صرف نیوز ہی نہیں حقیقی ویوز بھی

’سرسید وِژن اور مشن‘ موضوع پر بین الاقوامی ورچوئل کانفرنس

18,530

علی گڑھ : فیکلٹی آف لاء، علی گڑھ مسلم یونیورسٹی(اے ایم یو) کی لاء سوسائٹی نے ’سرسید: وِژن اور مشن‘ کے موضوع پر ایک بین الاقوامی ورچوئل کانفرنس کا اہتمام کیا، جس میں 14؍ممالک کے شرکاء نے حصہ لیا۔

انجینئر ندیم اے ترین نے بطور مہمان خصوصی خطاب کرتے ہوئے کہاکہ سرسید نے ہندوستانیوں کے ثقافتی، سماجی، اقتصادی اور علمی ترقی کے لئے ایک دور رس پالیسی اپنائی ۔ انھوں نے لوگوں کو سمجھایا کہ مذہبی تعلیم کے ساتھ ساتھ سائنسی تعلیم ملک کی ترقی کے لئے بہت ضروری ہے۔ انھوں نے کہاکہ سرسید کا مشن محض ایک تعلیمی ادارہ قائم کرنا نہیں تھا بلکہ تعلیم کے ذریعہ آنے والی نسلوں کے مستقبل کو سنوارنا تھا۔ انھوں نے کہاکہ سرسید کے خواب کو پورا کرنے کی کوشش کرنی چاہئے۔

اپنے صدارتی خطاب میں سکھ تعلیمی سمیتی کے صدر اور اے ایم یو کے سابق طالب علم سردار گرودیو سنگھ (ریٹائرڈ آئی اے ایس) نے کہاکہ کچھ لوگ اپنے خیالات و افکار کی بدولت امر ہوجاتے ہیں ، سرسید انھیں کچھ لوگوں میں سے ایک ہیں جو اپنے لازوال کارناموں کی بدولت ہندوستان کی تاریخ میں انمٹ نقوش چھوڑ گئے ہیں۔ انھوں نے مسلم سماج کی ترقی کے لئے جو کوششیں کیں ان سے آج ہر طبقہ کے لوگ فائدہ اٹھارہے ہیں۔ سردار گرو دیو سنگھ نے پروفیسر حفیظ الرحمٰن، پروفیسر محمد حبیب اور پروفیسر دیال سے جڑی یادوں کو بھی تازہ کیا۔

لاء فیکلٹی کے ڈین پروفیسر شکیل احمد صمدانی نے کہاکہ سرسید نے ہندو مسلم بھائی چارہ کی انوکھی مثال قائم کی اور ایم اے او کالج کو کسی ایک طبقہ تک محدود نہیں رکھا۔ انھوں نے قانون کے میدان میں بھی بہت کام کئے جو ہندوستانیوں کے مفاد میں تھے۔انھیں کی کوششوں سے سول سروس میں ہندوستانیوں کے لئے بہت سی آسانیاں پیدا ہوئیں۔

کلیدی خطبہ پیش کرتے ہوئے پروفیسر ایم شافع قدوائی (صدر، شعبۂ ترسیل عامہ) نے کہاکہ انیسویں صدی میں جب ہندوستان میں ثقافتی نشأۃ ثانیہ کا دور شروع ہوا تب سرسید ہندوستان کے پہلے مسلم مفکر تھے جنھوں نے شہری حقوق تحریک کی شروعات کی۔ انھوں نے سماج میں بیداری پیدا کرنے کے لئے مختلف رسائل کی ادارت کی۔ انھوں نے خواتین کی تعلیم کے لئے ہندوستانی سماجی حالات کو دیکھتے ہوئے گھریلو تعلیم پر مبنی خاکہ پیش کیا تاکہ کسی بھی حالت میں خواتین تعلیم حاصل کرسکیں۔ انھوں نے بتایا کہ سرسید کئی کمیشنوں کے سربراہ تھے اور انھوں نے اپنے اختیار کا استعمال ہندوستانیوں کی حالت سدھارنے کے لئے کیا۔ سرسید نے ہندوستان کی تعلیمی ترقی کے لئے ایک خواب دیکھا اور اسے پورا کرنے کے لئے ہر ممکن کوشش کی جس کا نتیجہ آج اے ایم یو کی شکل میں ہمارے سامنے ہے۔

ڈاکٹر لطیفہ بن عارفہ ربائی ( صدر، ریسرچ اِنّوویشن انٹریپرینئرشپ اینڈ پوسٹ گریجویٹ یونٹ، البریمی یونیورسٹی عمان) نے کہاکہ سرسید کی شخصیت کا سب سے خاص پہلو یہ ہے کہ انھوں نے اپنے مذہبی اصولوں کو دھیان میں رکھتے ہوئے نئے سائنسی نقطۂ نظر کو اپنایا۔

ورچوئل کانفرنس میں مہمانوں کا خیرمقدم مسٹر محمد ناصر (شعبۂ قانون) نے کیا اور نظامت عبداللہ صمدانی (سکریٹری، لاء سوسائٹی) نے کی ۔ شکریہ پروفیسر محمد اشرف نے ادا کیا۔

Leave A Reply

Your email address will not be published.