صرف نیوز ہی نہیں حقیقی ویوز بھی

جماعت اسلامی ہند کی ذیلی تنظیم سہولت مائیکرو فائننس سوسائٹی کی ملک کی ۱۲ ریاستوں میں ۸۰ شاخیں ہیں اور اس کا سالانہ کاروبار ۲۱۴ کروڑ روپئے ہے

63,338

دائیں سے بائیں اسامہ خان ڈپٹی سی او او سہولت مائیکرو فائنانس، سید ضمیر الدین قادری نائب امیر حلقہ جماعت اسلامی ہند مہاراشٹر، ٹی عارف علی سکریٹری جنرل جماعت اسلامی ہند، ارشد اجمل سی او او سہولت مائیکرو فائنانس

ممبئی :’ سہولت مائیکرو فائنانس سوسائٹی ایک ایسی این جی او ہے جس کا کام ہندوستان میں کو آپریٹیو کے فارمیٹ میں بلا سودی ادارے قائم کرنا ہے۔زمین سطح پر لوگوں کے درمیان کام کرنے کے لیے کو آپریٹیو سوسائٹی کا فارمیٹ ایڈاپٹ کیا گیا ہے ۔اہم بات یہ بھی ہے کہ ہم لوگوں کے درمیان اورجہاں کام کرنے کی ضرورت ہےوہاں پہنچ رہے ہیں ،اور مستقل طور پر پہنچ رہے ہیں۔جو ادارے بلا سودی بنیاد پر مائیکرو فائنانس میں دلچسپی رکھتے ہیں ،سہولت مائیکرو فائنانس سوسائٹی انھیں قانونی طور پر رجسٹریشن کے لیے مدد فراہم کرتی ہے۔‘ ان خیالات کا اظہار جماعت اسلامی مہاراشٹر کے سانکلی اسٹریٹ مدن پورہ میں واقع ریاستی دفتر میں اسامہ خان (سہولت مائیکرو فائنانس سوسائٹی کے ڈپٹی سی او او)نے کیا۔

سہولت مائیکرو فائنانس سوسائٹی کے ڈپٹی سی او او اسامہ خان نے تفصیلات بتاتے ہوئے کہا کہ اس سوسائٹی کا قیام درحقیقت ۲۰۱۶میں ہوا، جب سچرکمیٹی کی رپورٹ منظرعام پر آئی اور مسلمانوں کی معاشی واقتصادی صورتِ حال کے اعدادوشمار پیش کئے گئے۔ اس دوران جو گفتگو اور بحثیں ہوئیں، نیز بہی خواہان ومفکر حضرات سرجوڑ کربیٹھے تو جماعت اسلامی ہند کے ذمہ داران نے یہ طے کیا کہ مسلمانوں کی بہتری اور ترقی کے لئے ۳۶۰ ڈگری اسٹریکچر درکار ہے، جو ان کے اقتصادی ومعاشی مسئلے کو حل کرسکے۔

 اُس وقت جماعت کے امیر عبدالحق انصاری تھے۔ وہ کیرالہ میں جماعت کے سوشل ورک ماڈل سے کافی متأثر تھے، انہوں نے اس ماڈل کو قومی سطح پر نافذ کرنے کی ضرورت پر زور دیا، اسی فکر کے تحت ۲۰۱۶ میں سہولت کی بنیاد رکھی گئی۔ اسی وقت یہ طے کیا گیا تھاکہ یہ ادارہ مائیکرو فائنانس مکمل فائنانس انسٹی ٹیوٹ ہوگا، چیریٹبل ایکٹویٹی نہیں کرے گا۔

