صرف نیوز ہی نہیں حقیقی ویوز بھی

ذاکر نائک کو ہندوستان واپس بھیجنے کا معاملہ

ملیشیائی وزیر اعظم کا انکشاف ، ’وزیر اعظم نریندر مودی نے اس تعلق سے کوئی گفتگو نہیں کی‘

32,775

نئی دہلی : ملیشیا کے وزیر اعظم ڈاکٹر مہاتر محمد نے حکومت ہند کے ان دعووں کو مسترد کردیا ۔ اس میں دعویٰ کیا گیا کہ متنازع اسلامک مبلغ ذاکر نائک کی کسٹدی کیلئے وزیر اعظم نریندر مودی نے ان سے گفتگو کی تھی ۔ مقامی میڈیا سے گفتگو کے دوران ملیشیائی وزیر اعظم نے کہا کہ کئی ممالک ذاکر نائک کو پناہ دینا نہیں چاہتے ۔ میں نریندر مودی سے ملا لیکن انہوں نے ذکر نائک کی کسٹڈی کیلئے مجھ سے کچھ نہیں کہا ۔ انہوں نے کہا ’یہ شخص (نائک) بھارت کیلئے بھی مصیبت بن سکتا ہے ۔

مہاتر محمد نے کہا کہ ملیشیا نائک کو بھیجنے کے لئے کسی جگہ کی تلاش میں ہے ۔ بھارت مطلوب ذاکر نائک اس وقت مصیبت میں آگئے جب جب انہوں نے ملیشا میں ہندو اور اقلیتوں کے خلاف متنازع بیان دیا ۔ ایک بیان میں نائک نے کہا کہ ملیشیا کے ہندو اپنے ملک کی جگہ پی ایم مودی کے تئیں زیادہ وفادار ہیں ۔

ملیشائی وزیر اعظم نے کہا ’ہم ذاکر نائک کو کہیں بھیجنے کی کوشش میں ہیں حالانکہ کوئی بھی ملک انہیں اپنے یہاں لینا نہیں چاہتا‘۔ قابل ذکر بات یہ ہے کہ مہاتر محمد کا بیان ایسے وقت میں سامنے آیا ہے جب روس میں ایسٹرن اکانومک فورم کے درمیان نریندر مودی سے ان کی ملاقات کو دو ہفتہ ہوگیا ہے ۔

قابل غور یہ پہلو یہ ہے کہ خارجہ سکریٹری وجئے گوکھلے نے ایک پریس کانفرنس کے ذریعہ یہ بتایا تھا کہ پی ایم مودی نے مہاتر محمد کے سامنے ذاکر نائک کی حوالگی کا معاملہ اٹھایا تھا ۔ اس دوران فریقین نے فیصلہ لیا کہ بھارتی افسران حوالگی کے مقصد سے وہاں کے افسران کے رابطہ میں رہیں گے ۔

۵۳ سالہ ذاکر نائک اسلامی مبلغ ہیں ۔ ۲۰۱۶ میں وہ جس وقت ہندوستان سے باہر تھے تب بنگلہ دیش کے ایک معاملہ کو لے کر ان پر دہشت گردی کے الزامات لگائے گئے لیکن ان کی ساری تقریریں کھنگالنے کے بعد بھی جب کچھ ہاتھ نہیں آیا تو ان پر منی لانڈرنگ کے الزامات لگائے گئے تھے ۔

ذاکر نائک حکومت ہند کے ان الزامات کو یکسر مسترد کرتے ہیں انہوں نے اپنے ویڈیو مسیج میں یہ کہا بھی تھا کہ شفاف قانونی چارہ جوئی کی امید نہیں ہے ۔ اب سے قبل ریڈ کارنر نوٹس کے معاملہ میں بھی حکومت ہند کو شرمندگی کا سمانا کرنا پڑا تھا جب ریڈ کارنر نوٹص جاری کرنے سے انکار کردیا گیا تھا ۔

Leave A Reply

Your email address will not be published.