کی جانی ہے۔ اگر ٹی آر پی میں تبدیلی ہوتی ہے تو اس سے چینل کی آمدنی متاثر ہوتی ہے، کسی کو اس سے فائدہ ہوتا ہے تو کسی کو نقصان۔‘‘

پولیس کمشنر نے کہا، ’’ٹی آر پی کا اندازہ لگانے کے لئے بارک (بی اے آر سی) نامی تنظیم نے ملک بھر میں 30 ہزار پیپل میٹر نصب کیے ہیں جبکہ ممبئی میں 10 ہزار پیپل میٹر نصب کیے گئے ہیں۔ ممبئی میں ان میٹروں کو نصب کرنے کا کام ہنسا نامی کمپنی کو دیا گیا ہے۔ جانچ میں انکشاف ہوا ہے کہ کچھ پرانے ملازم جو ہنسا کے ساتھ کام کر رہے تھے وہ ٹی وی چینل سے ڈیٹا کا اشتراک کر رہے تھے۔ وہ لوگوں سے کہتے تھے کہ آپ گھر میں ہوں یا نہ ہوں چینل کو آن رکھنا ہے۔ اس کے عوض وہ لوگوں کو پیسے دیتے تھے۔ جو لوگ ناخواندہ ہیں ان کے گھروں میں انگریزی کے چینل کو آن رکھنے کے لئے کہا جاتا تھا۔‘‘

پرم بیر سنگھ نے کہا، ’’ہنسا کے سابق ملازم کو ہم نے گرفتار کیا ہے۔ اسی بنیاد پر جانچ کو آگے بڑھایا گیا۔ دو لوگوں کو گرفتار کر کے عدالت میں پیش کیا گیا ہے اور انہیں 9 اکتوبر تک عدالتی تحویل میں بھیج دیا گیا ہے۔ ان کے کچھ ساتھیوں کی تلاش کی جا رہی ہے، ان میں سے کچھ ممبئی سے باہر کے ہیں۔‘‘ انہوں نے کہا کہ ملزمان چینل کے حساب سے پیسہ دیتے تھے۔ گرفتار شدہ ایک شخص کے کھاتہ سے 20 لاکھ روپے ضبط کیے گئے ہیں جبکہ اس سے نقد 8 لاکھ روپے برآمد ہوئے ہیں۔

ٹی آر پی یعنی ’ٹیلی ویژن ریٹنگ پوائنٹس‘ ایک ایسا طریقہ کار ہے جس کے تحت کسی چینل یا پروگرام کی مقبولیت کا اندازہ سائنسی بنیادوں پر لگایا جاتا ہے۔ اس ڈیٹا سے اشتہار دینے والی کمپنیاں اندازہ لگاتی ہیں کہ کون سا پروگرام ناظرین میں کتنا مقبول ہے۔ اس طرح کمپنیاں اُس پروگرام کو زیادہ اشتہار دیتی ہیں۔ ٹی وی ریٹنگ میں ناظرین کے سماجی پس منظر اور ٹی وی دیکھنے کی عادات سے متعلق معلومات بھی اکٹھی کی جاتی ہیں۔ یہ معلومات اشتہاری کمپنیوں کے ساتھ ساتھ میڈیا کی منصوبہ بندی کرنے والوں کے لئے بھی بہت مددگار ہوتی ہیں کیونکہ اس ڈیٹا سے انہیں اندازہ ہوتا ہے کہ کس وقت کون سا پروگرام مناسب رہتا ہے۔

ٹی آر پی کے لئے ’’فریکوئنسی مانیٹرنگ میٹر‘‘ استعمال کیے جاتے ہیں جنہیں ’’پیپل میٹر‘‘ کہا جاتا ہے۔ یہ میٹر منتخب گھروں میں لگائے جاتے ہیں۔ پیپل میٹر برطانوی کمپنی کی ایجاد ہیں جو ایک کتاب کے سائز کا ڈیجیٹل ڈبہ ہوتا ہے جسے ٹی وی کیبل کے ساتھ لگا دیا جاتا ہے۔ اس کے ریموٹ پر موجود بٹن گھر کے افراد کو الاٹ کر دیئے جاتے ہیں۔ گھر کا جو فرد ٹی وی دیکھنا چاہے گا وہ اپنے الاٹ شدہ بٹن سے ٹی وی آن کریگا۔ اس طرح ڈیجیٹل باکس میں گھر کے افراد کی عمر، جنس، پسندیدہ پروگرام اور وقت کا ڈیٹا اکٹھا ہوتا جائے گا جو پیپل میٹر کی کمپنی کے مرکزی کمپیوٹر یعنی مین سرور میں بھی پہنچ جاتا ہے۔

ریپبلک میڈیا نیٹورک کے ایڈیٹر ان چیف ارنب گوسوامی نے ایک بیان جاری کیا ہے ۔ انہوں نے کہا ’’ممبئی پولس کمشنر پرمبیر سنگھ نے ریپبلک ٹی وی کیخلاف جھوٹے الزامات عائد کئے ہیں ، کیوں کہ ہم سوشانت سنگھ راجپوت کیس میں ان کی تفتیش پر سوال اٹھائے تھے ۔ ریپبلک ٹی وی ممبئی پولس کمشنر کیخلاف مجرمانہ ہتک عزت کا کا مقدمہ کرے گا ۔ہندوستان کے لوگ سچ جانتے ہیں ۔

سوشانت کے کیس میں ممبئی پولس کمشنر کی تفتیش سوالوں کے گھیرے میں تھی۔ پال گھر کیس ہو یا سوشانت معاملہ یا پھر کوئی اور معاملہ ریپبلک ٹی وی کی رپورٹنگ کے سبب ہی یہ قدم اٹھایا گیا ہے ۔ اس طرح سے نشانہ بنانے کی وجہ سے ریپبلک ٹی وی میں موجود ہر شخص کے سچ تک پہنچنے کے عزم کو اور مضبوط کرے گا ۔ بی اے آر سی نے اپنی کسی بھی رپورٹ میں ریپبلک ٹی وی کا ذکر نہیں کیا ہے ، ایسے میں پرمبیر سنگھ کا یہ قدم پوری طرح انہیں طشت ازبام کررہا ہے ۔ انہیں اس کیلئے مانگنی چاہئے ، وہ عدالت میں ہمارا سامنا کرنے کیلئے تیار رہیں ۔

Leave A Reply

Your email address will not be published.