سہولت کوآپریٹو فائنانس سوسائٹی سے جڑے ذمہ داران نے بتایا کہ ’’سہولت‘‘ کا اصل کام ڈپازٹ موبلائزیشن، اس کا وڈرال، لون کروانا نیز لوگوں کی ذاتی و کاروباری ضرورت میں معاون بننا ہے۔ انہوں نے مزید وضاحت کی کہ چونکہ ہم یہ کام بلاسودی کرتے ہیں، اسلئے سِرے سے نئے ادارے قائم کرکے اسے انجام دے رہے ہیں۔ واضح رہے کہ ’’سہولت‘‘ کو نان چیریٹبل اور بلا سودی بنانے کے لئے کو آپریٹو سوسائٹیز کے فارمیٹ میں کریڈٹ کو آپریٹو سوسائٹی بنایا گیا ہے۔ جس کے تحت معاشی طور پر پسماندہ افراد کو آپشن دیا جاتا ہے کہ وہ پیسہ جمع کریں، وڈرال کریں اور ضرورت پڑنے پر لون لیں۔

ان سے جب پوچھا گیا کہ آپ کا قرض دینے کا کرائیٹیریا کیا ہے تو انہوں نے کہا کہ ’’سہولت‘‘ سے جڑنے کے لئے پہلے ممبر بننا ہڑتا ہے، اکاؤنٹ کھولنے کے بعد روپے ڈپازٹ کرنا ہوتا ہے، اس طرح ڈپازیٹر کو جب کبھی لون درکار ہوتا ہے تو ہم اس کے ڈپازٹ ریشیو کو دیکھتے ہوئے طے کرتے ہیں کہ آیا اس کو ذاتی اخراجات یا کاروباری مد کے لئے کتنی رقم بطور قرض دی جاسکتی ہے۔ ہماری اس احتیاط اور ضابطگی کے باعث این پی اے کا اندیشہ بہت کم ہوتا ہے۔ بہت کم ایسا ہوتا ہے کہ دیا ہوا قرض ڈوب جائے۔

جماعت اسلامی مہاراشٹرکی جانب سے اردو اخبارات کے نمائندوں کے ساتھ سہولت مائیکرو فائنانس سوسائٹی کے اہم عہدیداران کی گفتگو کا اہتمام کیا گیا تھا جس میں سوسائٹی کے کام کرنے کے طور طریقے اور مقاصد کی جانکاری دی گئی۔ اسامہ خان نے اس موقع پر کئی اہم نکات پر روشنی ڈالی ۔انھوں نے بتایا :’ اب تک کا سفر بے حد کامیاب رہا ۔ہندوستان کی ۱۲؍ ریاستوں میں سوسائٹی کی ۸۰؍ شاخیں فعال ہیں۔تقریباً ۲؍ لاکھ خاندانوں تک پہنچ ہو چکی ہے اور سال گزشتہ میں ۲۱۴؍ کروڑ روپے کا ٹرن اوور تھا۔کورونا کے دور میں بھی سوسائٹی کی فعالیت برقرار تھی۔‘ انھوں نے ایک سوال کا جواب دیتے ہوئے کہا کہ سوسائٹی کی ۸۰؍ شاخوں میں سے ہر شاخ میں ۵؍ ملازمین کام کرتے ہیں۔۲؍ دفتر کے اندر اور ۳؍ فیلڈ میں رہتے ہیں۔لوگوں کے دروازوں تک جا کر ڈپازٹ جمع کیا جاتا ہے۔

’سہولت مائیکرو فائنانس سوسائٹی‘ اسلامی نظام کے تحت بلا سودی طور پر لوگوں کو زیادہ سے زیادہ فائدہ پہنچانے کے لیے کوشاں ہے۔اس ملاقات کے دوران ارشد اجمل (سہولت مائیکرو فائنانس سوسائٹی کے سی او او)نے بھی سوسائٹی کے کام کی نوعیت اور طریقہ کار کی معلومات فراہم کیں۔ سید ضمیر الدین قادری نے آخر میں اپنے خیالات کا اظہار کیا۔پریس کانفرنس میںرضوان الرحمٰن خان (جماعت اسلامی مہاراشٹر کے امیر حلقہ) اور ٹی عارف علی (جماعت اسلامی ہندکے جنرل سکریٹری) شریک تھے۔ شروع میں ظفر انصاری(جماعت اسلامی مہاراشٹر کے حلقہ سیکریٹری) نے مہمانوں اورنہال صغیر(آفس سکریٹری میڈیا سیل) نے اخباری نمائندوں کا تعارف پیش کیا۔

Leave A Reply

Your email address will not be published.