صرف نیوز ہی نہیں حقیقی ویوز بھی

انجمن اسلام کے زیر انتظام یتیم خانہ برائے نسواں میں افطار

صدر ڈاکٹر ظہیر قاضی کم ایک روزہ افطار اے ڈی باولا آرفنج کی بچیوں کے درمیان کرتے ہیں

1,290
اے ڈی باولا یتیم خانہ برائے نسواں میں انجمن اسلام کے صدر ڈاکٹر ظہیر قاضی یتیم بچیوں کے ساتھ افطار کے موقعہ پر

ممبئی : ممبئی سمیت ملک کے طول و عرض میں بہت سی افطار پارٹیاں دی جاتی ہیں ۔ تقریبا ہر روز ایسی افطار پارٹیوں کی تصاویر اخبارات کی زینت بنتی ہیں ۔ لیکن کچھ ایسی افطار پارٹیاں بھی ہوتی ہیں جو از حد متاثر کرتی ہیں ۔ انہی میں سے ایک ہے انجمن اسلام کے زیر انتظام اے ڈی باولا گرلس آرفنج جہاں انجمن کے صدر ایک افطار ان کے ساتھ ضرور کرتے ہیں ۔ یہ بہت روح پرور اور تسکین قلب و جگر کا ذریعہ بننے والی افطار پارٹی ہوتی ہے ۔

دوران افطار ڈاکٹر ظہیر قاضی بچیوں کے ساتھ ان سے گفتگو کرتے ہوئے

ممبئی کا معروف اور مسلمانوں کا پروقار تعلیمی ادارہ انجمن اسلام تعلیم کے ہر شعبہ اور قوم کے ہر طبقہ تک تعلیم کی روشنی پہنچانے میں مصروف ہے ۔ ورلڈ اردو نیوز سے گفتگو کرتے ہوئے انجمن اسلام کے صدر ڈاکٹر ظہیر قاضی نے بتایا کہ انجمن اسلام کے دو یتیم خانے برائے نسواں بھی ہیں ۔ ایک ممبئی کے ورسوا اور دوسرا پونے میں ہے ۔ ان یتیم خانوں میں یتیم بچیوں کیلئے ابتدائی سے اعلیٰ تعلیم تک کے انتظامات ہیں ۔ انہیں پیشہ ورانہ تعلیم بھی دی جاتی ہے تاکہ وہ جب عملی دنیا میں قدم رکھیں تو انہیں کسی کم مائیگی کا احساس نہ ہو ۔

Have now sweetest dishes of Ramadan with all new latest addition of #nutella #malpuva #masala #milk #madinah #kalmi…

Posted by Tahoora Sweets on Friday, 17 May 2019

ڈاکٹر قاضی بتاتے ہیں کہ ورسوا کے یتیم خانہ میں دو سو بچیاں ہیں اور پونے میں بھی دو بچیاں زیر کفالت و تربیت ہیں ۔ ان کے مطابق یوں تو یہاں پورے رمضان ان بچیوں کیلئے افطار کا بہتر نظم ہوتا ہی ہے لیکن اس کے ساتھ ہی ایک افطار ہم ان کے درمیان کرتے ہیں تاکہ انہیں کسی قسم کی احساس کمتری سے نہ جوجھنا پڑے ۔ ظہیر قاضی کے مطابق ان بچیوں کو اعلیٰ تعلیم کے علاوہ انجمن کے پولیٹیکنک سے پیشہ ورانہ تعلیم کی بھی سہولت ہے ۔

افطار کے بعد یتیم خانہ کی بچیوں اور اسٹاف کے ساتھ

یہ پوچھے جانے پر کہ یتیم خانہ لا انتظام دیکھنا نیز بچیوں کا اس میں قسم کے چیلنج کا سامنا کرنا ہوتا ہے ۔ انہوں نے کہا کہ یہ تو واقعی بہت ہی چیلنج بھرا کام ہے خاص طور سے ان بچیوں کا جو حکومت یا عدالتی ذرائع سے آتی ہیں اور ان کی عمر بارہ سال یا اس سے زیادہ ہو ۔ ان کے ہمیں خصوصی توجہ کی ضرورت پڑتی ہے ۔ ظہیر قاضی کے مطابق ان بچیوں کی دیکھ ریکھ کیلئے مطلقہ اور بیوہ خواتین کو جنہیں خود سہارے کی ضرورت تھی یہاں ذمہ داری دے کر ان کے لئے سہارا بھی مہیا ہوگیا اور ان بچیوں کیلئے بہتر سرپرست بھی ۔

ظہیر قاضی نے بتایا کہ ان بچیوں کے ساتھ وقت بتانا بہت خوشگوار ہوتا ہے دل تو یہی چاہتا ہے کہ ان کے درمیان ہی رہا جائے لیکن ہماری ذمہ داریاں اس کی اجازت نہیں دیتیں ۔ تصاویر میں آپ اس جذبہ کو محسوس کرسکتے ہیں ۔

Leave A Reply

Your email address will not be published.